ہمیں بھی بادشاہت چاہیے !!!

  • Work-from-home

Hans_Mukh

~~ Catch Me if u Can~~
VIP
Dec 1, 2008
30,406
14,989
713
Logon Ki Soch May
رطانوی ملکہ کے پرستارگولڈن جوبلی تقریبات منانے کےلئے بے تاب تھے ، آخر وہ دن آہی پہنچا ۔ دریائے ٹیمز میں ملکہ کو شاندار طریقے سے خراج تحسین پیش کیا گیا۔ شاہی خاندان کی خوشی دیدنی تھی ۔ پوری دنیا نے ملکہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے نظارے دیکھے ۔ برطانیہ کے گورے شاہی خاندان کی ایک جھلک دیکھنے کو بے تاب تھے ۔ بچے بوڑھے ، جوان ہر کوئی محبت میں پاگل ہوتا چلا جارہا تھا۔ حیرت کی بات ہے کہ برطانیہ کے لوگ اس شاہی خاندان سے اس قدر محبت و انس کا اظہار کیوں کرتے ہیں ! اس کا جواب تلاش کرنا کاصہ مشکل کام ہے ۔ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ برطانیہ کا ہر فرد اس شاہی خاندان سے جذباتی لگائو رکھتا ہے۔ ملکہ کے تاج کی گولڈن جوبلی تقریبات میں ایک منفرد انداز میں خراج تحیسن پیش کیا گیا جس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی ۔ ملکہ سے انس و محبت کی تقریبات دیکھتے ہوئے بے اختیار دل میں آیا کہ یہ کیسی قوم ہے جو اپنی روایات اور ثقافتی اقدار سے بے انتہا محبت کرتی ہے ۔ اپنے شاہی خاندان کے ہر ایک فرد کی جھلک دیکھنے کو بے تاب ہو جاتی ہے ۔ یہ ہوتی ہیں زندہ قومیں جو اپنی شناخت کبھی بھی نہیں بھولتیں۔ ہر موقع ہر گھڑی کو بھرپور انداز میں زندگی کا حصہ بنانے کے لئے جستجو میں رہتی ہیں ۔​
اس زندہ دلی کو دیکھتے ہوئے میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ کاش ہمارے ملک میں بھی بادشاہت ہوتی ، ہم بھی اپنے شاہی خداندان کو خراج تحسین پیش کرنے کےلئے گلیوں ، سڑکوں پر نکل آتے اور دیوانہ وار نعرے لگاتے ۔ بڑے بڑے بینر بنا کر اپنے بادشاہ یا ان کی بیگم ملکہ صاحبہ سے محبت اور خلوص ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ۔ دریائے راوی میں ہم بھی کشتیوں کا ایک جلوس نکال کر اپنی ملکہ کو خراج تحسین پیش کرتے ۔ اس سلسلے میں مال روڈ پر شاہی قافلہ گزرتا ، جن پر شہری گلاب کے پھول پھینکتے ۔ یہ سب برطانوی طرز پر بہت منظم انداز میں ہوتا ۔ کیا ہی عجب ہوتا کہ سلطان ٹیپو یا مغل بادشاہوں کے وارث لاہور شاہی قلعہ میں اب بھی براجمان ہوتے ۔ ملک میں جمہوریت ہی ہوتی لیکن رسمی طور پر بادشاہت بھی ہوتی بلکل برطانیہ کی طرح ۔ لیکن افسوس کہ یہ محض ایک خام خیالی ہی ہے ۔ بادشاہت اگر پاکستان میں ہوتی یا فروغ پانے کی کوشش بھی کرتی تو اس کا جو حشر ہوتا وہ تماشہ دنیا بھر میں دیکھا جاتا۔ لوڈ شیڈنگ سے بادشاہ کو نانی یاد آجاتی ۔ ملکہ غصے سے بادشاہ کو ہی چھوڑ کر چلی جاتی ۔ سڑکوں پر جلائو گھیرائو کرنے والے شاہی قلعے پر پتھر مارتے ۔ "ہمیں حقوق نہیں مل رہے اور بادشاہ شاہی حمام میں بیٹھا ہے ۔۔۔ ایسی کی تیسی اس کی ۔۔۔​
عین ممکن ہے کہ ملک کی کوئی عدالت اختیارات سے تجاوز کرنے پر بادشاہ کو نا اہل قرار دیتے ہوئے اس کی "بادشاہت" معطل کر دیتی ۔ یہ بھی خیال کیا جا سکتا ہے کہ ملک کا صدر یا وزیر اعظم بادشاہ پر کرپشن کا الزام لگا دیتا۔ غالب امکان ہے کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بادشاہ کو چوروں ڈاکوئوں کا آئی جی کہہ ڈالتے ۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ شہری بادشاہت کو بہت بہتر انداز میں دیکھتے ۔ پاکستان کے عوام زندہ دل ہیں لیکن یہ زندہ دلی ہمیشہ مہنگی ہی پڑتی ہے ۔ کہا جا سکتا ہے کہ اگر بادشاہ یا ملکہ کی سواری مال روڈ سے گزرتی تو لاہوریئے بے قابو ہو کر ون ویلنگ شروع کر دیتے ، خواتین سے چھیڑ خانی کرتے اور پولیس کے شیر جوان ڈنڈے ، سوٹے مار مار کر انہیں اد ھ موا کر دیتے ۔ ان سب حالات کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں بادشاہت کا نہ ہونا ایک نعمت سے کم نہیں ۔ میرے خیال سے یہاں نام نہاد جمہوریت یا آمریت ہی ٹھیک رہے گی ۔۔۔۔۔​
 
Top