کبھی کبھار ہم مایوس ہو کر دُنیا کے دروازے سے باہر نکلنا چاہتے ہیں لیکن افسوس دُنیا کا کوئی دروازہ نہیں ہوتا۔۔ جسے کھول کر ہم باہر نکل جائیں دُنیا کی صرف کھڑکیاں ہوتی ہیں جن سے ہم باہر جھانک سکتے ہیں بعض دفعہ یہ کھڑکیاں دُنیا سے باہر کے مناظر دکھاتی ہیں بعض دفعہ یہ اندر کے مناظر دکھانے لگتی ہیں، مگر رہائی اور فرار میں کوئی مدد نہیں دیتیں۔
عمیرہ احمد کے ناول ’’امربیل‘‘ سے اقتباس
عمیرہ احمد کے ناول ’’امربیل‘‘ سے اقتباس