Khwaatin Ka Haj Aur Umraah..!!

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313
قرآن حکیم کی سورة آل عمران میں ارشاد ربانی ہے:
(ترجمہ) ''اللہ کی عبادت کیلئے بیت اللہ کا حج لوگوں پر فرض ہے اور ہر اس مردو عورت پر فرض ہے جس کو وہاں پہنچنے کی استطاعت ہو۔ اور جس نے اس کا انکار کیا تو بے شک اللہ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے''۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارکہ ہے کہ:
(ترجمہ) ''اے لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے۔ پس تم حج کرو''
مالی استطاعت اور بالغ ہونا حج کی شرائط میں شامل ہے۔ نابالغ، ذہنی و جسمانی معذور پر حج فرض نہیں ہوتا۔ اسی طرح خواتین کیلئے حج واجب ہونے کی اہم شرط محرم کا ساتھ ہونا ہے۔ عورت اگر عدت میں ہے یا محرم نہ ہو تو حج واجب نہیں ہو گا۔ ایسی صورت میں حجِ بدل یعنی کسی دوسرے سے حج کروایا جا سکتا ہے جس میں وہ پورے ثواب کی مستحق ہو گی۔ شریعت کا یہ حکم خواتین کی عزت و ناموس کی حفاظت اور خیرخواہی کیلئے ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو بغیر محرم کے سفر کرنے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے اور سخت وعید بیان کیا ہے۔ آپۖ نے فرمایا:
(ترجمہ) ''کسی مسلمان عورت کیلئے حلال نہیں کہ بغیر خاوند یا شرعی محرم کے حج کیلئے جائے''۔
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) ''مسلمان عورت کو زیب نہیں دیتا کہ وہ بغیر شوہر یا محرم کے اپنے گھر سے نکلے''۔
خاوند کے علاوہ عورت کا محرم اسکا دادا، باپ، بھائی، بیٹا، تایا، چچا،خسر، داماد، بھتیجا، بھانجا ہوسکتا ہے، یعنی ایسے تمام رشتے جس سے اسکا نکاح نہیں ہو سکتا۔


موجودہ دور میں جبکہ حج کے موقع پر 20 لاکھ سے زائد انسانوں کے زبردست ہجوم میں مناسک حج کی ادائیگی انتہائی صبر آزما اور مشکل تر ہوتی جا رہی ہے بلکہ بعض مقامات پر تو بڑے بڑوں کے حوصلے جواب دے جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں محرم کے بغیر اکیلی خواتین اپنے آپ کو کیسے سنبھال سکتی ہیں؟ انکو کن مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اسکا بخوبی اندازہ ہوجانا چاہئے، لیکن یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ برطانیہ سے ہر سال ایک بڑی تعداد میں خواتین بغیر محرم کے حج و عمرہ کے سفر پر جا رہی ہیں اور یہ فتنہ روز بروز پھیلتا جا رہا ہے۔ ٹور آپریٹرز رقم کی لالچ میں اجنبی مردوں کو خواتین کا محرم بنا کر سعودی سفارتخانہ سے ویزے لے رہے ہیں۔ یوں یہ سعودی حکومت کے قوانین کی خلاف ورزی تو ہے ہی لیکن سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ جس عبادت اور فریضہ کی بنیاد خوفِ خدا اور اللہ اور اسکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے، ہم اس عظیم اور مقدس فریضہ کی ابتدا ہی ان احکامات سے کھلم کھلا بغاوت، جھوٹ اور مکر و فریب سے کرتے ہیں۔ یوں بخشش اور مغفرت کی طلب کیلئے کیا جانیوالا یہ سفر اللہ کی مزید ناراضگی اور غضب کا سبب بن سکتا ہے۔ اس مقدس فریضہ کی ادائیگی کیلئے احرام ایک بنیادی شرط ہے، یعنی مردوں کیلئے دو سفید چادروں کا جسم پر باندھنا، لیکن خواتین کیلئے ان کا روزمرہ کا لباس ہی انکا احرام ہوگا۔ جب احرام باندھنے کا ارادہ ہو تو پہلے غسل کرلیں۔ ماہواری کے ایام ہوں تب بھی غسل کریں۔ بدن کی میل کچیل کو خوب صاف کرلیں۔ غیرضروری بالوں کی صفائی اور ناخن تراش لیں۔ اگر کسی وجہ سے غسل نہ کرسکیں تو وضو کرکے صاف ستھرے کپڑے پہن لیں۔ وقت مکروہ نہ ہو تو دو رکعت نماز نفل پڑھ کر، اگر (ترجمہ) ''اللہ کی عبادت کیلئے بیت اللہ کا حج لوگوں پر فرض ہے اور ہر اس مردو عورت پر فرض ہے جس کو وہاں پہنچنے کی استطاعت ہو۔ اور جس نے اس کا انکار کیا تو بے شک اللہ تمام جہانوں سے بے نیاز ہے''۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارکہ ہے کہ:
(ترجمہ) ''اے لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے۔ پس تم حج کرو''
مالی استطاعت اور بالغ ہونا حج کی شرائط میں شامل ہے۔ نابالغ، ذہنی و جسمانی معذور پر حج فرض نہیں ہوتا۔ اسی طرح خواتین کیلئے حج واجب ہونے کی اہم شرط محرم کا ساتھ ہونا ہے۔ عورت اگر عدت میں ہے یا محرم نہ ہو تو حج واجب نہیں ہو گا۔ ایسی صورت میں حجِ بدل یعنی کسی دوسرے سے حج کروایا جا سکتا ہے جس میں وہ پورے ثواب کی مستحق ہو گی۔ شریعت کا یہ حکم خواتین کی عزت و ناموس کی حفاظت اور خیرخواہی کیلئے ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو بغیر محرم کے سفر کرنے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے اور سخت وعید بیان کیا ہے۔ آپۖ نے فرمایا:
(ترجمہ) ''کسی مسلمان عورت کیلئے حلال نہیں کہ بغیر خاوند یا شرعی محرم کے حج کیلئے جائے''۔
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) ''مسلمان عورت کو زیب نہیں دیتا کہ وہ بغیر شوہر یا محرم کے اپنے گھر سے نکلے''۔
خاوند کے علاوہ عورت کا محرم اسکا دادا، باپ، بھائی، بیٹا، تایا، چچا،خسر، داماد، بھتیجا، بھانجا ہوسکتا ہے، یعنی ایسے تمام رشتے جس سے اسکا نکاح نہیں ہو سکتا۔


موجودہ دور میں جبکہ حج کے موقع پر 20 لاکھ سے زائد انسانوں کے زبردست ہجوم میں مناسک حج کی ادائیگی انتہائی صبر آزما اور مشکل تر ہوتی جا رہی ہے بلکہ بعض مقامات پر تو بڑے بڑوں کے حوصلے جواب دے جاتے ہیں۔ ایسے حالات میں محرم کے بغیر اکیلی خواتین اپنے آپ کو کیسے سنبھال سکتی ہیں؟ انکو کن مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اسکا بخوبی اندازہ ہوجانا چاہئے، لیکن یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ برطانیہ سے ہر سال ایک بڑی تعداد میں خواتین بغیر محرم کے حج و عمرہ کے سفر پر جا رہی ہیں اور یہ فتنہ روز بروز پھیلتا جا رہا ہے۔ ٹور آپریٹرز رقم کی لالچ میں اجنبی مردوں کو خواتین کا محرم بنا کر سعودی سفارتخانہ سے ویزے لے رہے ہیں۔ یوں یہ سعودی حکومت کے قوانین کی خلاف ورزی تو ہے ہی لیکن سب سے بڑا جرم یہ ہے کہ جس عبادت اور فریضہ کی بنیاد خوفِ خدا اور اللہ اور اسکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہے، ہم اس عظیم اور مقدس فریضہ کی ابتدا ہی ان احکامات سے کھلم کھلا بغاوت، جھوٹ اور مکر و فریب سے کرتے ہیں۔ یوں بخشش اور مغفرت کی طلب کیلئے کیا جانیوالا یہ سفر اللہ کی مزید ناراضگی اور غضب کا سبب بن سکتا ہے۔ اس مقدس فریضہ کی ادائیگی کیلئے احرام ایک بنیادی شرط ہے، یعنی مردوں کیلئے دو سفید چادروں کا جسم پر باندھنا، لیکن خواتین کیلئے ان کا روزمرہ کا لباس ہی انکا احرام ہوگا۔ جب احرام باندھنے کا ارادہ ہو تو پہلے غسل کرلیں۔ ماہواری کے ایام ہوں تب بھی غسل کریں۔ بدن کی میل کچیل کو خوب صاف کرلیں۔ غیرضروری بالوں کی صفائی اور ناخن تراش لیں۔ اگر کسی وجہ سے غسل نہ کرسکیں تو وضو کرکے صاف ستھرے کپڑے پہن لیں۔ وقت مکروہ نہ ہو تو دو رکعت نماز نفل پڑھ کر، اگر تمتع کا ارادہ ہے تو پہلے عمرہ کی نیت کرکے تین بار تلبیہ پڑھ لیں''لبیک اللھم لبیک، لبیک لا شریک لک لبیک، ان الحمد و النعمة لک و الملک لا شریک لک''
(ترجمہ) ''میں حاضر ہوں یا اللہ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بے شک تمام تعریفیں اور نعمتیں تیرے لئے ہیں اور ملک بھی، تیرا کوئی شریک نہیں''
اب آپ احرام کی حالت میں آجائیں گے۔ ماہواری کی حالت میں یہ نفل نہ پڑھیں۔ البتہ حج کے مناسک مثلاً وقوف عرفہ، وقوف مزدلفہ، شیطانوں کو کنکریاں مارنا ادا کرسکتی ہیں لیکن پاک ہونے تک طوافِ کعبہ کیلئے مسجد حرام میں داخل نہیں ہوسکتیں۔ احرام کی حالت میں آنے کے بعد اب بہت سی جائز باتیں بھی منع اور حرام کردی گئی ہیں، مثلاً میاں بیوی کا بوس و کنار یا ازدواجی تعلقات قائم کرنا، دوستوں کے ساتھ لڑنا جھگڑنا، گالی گلوچ یا فحش کلامی کرنا یا کسی قسم کا بھی گناہ کا کام کرنا۔ اسکے علاوہ خوشبو لگانا، ناخن کاٹنا، بال توڑنا، چہرہ ڈھانپنا، یا جُو مارنا، سب منع ہوگیا ہے۔ یاد رکھیں! احرام کی حالت میں وقوف عرفہ سے پہلے اگر ہمبستری کرلی تو دونوں کا حج فاسد ہو جائیگا۔ لیکن حج کے ارکان پھر بھی پورے کرنے ہوں گے اور دَم بھی دینا پڑیگا اور آئندہ سال اس حج کی قضا یعنی حج کو دوبارہ ادا کرنا پڑیگا۔
خواتین بھی مناسک حج و عمرہ مردوں کی طرح ہی انجام دیں گی۔ یعنی مناسک عمرہ کیلئے کعبہ کے طواف کے سات چکر اور پھر صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگانے کے بعد احرام سے حلال ہونے کیلئے اپنے بالوں کی لٹ صرف انگلی کے پور کے برابر کاٹ لیں۔ خواتین صفا اور مروہ کی سعی کے دوران سبز روشنیوں کے درمیان مردوں کی طرح نہ دوڑیں اور ان کیلئے مردوں کے رش اور ہجوم میں گھس کر یا دھکم پیل کرکے حجر اسود کو بوسہ دینا بھی جائز نہیں۔ حجِ تمتع کرنے والی خواتین کو اگر بیت اللہ تک پہنچنے سے پہلے ہی حیض شروع ہوجائے تو وہ اپنے عمرہ کے احرام کو باقی رکھیں اور اگر 8 ذوالحجہ سے پہلے پاک ہوجائیں اور ان کیلئے عمرہ کرنا ممکن ہو تو عمرہ کرلیں اور پھر دوبارہ حج کیلئے نیت و احرام باندھ کر منیٰ کیلئے روانہ ہوجائیں۔ اگر عرفہ کے دن سے پہلے پاک نہ ہوں تو عمرہ پر داخل کردیں اور یوں نیت کریں کہ… ''اے اللہ! میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج کا احرام باندھ لیا ہے''۔ اس طرح یہ حج قران ہوجائیگا اور مناسکِ حج یعنی وقوفِ عرفہ، مزدلفہ، رمی حجار یعنی شیطانوں کو کنکریاں مارنا اور تلبیہ و ذکر وغیرہ سرانجام دیں۔ پھر جب پاک ہوجائیں تو طوافِ زیارت اور حج کی سعی کرلیں۔ خواتین کو خبردار کیا جاتا ہے کہ طوافِ زیارت حج کا ایک لازم حصہ ہے۔ اگر اس طواف سے پہلے حیض یا نفاس شروع ہو جائے تو آپ کے ذمہ یہ طواف باقی رہے گا خواہ یہ طواف آپ کو پاک ہونے اور حج کے کئی دنوں کے بعد کرنا پڑے۔ اگر کوئی خاتون طوافِ زیارت کے بغیر ہی واپس آگئی تو یہ خاتون بدستور حالتِ احرام میں ہے جس کی وجہ سے خاوند کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم نہیں کرسکتی اور اگر کوئی غیرشادی شدہ ہے تو اس حالت میں شادی جائز نہ ہوگی۔ اس مشکل صورتحال سے بچنے کیلئے علمائے دین نے خواتین کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ ادویات کے استعمال سے اپنے ایام کو روک سکتی ہیں اس لئے ضروری ہے کہ حج و عمرہ کے سفر پر روانہ ہونے سے بہت پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
20 لاکھ سے زائد انسانوں کے عظیم اجتماع میں مناسک حج و عمرہ ادا کرنا خواتین کیلئے آسان کام نہیں۔ وہاں حوصلے بلند اور ہوش و حواس قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنی صحت و تندرستی اور حفاظت سے متعلق احتیاط و تدابیر پر عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ اپنی قیام گاہ یا ہوٹل سے حرم کو یا باہر جانے سے پہلے ہوٹل کا ایڈریس، ٹور آپریٹر اور معلم کا مکمل اتہ پتہ اپنے پاس ضرور رکھ لیں۔ حرم کو جانے والے راستے کو اچھی طرح دیکھ بھال کرلیں اور حرم کے باہر اپنے محرم سے میٹنگ پوائنٹ ضرور مقرر کر لیں۔ وہاں ہزاروں مرد و خواتین ایک دوسرے سے بچھڑ کر مشکل صورتحال سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ یہی احتیاط منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں بھی کرنی ہوگی۔ ہوسکے تو موبائل فون پاس رکھیں لیکن حرم کے اندر اسکے تقدس کا خیال رہے۔ بلاضرورت فون کا استعمال نہ کریں اور نہ ہی فون سے میوزک اور گھنٹیاں بجیں۔ تھوڑی بہت رقم ہر وقت آپکے پاس محفوظ ہونی چاہئے۔ اپنے بیگ اور پرس کا دھیان رکھیں۔ کھانے پینے میں احتیاط رکھیں، صرف سادہ غذا کا استعمال کریں۔ کھانسی، زکام، سر درد وغیرہ کیلئے دوائیں ساتھ رکھنا مفید رہتا ہے۔ جانے سے پہلے پیدل چلنے کی پریکٹس کریں تا کہ حج و عمرہ کے مناسک ادا کرنے میں آسانی رہے۔

یاد رکھیں! حجِ مقبول کا اجر و ثواب زندگی بھر کے گناہوں کی بخشش اور جنت کا وعدہ ہے۔ ربِ کعبہ آپکے حج و عمرہ کو قبول کرے۔ آمین!‬
 
Top