تیرہ رمضان 1۔انجیل کا نزول مسند احمد میں حضرت واثلہ بن الاسقع سے روایت ہے کہ انجیل 13 رمضان المبارک کو نازل ہوئی۔ 2۔فلسطین کی فتح خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں جب فلسطین کو فتح کر لیا گیا تو 13 رمضان المبارک15 ہجری کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ فلسطین پہنچے اور شہر قدس (یروشلم) کی چابیاں آپ کو دی گئیں۔ اسلامی فوج نے جب بیت المقدس کا محاصرہ کیا تو حکمران نے یہ شرط رکھی کہ کہ اگر خلیفہ المسلمین حضرت عمر خود تشریف لائیں تو شہر لڑے بغیر اسلامی فوج کے حوالے کر دیا جائے گا۔ یوں مشورے کے بعد اس شرط کومان لیا گیا اور یروشلم کسی جنگ کے بغیر فتح ہو گیا۔یہ شرط اس لےے رکھی گئی تھی کہ بائیبل میں حضرت عمر کے بارے میں یہ پیش گوئی موجود تھی کہ بیت المقدس ان کے ہاتھوں فتح ہو گا
چودہ رمضان 1۔ محمد علی پاشا کا انتقال 14 رمضان المبارک1265 ہجری کو جدید مصر کے بانی اور حاکم محمد علی پاشا کا انتقال ہوا۔ محمد علی پاشا موجودہ یونان کے شہر کوالا میں ایک البانوی خاندان میں پیدا ہوئے۔محمد علی پاشا کی جدت پسندی سے جہاں مصر کو زراعت اور صنعت کے اعتبار سے ترقی ملی، وہیں ترقیاتی کاموں پر اندھا دھند رقم خرچ کرنے سے مصر قرضوں میں جکڑ اگیا۔وزارت خزانہ کے مطابق مصر پر 80 ملین فرانک (000،00 4،2 پاونڈ) قرضہ تھا۔ 2۔ ”ریاض الصالحین“ تکمیل 14 رمضان المبارک 670 ہجری کو امام نووی نے کتب احادیث سے انتخاب پر مبنی اپنی شہرئہ آفاق تصنیف ”ریاض الصالحین“ مکمل کی۔ ہر دور میں عام مسلمانوں کے لیے اس کتاب کی افادیت مسلمہ رہی ہے۔ اس کتاب کی ایک خوبی یہ ہے کہ احادیث مبارکہ کی تخریج بھی ساتھ ساتھ کی گئی ہے یعنی ضرورت پر حدیث کے ماخذ سے رجوع کرنا ممکن ہے۔
پندرہ رمضان امام حسن کی ولادت 15 رمضان المبارک 3 ہجری کو نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم امام حسن کی ولادت ہوئی۔آپ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی دختر گرامی حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا اور داماد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زیر سایہ زندگی گزاری اور 40 ہجری میں حضرت علی کی شہادت کے بعدخلافت کی ذمہ داری سنبھالی۔ امام حسن کا امت پر ایک عظیم احسان یہ ہے کہ انھوں نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے صلح کی پیش کش منظور فرمائی اوراپنی مرضی کی شرائط پر خلافت کی ذمہ داری حضرت امیر معاویہ کے سپرد کر دی اور یوں امت مسلمہ دوبارہ متحدہو گئی ۔ امام حسن کے بارے میں حضور ﷺ کی ایک روایت بھی ہے کہ میرا یہ نواساامت کو متحد کرنے کا باعث ہو گا
سولہ رمضان 1-نپولین کی مصر پر چڑھائی
رمضان 1213ہجری کو نپولین بونا پارٹ نے فرانس کی توسیع کے سلسلے میں مصر پر چڑھائی کر دی۔ مصر پر ان دنوں مملوک ترکوں کی حکومت تھی۔ مملوک نپولین کی طاقت کا ٹھیک اندازہ نہ کر سکے اور انھوں فوج ہونے کے باوجود نپولین کے مقابلے میںکم فوج سے جنگ کی۔ نپولین نے یہ جنگ آسانی سے جیت لی ۔ اس کی یہ مہم دراصل ہندستان جانے کے منصوبہ کا حصہ تھا۔نپولین سے رابطہ ٹیپو سلطان نے کیا تھا اور ان کے درمیان یہ طے ہوا تھا کہ وہ مل کر انگریزوں کوہندستان سے نکالیں گے۔ لیکن نپولین ہندستان تک رسائی حاصل نہ کر سکا اور نہ مصراورشام فتح کر نے با وجود یہاں اپنا قبضہ برقرار رکھ سکا جبکہ انگریز ٹیپو کو ختم کر کے پورے ہندسان پرقبضہ جمانے میں کامیاب ہو گئے۔ 2- علامہ بدر الدین ابو محمد محمود بن احمد عینی کی وفات
16 رمضان 762 ہجری کے دن مشہور تاریخ دان، قاضی القضاة (چیف جسٹس )علامہ بدر الدین ابو محمد محمود بن احمد عینی کی وفات ہوئی ۔ وہ صحیح بخاری کی شرح ’عمدة القاری ‘کے مصنفین میں سے ہیں۔ ان کی شرح کو بہت شہرت اور قبولیت حاصل ہوئی
سترہ رمضان 1- جنگ بدر 17 رمضان 2 ہجری بروز جمعہ کو مکہ اور مدینہ کے درمیان مسلمانوں کی ایک مشہور جنگ ہوئی، جسے جنگ بدر کہا جاتا ہے۔ بدر مدینہ کے جنوب مغرب میں135کلومیٹر کی دوری پر واقع ایک کنویں کا نام ہے۔ یہاں مشرکین سے مسلمانوں کی پہلی باقاعدہ جنگ ہوئی۔کفار کی تعداد ایک ہزار اور صحابہ صرف313تھے۔ اس جنگ کو قرآن نے مشرکین مکہ پر عذاب اور سزا قرار دیا۔ سورئہ انفال میں ہے کہ اس معرکے میں جہنم رسید ہونے والے کا فر گویا اللہ کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچے ۔ اس میں ابوجہل سمیت 70کفار مارے گئے ۔ مرنے والوں میں اکثر مکہ کے سردار تھے جبکہ بچ جانے والے اکثر افراد نے بعد میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یا تو اسلام قبول کر لیا یا وہ لقمہ اجل بن گئے۔ اس غزوہ میںچودہ مسلمانوں نے شہادت پائی۔ 2- المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات 17 رمضان 57 یا 58 ہجری کو ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے وفات پائی ۔ آپ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق کی دختر تھیں۔ ایک ہجری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کا نکاح ہوا۔ آپ ازواج مطہرات میں سب سے کم عمر تھیں۔صحابہ کرام اور عام مسلمان مختلف دینی اور فقہی مسائل میں آپ سے رجوع کیا کرتے تھے۔ 3- نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ کی وفات 17 رمضان2 ہجری کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ نے وفات پائی۔ آپ حضرت خدیجہ کے بطن سے پیدا ہوئیں ۔ آپ کی پیدایش بعثت سے سات سال قبل مکہ مکرمہ میں ہوئی۔آپ کو ’ذات الہجرتین‘ (دو ہجرتوں والی) کا لقب دیا گیا۔ کیونکہ انھوں نے پہلی ہجرت حبشہ اور دوسری مدینہ کی طرف کی۔آپ کی شادی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ہوئی تھی۔
اٹھارہ رمضان 1-حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ کی وفات 18 رمضان 21 ہجری کوحضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی۔ آپ کی شجاعت اور بہادری کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو سیف اللہ (اللہ کی تلوار) کا لقب عطا فرمایا۔ 8 ہجری میں آپ نے اسلام قبول کیا۔ عرب، ایران، عراق اور شام کے بیشتر محاذوں پر اسلامی فوجوں کی قیادت کی اور ہر معرکے میں فتح پائی۔ عمر کا بیشتر حصہ میدان جنگ میں بسر ہونے کے باوجود بستر پر وفات پائی۔ 2- محدث، فقیہ اور مورخ امام زہری کی وفات 18 رمضان 50 ہجری کو محدث، فقیہ، اور مورخ امام زہری کی وفات ہوئی۔ آپ کا پورا نام محمد بن مسلم بن عبید اللہ بن عبد اللہ بن شہاب زہری تھا اور کنیت ابو بکر تھی۔ آپ کا قوت حافظہ غیر معمولی تھا۔صرف اسی (80) دن میں قرآن مجید حفظ کر لیا۔ آپ نے غزوات کے متعلق پہلی مستند تصنیف کی۔ ان پر بعض محققین نے تدلیس( راوی کو چھپانا) کا بھی الزام لگایا ہے۔ اور ان کی روایتوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے
انیس رمضان حضرت علی کی شہادت 19 رمضان 40ہجری کو سحر کے وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد اور چچا زاد بھائی،بچوں میںسب سے پہلے مسلمان ہونے والے اور ہر موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دینے والے خلیفہ وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ کو عبدالرحمٰن ابن ملجم نے کوفے کی مسجد میں نماز کے دوران میں زہر آلود تلوار سے زخمی کردیا۔ابن ملجم خارجی تھا۔خارجی وہ لوگ تھے جو پہلے حضرت علی کے ساتھ تھے لیکن جنگ صفین میں تحکیم کے واقعہ کے بعدوہ حضرت علی سے علیحدہ ہو گئے اور تمام صحابہ کے مخالف ہو کر ان کی جان کے دشمن بن گئے۔
بیس رمضان فتح مکہ 20 رمضان 8 ہجری کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کو فتح کر کے اس کو بتوں سے پاک کر دیا۔ یہ وہی فتح ہے جس کی خوشخبری صلح حدیبیہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو دی گئی تھی۔ یوں محض آٹھ برسوں کے بعد حضورﷺ اس شہر میں فاتح کی حیثیت سے داخل ہو ئے جہاں وہ دشمن کے گھیرے سے نکل کر رات کے اندھیرے میں ہجرت کر کے مدینہ روانہ ہوئے تھے۔ مکہ کا پرانا نام بکہ تھا، قرآن مجید میں یہی نام آیا ہے۔ اس کو ام القری بھی کہا جاتا ہے۔
اکیس رمضان 1۔ پہلی وحی کا اترنا 21 رمضان المبارک کو ہجرت سے 13 سال قبل سوموار کی رات حضرت جبریل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غار حرا میں پہلی وحی لے کر اترے۔ بعض روایات کے مطابق یہ وحی سورئہ اقراءکی ابتدائی آیات تھیں اور بعض روایات کے مطابق یہ سورۃ فاتحہ تھی جو پہلی وحی کے طور پر حضورﷺ پر نازل ہوئی ۔ 2۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت 21رمضان المبارک 40 ہجری کوحضرت علی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے۔ شہادت سے دو روز قبل مسجد میں صبح کی نماز کے دوران میں جب حضرت علی سجدے کی حالت میں تھے کہ عبد الرحمن ابن ملجم نے زہر میں بجھی ہوئی تلوار سے آپ کے سرپروار کیا اورکچھ روز شدید زخمی حالت میں رہنے کے بعد آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
بائیس رمضان محدث ابن ماجہ کا انتقال 22 رمضان المبارک 273 ہجری کو معروف مسلمان محدث اور مفسر ابن ماجہ کا انتقال ہوا۔وہ 209 ہجری میں ایران کے شہر قزوین میں پیدا ہوئے۔انھوں نے حدیث کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے مختلف اسلامی ممالک کا سفر کیا۔ابن ماجہ نے علم حدیث میں مہارت حاصل کرنے کے بعد اپنی مشہور کتاب سنن ابن ماجہ تحریر کی جو اہل سنت کی صحاح ستہ میں شامل ہے۔ابن ماجہ کی دیگر اہم کتابوں میں تفسیر قرآن اور تاریخ قزوین قابل ذکر ہیں
تئیس رمضان احمد بن طولون کی پیدائش 23 رمضان المبارک 220 ہجری کو مصر اور شام کے فرمانروا اور خاندان طولونیان کے بانی احمد بن طولون پیدا ہوئے۔ طولونیان پہلا خاندان تھا جس نے اپنے قلمرو میں شام کو بھی شامل کرلیا۔اس خاندان کا سلسلہ نسب طولون نامی غلام تک پہنچتا ہے جسے بخارا کے حاکم نے عباسی خلیفہ مامون کے لئے تحائف کے ساتھ بھیجا تھا۔اس کے بیٹے احمد طولون نے اپنے خاندان کی حکومت کی بنیاد رکھی۔اس خاندان نے 254 ہجری سے 292 ہجری تک مصر اور شام پر حکومت کی
چوبیس رمضان قطب الدین شیرازی کی وفات 24 رمضان المبارک 710 ہجری کو ایران کے شہرہ آفاق طبیب ، ریاضی دان ، فلسفی اورعلم فزکس و نجوم کے ماہر، قطب الدین شیرازی نے تبریز میں وفات پائی۔وہ خواجہ نصیرالدین طوسی کے شاگرد تھے۔قطب الدین شیرازی پہلے دانش ور ہیں جنھوں نے قوس قزح کے بارے میں تحقیق کی اور علمی نقطہ نگاہ سے اس پر بحث کی۔قطب الدین شیرازی نے علم طب میں بھی کافی محنت کی اور کئی سال تک شیراز کے ہسپتال میں طبیب اور معالج کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔انہوں نے فلسفے،اصول فقہ اور علم معانی و بیان پر متعدد کتابیں تحریر کی ہیں جن میں ابن سینا کی کتاب قانون کی شرح، خواجہ نصیرالدین طوسی کی تحریر اقلیدس کا ترجمہ اور علم نجوم میں ”نہایة الادراک فی درایة الافلاک“ کا نام لیا جا سکتا ہے
پچیس رمضان 1۔عُزّیٰ نامی بت کو توڑنے کے لیے لشکر کی روانگی فتح مکہ سے فارغ ہو جانے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے 25 رمضان المبارک 8 ہجری کو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں عُزّیٰ نامی بت کو توڑنے کے لیے طائف کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا۔(سریہ یعنی ایسی جنگ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خو د شریک نہ ہوں، بلکہ آپ کسی او ر کوشخصیت کی سرکردگی میں لشکر روانہ کریں) ۔فتح مکہ کے بعد جب پورے عرب تک اسلام کی دعوت پہنچ گئی اور اسلام لانے میں کوئی رکاوٹ بھی نہ رہی تو عرب کی سرزمین کو شرک کی غلاظت سے پاک کر دینے کا حکم ہوا اور یہ سریہ اسی مہم کی ایک کڑی تھا۔ 2۔فخرالدین رازی کی پیدائش 25 رمضان المبارک 544 ہجری کو معروف مسلمان دا نش ور فخرالدین رازی ایران کے شہر ری میں پیدا ہوئے۔ فخرالدین رازی کو اپنے دور میں علم کلام میں اہم مقام حاصل تھا۔ انھوں نے اپنے دور کے دانش وروں کی تصانیف کی تصحیح بھی کی۔ فخرالدین رازی کی اہم کتابوں میں ”تفسیر الکبیر“، ”اسرار التنزیل“ ، ”جامع العلوم“ اور ”مفاتیح الغیب“ خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔تفسیر الکبیر کو کلامی تفاسیر میں امہات کا درجہ حاصل ہے
چھبیس رمضان ابن خلدون کا انتقال 26 رمضان المبارک 808 ہجری کو مسلمان مورخ ، مفکر اور ماہر عمرانیات ابن خلدون کا انتقال ہوا۔ان کو فقہ ،حدیث ، عربی ادب اور دینی معارف سمیت اپنے زمانے کے تمام علوم میں مہارت حاصل تھی۔ ابن خلدون نے تاریخی فکر کو ایک نئے مرحلے تک پہنچایا اور واقعات نقل کرنے کی صورت میں تاریخ لکھنے کی روش کو تجزیاتی اور علمی روش میں تبدیل کردیا۔ ابن خلدون کے نظریات کی روشنی میں اسلامی معاشروں کے تاریخی تغییرات کو زیادہ بہتر طور پر سمجھا جاسکتا ہے۔ابن خلدون کی اہم تالیفات و تصنیفات میں ”خلاصہ منطق“ ، ”مقدمہ ابن خلدون“ اور ”کتاب العبر و التعریف“ کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے
ستائیس رمضان 1۔قرآن مجید کا نزول بخاری کی روایت کے مطابق 27 رمضان کو قرآن مجید کا نزول ہوا۔ بخاری کی روایت کے مطابق حضور ﷺ کی زندگی کے آخری دورمضان میں حضرت جبرائیل ؑ نے نئی ترتیب کے مطابق آپ سے قرآن سنا۔ اس ترتیب کو ترتیب توقیفی کہتے ہیں ۔ اس وقت قرآن کو ہم اسی ترتیب سے پڑھتے ہیں ۔ 2۔پاکستان کا قیام 27 رمضان 1366 ہجری کو پاکستان وجود میں آیا۔پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کی عظیم جدوجہدکا نتیجہ ہے ۔ انگریز ہندستان کو تقسیم کےے بغیر خالص جمہوریت کے اصول پر ہندو اکثریت کے ہاتھوں میں حکومت دے کر جانا چاہتے تھے اور کانگرس پورے ہندستان پر ایک متعصب حکومت قائم کرنے کا خواب دیکھ رہی تھی،لیکن قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت کے تحت مسلم لیگ کی عظیم عوامی جدوجہد نے ان کو یہ ماننے پر مجبور کردیا کی برصغیرکو تقسیم کیا جائے اور یوں پاکستان دنیا کے نقشے پر سب سے بڑی اسلامی ریاست کے طور پر ظاہر ہوا۔
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.