یہ جو اقدار ہیں
یہ ہماری تمہاری جو اقدار ہیں
وقت کے کوڑے دانوں میں پھینکے گئے
کھوٹے سکوں کی مبہم سی جھنکار ہیں
(اور کچھ بھی نہیں)
یہ جو معیار ہیں
یہ ہمارے تمھارے جو معیار ہیں
شب و روز کی اس کسوٹی پہ تُلنے کو لائے گئے
تو کُھلا یہ کہ یہ
بس ہمارے خیالوں اور خواہشوں کا
لگایا ہوا ایک انبار ہیں
(جن کی قیمت صفر سے زیادہ نہیں)
یہ جو کردار ہیں
یہ ہمار ے تمہارے جو کردار ہیں
روشنی تیرگی ، جھوٹ سچ کی کشا کش میں اُلجھے ہوئے
اس ڈرامے کے جتنے بھی کردار ہیں
سب ہمارے ہی چہروں کے بنتے بگڑتے ہوئے نقش ہیں
جو کہ اسٹیج پر
فقط اپنی چہرہ نمائی کی خاطر
ہر اک رول کرنے کو تیار ہیں
یہ وہ مرتے ہوئے چند کردار ہیں
(جن کا کھیل اب کہیں پہ بھی جمتا نہیں)
یہ جو اسرار ہیں
یہ جو آنکھوں کے اور منظر وںکے میاں
جھلملاتے ہوئے لاکھوں اسرار ہیں
نیلے امبر کی چھت پر کھلے ادھ کھلے
جس قدر بھی ستارے نمودار ہیں
اپنے اندر کی اُلجھن میں اُلجھے ہوئے
یہ جو باہر کی دُنیا کے آزار ہیں
کتنے بے درد ہیں مرگ آثار ہیں