آپ کی بات ہو رہی تھیکسے بولا ظالم۔۔۔۔ اپنے بھائی کو؟
آپ کی بات ہو رہی تھیکسے بولا ظالم۔۔۔۔ اپنے بھائی کو؟
طبیعت درست کرنے میں تو ہم بھی استاد ہیں۔ بس ایک آپ ہیں کہ اجازت ہی نہیں دیتے۔ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے صرف اور صرف آپ کی وجہ سے۔ابھی تک تو نہیں ڈانٹا، لیکن اگر آپ نے اپنی طبیعت خود سے
درست نہ کی تو پھر ہمیں کرنی پڑے گی، کہے دیتے ہیں ہم
اب تو ویسے بھی ایک اور ایک مل کے گیارہ ہو گئے ناآپ کہ کیا لگتا ہے ہم کچھ کر نہیں سکتے؟؟؟؟؟
میں تو آج کل سب کی آنیاں، جانیاں ہی دیکھ رہا ہوں یہاں بیٹھ کراصل میں سب اپنا اپنا بچپن تلاش کرنے میں لگے ہیں یوں آنکھ مچولی کھیل کر۔
اب دیکھیں نا۔۔ ہم آئے ہیں تو آپ نہیں ہیں۔ آپ ہوں گے تو شاید ہم نہ ہوں۔ اور یوں زندگی کا ایک اور خوبصورت دن بنا ٹاکرے گزر جانا ہے۔
ایک موقعہ ہمیں دے کر دیکھئے محترمہاب خود سے ہم کیسے طبیعت ٹھیک کر لیں؟
رئیلی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
لیکن آپ کیسے کریں گے؟۔کیا کوئی نسخہ ہاتھ آ گیا ہے بھائی صاحب؟؟؟؟؟؟۔
مُجھے پتہ تھا اس کار خیر میں آپ ضرور شامل ہونا چاہیں گی،ہم آپ کے ساتھ ہیں شانہ بشانہ
ہمیں آواز دے لیا کریں نا۔۔میں تو آج کل سب کی آنیاں، جانیاں ہی دیکھ رہا ہوں یہاں بیٹھ کر
@Angelaلیکن ہم تو ظالم نہیں ہیں۔
ہم تو مہا ظالم ہیں۔
ہم نیکی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتےمُجھے پتہ تھا اس کار خیر میں آپ ضرور شامل ہونا چاہیں گی،
میں تو یہیں پایا جاتا ہوں، شاید آپ کی نزدیک کی نظر کمزور ہےہمیں آواز دے لیا کریں نا۔۔
ہم جب بھی آتے کسی کو نا پا کر اپنے چمن کو آراستہ کرنے چلے جاتے۔
تو سوچیئے کچھ جلدی سے ۔۔۔ ڈانٹ ڈپٹ نہیں کرنی، بس پیار محبت سے سمجھا دیجئیےہم نیکی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے
طبیعت ہمیشہ خود سے ہی ٹھیک ہوتی ہے نا کہ نخروں سے۔خود سے بھی طبیعت ٹھیک ہوتی ہے، غیرضروری پنگے نہ لے کر
اور یہ سوچ کر کے اب تو ٹھیک ہونا ہی ہے۔۔۔ وِل پاور کا تو سُنا ہی
ہو گا آپ نے۔۔۔
اتفاق ہی ایسا ہوا ہو گا پھر۔میں تو یہیں پایا جاتا ہوں، شاید آپ کی نزدیک کی نظر کمزور ہے
اب یہ پیار محبت کہاں سے لائیں؟تو سوچیئے کچھ جلدی سے ۔۔۔ ڈانٹ ڈپٹ نہیں کرنی، بس پیار محبت سے سمجھا دیجئیے
چُھوئی مُوئی سی بہنا ہے میری، ڈانٹ نہیں سکتے نا اُسے۔۔۔کوئی اور حل نکالیںاب یہ پیار محبت کہاں سے لائیں؟
ایسے چونچلے اٹھا سکتے ہوتے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آگے آپ خود سمجھدار ہیں۔ سمجھ جائیے۔
لائف بس گزر رہی ہے ۔۔۔ یا شاید گزار رہی ہے۔۔۔
کچھ چل تو رہا ہے، پتہ نہیں کیا۔۔۔
کہتے ہیں۔۔۔
گزر رہی ہے کچھ اس طرح سے زندگی جیسے۔۔۔
اِسے کسی کے سہارے کی آرزو بھی نہیں۔۔۔
یہ ادھر اُدھر والی نظر کون سی ہوتی ہے؟اتفاق ہی ایسا ہوا ہو گا پھر۔
نظر ہمار صرف ادھر اُدھر والی کمزور ہے۔ دور اور نزدیک والی ایک دم فٹ
چھوئی موئی ہے۔۔۔ تو چُٹکی سے ہی مسلنا ہو گا۔ کم تکلیف والا بس ہمارے پاس یہی ایک نسخہ بچا ہے۔چُھوئی مُوئی سی بہنا ہے میری، ڈانٹ نہیں سکتے نا اُسے۔۔۔کوئی اور حل نکالیں