میں تیرے شہر سے گزرا تو کچھ عجب سا لگا
ہر ایک موڑ پہ ناکام حسرتوں کا ہجوم
ہر ایک راہ میں مقروض خواہشوں کی قطار
ہر اک قدم پہ شکستہ ندامتوں کے مزار
ہر ایک آنکھ میں مرگ تعلقات کا سوگ
ہر ایک روش پہ رواں جستجو رزق میں لوگ
تمام لوگ وہی لوگ تھے کہ جن سے کبھی
نظر چرا کے گزرتا تھا میں ہوا کی طرح
تمام ساۓ میری آنکھ میں بکھرتے تھے
کسی قریب کی بستی کے آشنا کی طرح
میں تیرے شہر سے گزرا تو کچھ عجب سا لگا
کہ جیسے شہر وہی ہے ،وہی نہیں ہے مگر
کوئی گلی،کوئی منظر،کسی روش کا مزاج
جبیں خاک میں پیوست ہیں فراق کے داغ
فضاء زرد کے ساۓ میں احتیاط کے ساتھ
اجاڑ بام پہ جلتا ہوا ___ اداس چراغ
ہوا سے پوچھ رہا تھا اک اجنبی کی طرح
میرے سفر کا سبب ،تیرے ہمسفر کا سراغ
ہر اک سوال مجھے کتنا بے سبب سا لگا
میں تیرے شہر سے گزرا تو کچھ عجب سا لگا
ہر ایک موڑ پہ ناکام حسرتوں کا ہجوم
ہر ایک راہ میں مقروض خواہشوں کی قطار
ہر اک قدم پہ شکستہ ندامتوں کے مزار
ہر ایک آنکھ میں مرگ تعلقات کا سوگ
ہر ایک روش پہ رواں جستجو رزق میں لوگ
تمام لوگ وہی لوگ تھے کہ جن سے کبھی
نظر چرا کے گزرتا تھا میں ہوا کی طرح
تمام ساۓ میری آنکھ میں بکھرتے تھے
کسی قریب کی بستی کے آشنا کی طرح
میں تیرے شہر سے گزرا تو کچھ عجب سا لگا
کہ جیسے شہر وہی ہے ،وہی نہیں ہے مگر
کوئی گلی،کوئی منظر،کسی روش کا مزاج
جبیں خاک میں پیوست ہیں فراق کے داغ
فضاء زرد کے ساۓ میں احتیاط کے ساتھ
اجاڑ بام پہ جلتا ہوا ___ اداس چراغ
ہوا سے پوچھ رہا تھا اک اجنبی کی طرح
میرے سفر کا سبب ،تیرے ہمسفر کا سراغ
ہر اک سوال مجھے کتنا بے سبب سا لگا
میں تیرے شہر سے گزرا تو کچھ عجب سا لگا