جو مقدر میں ہے وہ ہو کہ رہے گا اے جوشؔجنہیں مانتا ہی نہیں یہ دل، وہی لوگ ہیں میرے ہمسفر
مجھے ہر طرح سے جو راس تھے، وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے
عید کا دن ہے سو کمرے میں پڑا ہوں اسلمؔ
اپنے دروازے کو باہر سے مقفل کر کے
نظر چرا کے کہا بس یہی مقدر تھاجو مقدر میں ہے وہ ہو کہ رہے گا اے جوشؔ
آپ کیوں دل کو پریشان کئے بیٹھے ہیں؟
جوشؔ ملیح آبادی