آتے جاتے ہوئے لوگوں پہ نظر کیا رکھنا
لٹ چکا شہر، فصیلوں کی خبر کیا رکھنا
بجھ گئی آنکھ تو اک آدھ کرن کی خاطر
چھت میں سوراخ تو دیوار میں در کیا رکھنا
آئینہ زد میں اگر ہے تو چٹخنے دے اُسے
دل میں احساس ِ کف ِ آئینہ گر کیا رکھنا
صورت ِ موج ہوا جن کو بکھر جانا ہو
ایسے الفاظ میں بیناد ِ ہنر کیا رکھنا
اب یہی اشک غنیمت ہیں تسلی کے لیے
ہجر کی رات سے امید ِ سحر کیا رکھنا
موسم َ جشن َ جنوں اجر طلب ہے اب کے
دل میں احساس َ زیاں، دوش پہ سر کیا رکھنا
سیل ِ خوں اب کہ بہت تیز ہے محسن میرے
شہر کا شہر گیا، گھر کی خبر کیا رکھنا
لٹ چکا شہر، فصیلوں کی خبر کیا رکھنا
بجھ گئی آنکھ تو اک آدھ کرن کی خاطر
چھت میں سوراخ تو دیوار میں در کیا رکھنا
آئینہ زد میں اگر ہے تو چٹخنے دے اُسے
دل میں احساس ِ کف ِ آئینہ گر کیا رکھنا
صورت ِ موج ہوا جن کو بکھر جانا ہو
ایسے الفاظ میں بیناد ِ ہنر کیا رکھنا
اب یہی اشک غنیمت ہیں تسلی کے لیے
ہجر کی رات سے امید ِ سحر کیا رکھنا
موسم َ جشن َ جنوں اجر طلب ہے اب کے
دل میں احساس َ زیاں، دوش پہ سر کیا رکھنا
سیل ِ خوں اب کہ بہت تیز ہے محسن میرے
شہر کا شہر گیا، گھر کی خبر کیا رکھنا