میری خواہش تھی کہ ہمارے ہاں پہلی اولاد بیٹی ہو، میں جب بھی یہ بات کہتی--- میرے شریک سفر مسکرا کر بچے کی اور میری زندگی و صحت کی دعا کرتے۔ انہوں نے کبھی روایتی مردوں کی طرح میری خواہش کا گلا گھونٹے یا اس پر اعتراض کرنے کی کوشش نہیں کی۔
پھر اک عجیب سے خوف اور بے چینی نے میرا گھیراؤ کیا اورمیں سوچتی " کیا میں اپنی بیٹی پر اسی طرح اعتبار کر سکوں گی؟ جس طرح میرے والدین نے اپنی بیٹیوں پر کیا۔ کیا وہ ہمارے لیے اسی طرح فخر اور سکون کا باعث بنے گی جس طرح ہم اپنے ماں باپ کے لیے؟ "زرد موسم" میری طرف سے میری بیٹی، اور ان ہزاروں بیٹیوں کے لیے ایک سبق آموز تحفہ ہے۔
(راحت جبیں کے ناول "زرد موسم" کے پیشِ لفظ سے انتخاب