ہمارے ساتھ رہا ہے
تمہارے بارے میں سب نے یہی کہا ہو گا
ہمارے ساتھ رہا ہے بِگڑ گیا ہو گا
میں اس کے بال سنواروں گا اپنے ہاتھوں سے
وہ اتنا سوچ کے ہی مسکرا دیا ہو گا
ریاضیات کی استانی سے محبت ہے؟
حساب مدتِ ہجر و وصال کا ہو گا
تری نگاہ کے اٹھنے پہ شہر پاگل ہے
ترے نقاب ہٹانے سے جانے کیا ہو گا
خیالِ یار کو دل میں بسا کے سوچیں گے
اداس کر کے ہمیں اس کو کیا ملا ہو گا
ہمارے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا اس نے؟
کسی سے پوچھ لو ،کچھ تو بتا گیا ہو گا
ہمیں خبر تھی تمہارے بھی چھوڑ جانے کی
ہمارے جیسوں کا دنیا میں بس خدا ہو گا