اپنی ہی حقیقت کو نہ پہچاننے والو
تم پردۂ افلاک کو کیا چاک کرو گے
اے برق کی مانند گزرتے ہوئے لمحو
کیا آنکھ جھپکنے کی بھی مہلت نہیں دو گے
روشن بھی کرو گے کبھی تاریکئ شب کو
یا شمع کی مانند پگھلتے ہی رہوگے
یہ گرد سفر حال وہ کر دے گی کہ شہزادؔ
تم اپنی بھی صورت کو نہ پہچان سکو گے
شہزاد احمد
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.