ہوں بس تمہارا
ہزار ہا بار مجھ سے پوچھے گئے سوالوں کو
پھر سے لے کر تم آ گئے ہو
میں تم کو کھونے کے خوف میں ہوں
کہ میرے چاروں طرف صدائیں
پکارتی ہیں
اگرچہ ایسا مزاج میرا نہیں ہے جاناں
مگر میں جب بھی کہیں گیا ہوں
پلٹ کے آیا تمہاری جانب
میں چاہتا ہوں
جو تم کو بھولوں بھٹک میں جاؤں
مزاج میرا عجیب سا ہے
تمہاری سوچوں میں گم رہا ہوں
ہزار ہا بار تم نے پوچھا
ہزار ہا بار چپ ہی چپ میں پکارتا ہوں
سنو میں کب سے یہ کہہ رہا ہوں
میں جو ہوں جیسا جہاں کہیں ہوں
ہوں بس تمہارا
ہزار ہا بار مجھ سے پوچھے گئے سوالوں کو
پھر سے لے کر تم آ گئے ہو
کہوں میں کیا اب
زبان چپ ہے
جواب گم ہے
مگر خموشی یہ کہہ رہی ہے
سنو میں جیسا جہاں کہیں ہوں
ہوں بس تمہارا