Allah ny hazrat Moosa se farmaya k a Moosa mujh se us zuban se dua mang js sy to ny gunah na kia ho .Mossa (a.s) ny kaha Allaha ma asi zuban kahan sy lahn to Allah ny farmaya k apny laye dusrn sy dua kra.is this correct or not
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
میرے دوست آپ نے یہ روایت یا تو کہیں نہ کہیں پڑھی ہوگی ...... یا سنی ہوگی ..... یا کسی نے بذریعہ ای میل یا میسج کے بھیجی ہوگی ...... تو اگر آپ اس روایت کی تصدیق چاہتے ہیں تو آپ اس روایت کا حوالہ پیش کریں ...... اور اگر بالفرض آ پ کے پاس اس روایت کا حوالہ نہیں تو پھر اس روایت کی تصدیق یا تردید مشکل ہوگی
.
ہاں البتہ آپ کی معلومات کے لئے ہم مختصر عرض یہ کرنا چاہیں گے کہ یہ تو آپ کے علم میں ہوگا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی طرف معبوث ہوئے...... اس لئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نسبت بہت سی روایات احادیث پاک کی کتب کے علاوہ بنی اسرائیل کی کتب سے بھی لی گئیں ہیں ...... جن کے متعلق ہمارے اکابرین کچھ وضاحت فرماتے ہیں ..... وہ آپ کی معلومات میں اضافے کے لئے پیش خدمت ہیں......امام المفسر حافظ ابن کثیر رحمتہ اللہ علیہ اپنی مایہ ناز تفسیر ابن کثیر کے مقدمہ میں لکھتے ہیں :
روایات بنی اسرائیل تین قسم کی ہیں .....ایک تو وہ جن کی تصدیق خود ہمارے ہاں موجود ہے یعنی قرآن پاک کی کسی آیت یا حدیث کے مطابق بنی اسرائیل کی کسی کتاب میں بھی کوئی روایت مل جائے ،تو اس کی صحت میں کوئی کلام نہیں ......دوسرے وہ جن کی تکذیب خود ہمارے ہاں موجود ہو یعنی کسی آیت یا حدیث کے خلاف ہو ..... اس کے غلط ہونے میں کوئی شبہ نہیں ...... تیسرے وہ جس کی نہ ہم تصدیق کرسکتے ہیں نہ تکذیب.....اس لئے نہ تو ہمارے پاس کوئی ایسی روایت ہے جس کی تصدیق سے ہم اسے صحیح کہہ سکیں ..... اور نہ کوئی ایسی روایت جو اس کے مخالف ہو اور اس بنا پر ہم اسے جھوٹ یا غلط کہہ سکیں ..... لہذا یہ تیسری قسم کی روایتیں وہ ہیں جن سے ہم خاموش ہیں ...... نہ انہیں غلط کہیں نہ انہیں صحیح سمجھیں .
کہنے کا حاصل یہ ہے کہ اگر تو اس روایت کی تصدیق احادیث پاک کی کتب سے ہوجاتی ہے تب تو صحیح ہے.
لیکن اگر اس روایت کی تصدیق کتب احادیث سے نہیں ہوتی تب پھر خاموشی بہتر ہے.
واللہ واعلم بالصواب
ak frnd ny btaya k Anbiya (a.s) mahsoom hoty hn un sy gunah sarzad ne hoty
آپ کی دوسری بات کا جواب یہ ہے کہ آپ کے دوست نے بالکل درست فرمایا
انبیاء علیہم الصلاة والسلام کی عصمت پر اجماع امت ہے۔ تمام انبیاء کفر و شرک، کبائر و صغائر سے پاک ہیں،