Assalamu Alaykum,
Mera ek sawal............
musalman k ghar mai kutta (DOG) rakhna haram kuyn hai???????
Dear mirajshaikh, islam mein her rule ki buniyaad muqaasid hen, wajuhaat hen or tareeqe hen, moqe hen, halaat hen. Quran mein aap ne pada ho ga keh ashabe kahf ke saath eik kutta bhi tha. surah 18 . Is ke ilaawa surah 5 mein shikari kutton ka zike hai. Is liye yeh kehna ghalat hai keh islam main kutte palna ya rakhna ghalat hai. Haa ghalat maqsad ke liye kuchh bhi karna ghalat hai. Jese log kutte paalte hen ladaai karwaane ke liye. Yeh janwaron per bila waja ka zulam hai.
Tsweeren bhi islam mein isi tarha ka maamla hai. Suleman jo nabi the un ke liye unke kaam karne waalon ne esa kiya tha tasweeren or but bnaai the.
Al batta samri ne bhi but bnaaya tha or yahudiyun ne us bachhde ki pooja ki thi. To maaloom yeh wuha ke baat achhi or buri kisi waja se hoti hai. Agar mqasad halaal hai to kaam halaal hai agar halaal tareeqe se kiya jaai.
right..In actual Kutta Rakhna sirf aik surat main jaiz hai k us ko aap ney security k liye rakha ho, warna jaiz nahi. aur security ki condition b us surat mein ke jab pa k paas koi aur security k zaraye na hoon. aur rahi baat tasveer ki to tasveer majbori mein kichwana aur rakhna jaiz hai (like, passport, NIC etc) warna jaiz nahi
Assalamu Alaykum,
Mera ek sawal............
musalman k ghar mai kutta (DOG) rakhna haram kuyn hai???????
bohot hi zabardast mere bhai....aap k reply me sawaal ka pooora jwaaab he agar swaal krne waaley ko smjh aaajeye to...ایک مسلمان کی حیثیت سے تو ہمارے لئے یہی جواب کافی ہے کہ کتے کو اللہ تعالیٰ نے نجس پیدا کیا ہے، اس کے بعد یہ سوال کرنا کہ: ”کتا نجس کیوں ہے؟“ بالکل ایسا ہی سوال ہے کہ کہا جائے کہ: ”مرد، مرد کیوں ہے؟ عورت، عورت کیوں ہے؟ انسان، انسان کیوں ہے؟ اور کتا، کتا کیوں ہے؟“ جس طرح انسان کا انسان اور کتے کا کتا ہونا کسی دلیل کا محتاج نہیں، نہ اس میں ”کیوں“ کی گنجائش ہے، اسی طرح خالقِ فطرت کے اس بیان کے بعد کہ کتا نجس ہے، اس کا نجس ہونا بھی کسی دلیل و وضاحت کا محتاج نہیں۔ دُنیا کا کون عاقل ہوگا جسے پیشاب پاخانہ کی نجاست دلیل سے سمجھانے کی ضرورت ہو؟ لیکن دورِ جدید کے بعض وہ دانشور جن کو یہ سمجھانا بھی آج مشکل ہے کہ انسان، انسان ہے، بندر کی اولاد نہیں۔ عورت، عورت ہے، مرد نہیں، وہ اگر پیشاب کو بھی ”آبِ حیات“ اور ”داروئے شفا“ بتائیں، اور گندگی میں بھی ”وٹامن بی اور سی“ کا سراغ نکال لائیں، ان کو سمجھانا واقعی مشکل ہے۔ رہا یہ کہ: ”کتا تو وفادار جانور ہے، اس کو کیوں نجس قرار دیا گیا؟“ اس سوال کو اُٹھانے سے پہلے اس بات پر غور کرلینا چاہئے کہ کیا کسی چیز کا پاک یا ناپاک ہونا فرمانبرداری اور بے وفائی پر منحصر ہے؟ یعنی یہ اُصول کس فلسفے کی رُو سے صحیح ہے کہ جو چیز وفادار ہو وہ پاک ہوتی ہے، اور جو بے وفا ہو وہ ناپاک کہلاتی ہے؟
اس کے علاوہ اس بات پر غور کرنا ضروری تھا کہ دُنیا کی وہ کون سی چیز ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے کوئی نہ کوئی خوبی اور کوئی نہ کوئی فائدہ نہیں رکھا؟ کسی چیز کی صرف ایک آدھ خوبی کو دیکھ کر اس کے بارے میں آخری فیصلہ تو نہیں کیا جاسکتا۔ بلاشبہ وفاداری ایک خوبی ہے، جو کتے میں پائی جاتی ہے (اور جس سے سب سے پہلے خود انسان کو عبرت پکڑنی چاہئے تھی)، لیکن اس کی اس ایک خوبی کے مقابلے میں اس کے اندر کتنے ہی اوصاف ایسے ہیں جو اس کی نجاستِ فطرت کو نمایاں کرتے ہیں، اس کا انسان کو کاٹ کھانا، اس کا اپنی برادری سے برسرِپیکار رہنا، اس کا مردار خوری کی طرف رغبت رکھنا، گندگی کو بڑے شوق سے کھاجانا وغیرہ، ان تمام اوصاف کو ایک طرف رکھ کر اس کی وفاداری سے وزن کیجئے، آپ کو نظر آئے گا کہ کس کا پلہ بھاری ہے؟ اور یہ کہ کیا واقعتا اس کی فطرت میں نجاست ہے یا نہیں؟
یہاں یہ واضح کردینا بھی ضروری ہے کہ جن چیزوں کو آدمی خوراک کے طور پر استعمال کرتا ہے، ان کے اثرات اس کے بدن میں منتقل ہوتے ہیں، اس لئے اللہ تعالیٰ شانہ نے پاک چیزوں کو انسان کے لئے حلال کیا ہے، اور ناپاک چیزوں کو اس کے لئے حرام کردیا ہے، تاکہ ان کے نجس اثرات اس کی ذات اور شخصیت میں منتقل نہ ہوں۔ اور اس کے اخلاق و کردار کو متأثر نہ کریں۔ خنزیر کی بے حیائی اور کتے کی نجاست خوری ایک ضرب المثل چیز ہے۔ جو قوم ان گندی چیزوں کو خوراک کے طور پر استعمال کرے گی اس میں نجاست اور بے حیائی کے اثرات سرایت کریں گے، جن کا مشاہدہ آج مغرب کی سوسائٹی میں کھلی آنکھوں کیا جاسکتا ہے۔
اسلام نے بلاضرورت کتا پالنے کی بھی ممانعت کی ہے، اس لئے کہ صحبت و رفاقت بھی اخلاق کے منتقل ہونے کا ایک موٴثر اور قوی ذریعہ ہے۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ نیک کی صحبت و رفاقت آدمی کو نیک بناتی ہے اور بد کی رفاقت سے بدی آتی ہے۔ یہ اُصول صرف انسانوں کی صحبت و رفاقت تک محدود نہیں بلکہ جن جانوروں کے پاس آدمی رہتا ہے ان کے اخلاق بھی اس میں غیرمحسوس طور پر منتقل ہوتے ہیں۔ اسلام نہیں چاہتا کہ کتے کے اوصاف و اخلاق انسان میں منتقل ہوں، اس لئے اللہ تعالیٰ نے کتا رکھنے کی ممانعت فرمادی ہے، کیونکہ کتے کی مصاحبت و رفاقت سے آدمی میں ظاہری اور نمائشی وفاداری اور باطنی نجاست و گندگی کا وصف منتقل ہوگا۔
اور اس کا ایک سبب یہ ہے کہ سائنسی تحقیقات کے مطابق کتے کے جراثیم بے حد مہلک ہوتے ہیں، اور اس کا زہر اگر آدمی کے بدن میں سرایت کرجائے تو اس سے جاں بر ہونا اَزبس مشکل ہوجاتا ہے۔ اسلام نے نہ صرف کتے کو حرام کردیا تاکہ اس کے جراثیم انسان کے بدن میں منتقل نہ ہوں بلکہ اس کی مصاحبت و رفاقت پر بھی پابندی عائد کردی، جس طرح کہ ڈاکٹر کسی مجذوم اور طاعونی مریض کے ساتھ رفاقت کی ممانعت کردیتے ہیں۔ پس یہ اسلام کا انسانیت پر بہت ہی بڑا احسان ہے کہ اس نے کتے کی پروَرِش پر پابندی لگاکر انسانیت کو اس کے مہلک اثرات سے محفوظ کردیا۔
شھید مولانا یوسف لدھیانوی رحمتہ اللہ علیہ کے ایک مضمون سے اقتباس
nice bhai ..mgar swaal ka jwaab to de dete aap ....نہیں نہیں ،
اے نوکر تو اسے کتا کیوں کہتا ہے ، اسے عزت کے ساتھ یاد کیا کر،یہ ہمارا نومی کتا ہمارا بیٹا ہے، یہ بستر پر ہمارے ساتھ سوتا ہے، یہ ہمارے پاس بیٹھ کر کھاتا ہے ،
ہیلو: یہ کسی فلم یا ڈرامے کا حصہ تو ہوسکتا ہے لیکن مغرب میں کتوں کو اب یہی حیثیت دی جارہی ہیں ، اور اب تیسری دنیا میں بھی اس کے جراثیم منتقل ہو رہے ہیں۔
مجھے حیرت ہوتی ہے ایسے سوالات پر ، لیکن پھر سوچتا ہوں ایسے سوالات کیوں نہ ہوں جب پاکی اور نجاست میں تمیز ہی ختم ہوگئی ہو
کتا ایک نجس جانور ہے ، یہ بات تو ہم وہاں کرسکتے ہیں جہاں اخلاقیات ہوں ، پاکی ناپاکی کا تصور ہو
اس معاشرے میں جہاں فحاشی اور عریانیت کی نجاست پھیلی ہوئی ہو
جہاں فحش فلموں اورڈراموں سے ایک نجش معاشرہ جنم لے چکا ہو ،
وہاں بیچارے کتے کو نجس جانور کیوں سمجھا جائے گا۔
کتوں سے زیادہ تو ہمارا معاشرہ نجس ہو چکا ہے
ہمیں کتوں کے ساتھ ساتھ معاشرے کو ان نجاستوں سے بھی پاک کرنا ہوگا تب جاکر ہمیں محسوس ہوگا کہ واقعی کتا نجس جانور ہے
نجاست اور گندگی سے ہمارے ذہنوں کو پاک کرنا ہوگا تب کسی کی نجاست واضح ہوگی
خود کو بدلنا ہوگا ، اپنے لئے ، اپنے معاشرے کے لئے پاکستان کے لئے اور اسلام کے لئے،
جب تک ہم خود نہیں بدلیں گے کوئی چیز خود سے نہیں بدلتی
اللہ ہم پر رحم فرمائے
nice bhai ..mgar swaal ka jwaab to de dete aap ....View attachment 36668