ہم نے اپنے ہمزاد کو کمزور کردیا ہے - یونس مجا&

  • Work-from-home

goodfrndz

"A faithful friend is the medicine of life."
VIP
Aug 16, 2008
12,849
4,072
1,113
محبت والا
ہم نے اپنے ہمزاد کو کمزور کردیا ہے - یونس مجاز


نماز جمعہ میں ابھی وقت تھا سو میں مسجد کے قریب ایک دوکان پر اخبار دیکھنے لگ گیا۔ ایک چھوٹی سی خبر نے مجھے پریشان کر دیا جس میں تحریک پاکستان کے کارکن بزرگ صحافی مسکین مغل کی بیماری اور کچھ احباب کی طرف سے عیادت کا ذکر تھا۔ چونکہ میں کسی کام کے سلسلہ اپنے خالہ زاد ملک اورنگ زیب کے گھر واقع ٹیکسلا(احاطہ) میں گیا ہوا تھا۔ مسکین مغل صاحب سے 1991 سے دیرینہ تعلق اور احترام کا رشتہ بزرگ صحافی خانزادہ امجد صدر پریس کلب ہری پور کے توسط سے قائم ہوا جو آج تک قائم ہے۔ اور پھر بحیثت صحافی بزرگ ہونے کی وجہ سے سنت نبوی کی پیروی کرتے ہوئے ان کی عیادت کے لیے جانا واجب ٹھہرگیا تھا۔ اس لیے نماز جمعہ کے بعد اپنے کزن اور بھتیجے ملک نوید کو ساتھ لے کر بزریعہ گاڑی مسکین مغل صاحب کے دفتر جا پہنچا جہاں ان کے صاحبزادے رفیق مغل نے ہمیں خوش آمدید کہا اور مغل صاحب کو ہمارے آنے کی خبر دی جو اس وقت گھر میں آرام فرما رہے تھے سو ہمیں گھر بھیج دیا گیا جہاں پر مغل صاحب اور ان کے بیٹے شفیق مغل ہمیں پر تپاک طریقے سے ملے مسکین مغل حسن ابدال پریس کلب کے نہ صرف تاحیات صدر ہیں۔ بلکہ تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن اور حسن ابدال میں مسلم لیگ کے قیام کے وقت پہلے سیکرٹری جنرل کا اعزاز بھی انھیں حاصل ہے۔

تحریک پاکستان کے دوران انھوں نے نہ صرف عملی طور پر قائداعظم اور ان کے رفقاء کے شانہ بشانہ حصہ لیا اور صعوبتیں جھیلیں بلکہ اپنی قلم کے ذریعے اس وقت کے اخبارات میں مسلم لیگ کے پروگرام اور موقف کو عوام الناس تک پہچانے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور ان کا یہ قلمی جہاد آج تک جاری ہے جب کہ ان کی عمر اس وقت 85سال کو چھو رہی ہے لیکن ان کے چاک و چوبند ہونے کی گواہی اس سے ملتی ہے کہ وہ اپنے دفتر باقاعدہ جانے کے ساتھ ساتھ دوستوں رشتہ داروں اور جاننے والوں کی خوشی اور خصوصاً غمی میں شرکت کو اب بھی فرض اولین سمجھتے ہیں جس کے لیے انھیں اپنے منجھلے بیٹے نعیم مغل کی بھر پور معاونت حاصل ہے۔ تاہم اب کچھ دنوں سے طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے گھر ہی پر مقیم ہیں جسے وہ اپنی عیادت کو آنے والوں کو بوڑھاپے کی نشانی بتاتے ہیں۔

اللہ انھیں سلامت رکھے وطن عزیز کے لیے سیاسی اور صحافتی خدما ت کے اعتراف میں 25دسمبر 2006 کو کارکنان تحریک پاکستان ٹرسٹ لاہور کے زیر منعقدہ ایک تقریب میں انھیں گولڈ میڈل سے نوازا گیا ہے جو انھیں جسٹس( ر)جاوید اقبال کے ہاتھوں پہنایا گیا۔ جبکہ واہ کینٹ کے ایک کہنہ مشق شاعر وادیب اور میرے دوست شعیب ہمیش نے بھی مسیکن مغل صاحب کی زندگی اور جہد مسلسل پر ’’وفا کے نقش تازہ ہیں‘‘ کے عنوان سے ایک خوبصورت کتاب مرتب کی ہے جسے نگہبانِ پاکستان تحریک واہ کینٹ نے شائع کیا ہے اس کتاب میں شعیب ہمیش نے مغل صاحب کی پوری زندگی کا احاطہ کرتے ہوئے مسلم لیگ اور تحریک آزادی پاکستان کے دوران پیش آنے والے حالات و واقعات کو مفصل اور جس چابک دستی سے قرطاس پر بکھیرا اور مغل صاحب کی یادوں کی پٹاری کو وا کیا ہے داد دینے کو جی کرتا ہے۔ آج کی نوجوان نسل کو ایسی کتابیں اور سوانح حیات پڑھا نے کی اشد ضرورت ہے تاکہ انھیں وطن عزیز کے قیام کے وقت دی جانے والی حقیقی قربانیوں کا یہ ادراک ہوکہ پاکستان کے حصول کے لیئے کن کن لوگوں نے قربانیا ں دیں اور کون کس طرح اس وقت بھی حکمرانوں سے کاسہ لیسی کے عوض القاب و مراعات سے مسعفید ہوا اور پھر قیام پاکستان کے بعد ایک بار پھر سازش کے تحت انگلیاں کٹا کر شہیدوں میں داخل ہو نے میں کامیاب ہوگیا یہ وہی طبقہ ہے جو آج بھی ہمارا حکمران اور اپنے آقاؤں کا غلام ہے۔’’یعنی منزل انھیں ملی جو شریک سفر نہ تھے‘‘ کے مترادف آج ایک بار پھر وطن عزیز سازشوں کے بھنور میں ہے جبکہ قربانی کاتقاضا ان ہی سے کیا جارہا جن کے آباؤاجداد نے اس گلستان کے آبیاری کے لے خون دیا تھا۔ جب کہ دودھ پینے والے مجنوں تب بھی مزے میں تھے اب بھی ہیں۔ اس خوبصورت کتاب کا ایک نسخہ مغل صاحب نے مجھے بھی عطاء کیا ہے جسے پڑھ کر میرا ایمان اور وطن کی پہچان دونوں پختہ ہوئے ہیں۔

دوران گفتگو مسکین مغل صاحب نے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے بڑے پتے کی بات کی ہے جسے قارئین کی نذر کرتا چلوں۔ ان کا کہنا ہے ہم اکثر یہ سنتے ہیں کہ انسان اکیلا پیدا ہوا ہے اور اکیلا ہی جائےگا۔ لیکن میرا اس سے متعلق نکتہ نظر تھوڑا جدا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں انسان ایک نہیں بلکہ اس کے ساتھ اس کی ہمزاد روح بھی آئی ہے اس طرح جسم اور روح دو بن جاتے ہیں۔ ہم سے غلطی یہ ہوئی کہ ہم نے جسم ہی کو سب کچھ سمجھ لیا اور اس کو خوب کھلایا پلایا اس کے آرام سکون کا خیال رکھا لیکن روح کی غذا پر کوئی خاص توجہ نہ دی جس کی وجہ سے وہ کمزور اور لاغر رہ گئی نتیجتاً ہمارے ایمان کمزور اور اللہ پر بھروسہ کم ہوگیا اور آج ہم اس کمزور ہمزاد کی وجہ سے پریشانیوں میں مبتلا ہیں جب کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی اس زندگی کا تقاضا یہ تھا کہ ہم زندگی کے ان دو ساتھیوں کا برابر خیال رکھتے بلکہ جسم کی نسبت روح کو اس کی زیادہ ضرورت تھی موجودہ پریشانیوں سے نجات کا واحد حل یہی ہے کہ ہم آج بھی اپنی ہمزاد روح کی غذا کی طرف توجہ دیں اور اسے جسم کی طرح موٹا تازہ کریں تاکہ وہ ان مصیبتوں اور پریشانیوں کا مقابلہ کر سکیں جن سے آج ہم دوچار ہیں۔ اور پھر یہ آخرت میں بھی ہماری نجات کے لیے ڈھال کا کام دے سکے۔ ان ہی الفاظ کے ساتھ ہم نے ان کی دعاؤں اور محبتوں کو سمیٹتے ہوئے ان کے بیٹوں اور ان سے اجازت چاہی۔ لیکن آج بھی مسکین مغل صاحب کے ادا کئیے ہوئے ان الفاظ کی کسک میرے قلب ونظر کو پریشاں کیے ہوئے ہے کہ مجاز بیٹا! ’’ہم نے اپنے ہمزاد کو کمزور کر دیا ہے‘‘۔


 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top