بچھڑنا چاہتا ہے اور جدا ہونے سے ڈرتا ہے
وہ میری قید میں رہ کر رہا ہونے سے ڈرتا ہے
گلی کے موڑ تک وہ دیکھتا رہتا ہے چپ چپ کر
پلٹ کر دیکھ لوں تو سامنا ہونے سے ڈرتا ہے
وہ خود لکھتا ہے تنہائی میں میرا نام ہاتھوں پر
مگر جب روبرو آئے، میرا ہونے سے ڈرتا ہے
وہ میری قید میں رہ کر رہا ہونے سے ڈرتا ہے
گلی کے موڑ تک وہ دیکھتا رہتا ہے چپ چپ کر
پلٹ کر دیکھ لوں تو سامنا ہونے سے ڈرتا ہے
وہ خود لکھتا ہے تنہائی میں میرا نام ہاتھوں پر
مگر جب روبرو آئے، میرا ہونے سے ڈرتا ہے