قلم ہو تیغ ہو تیشہ کہ ڈھال مت چھینوکبھی کسی سے کسی کا کمال مت چھینوخوشی اسی میں اگر ہے تو ہر خوشی لےلویہ دکھ ، یہ درد ، یہ حزن و ملال مت چھینواسی خلش کے سبب پھر مجھے ابھرنا ہےخدا کے واسطے عہد زوال مت چھینومیں چھوڑ سکتا نہیں ساتھ استقامت کامری اذان سے جوش بلال مت چھینوابھی کتاب نہ چھینو تم ان کے ہاتھوں سےہمارے بچوں کا حسن و جمال مت چھینوہماری آنکھ میں یادوں کے زخم رہنے دوہمارے ہاتھ سے پھولوں کی ڈال مت چھینوابھی بجھاؤ نہ کینڈل نہ کیک کاٹو ابھیکچھ اور دیر مرا پچھلا سال مت چھینو