فراز اب کوئی سودا کوئی جنوں بھی نہیں مگر قرار سے دن کٹ رہے ہوں یوں بھی نہیں لب و دہن بھی ملا گفتگو کا فن بھی ملا مگرجو دل پہ گزرتی ہے کہہ سکوں بھی نہیں
درد غم میں مبتلا نہ دُعا، نہ دوا کا کچھ کام ہوا تیری نظر سے نظر ملی پل بھر کیلئے آرام ہوا تیری اُلفت کے سائے تلے دل کو بجھاتا رہا بے درد زمانے میں جنون کا الزام ہوا
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.