کل جنھیں زندگی تھی راس بہت
آج دیکھا اُنھیں اُداس بہت
رفتگاں کا نشاں نہیں ملتا
اُگ رہی ہے زمیں گھاس بہت
کیوں نہ روؤں تیری جُدائی میں
دِن گُزارے ہیں تیرے پاس بہت
چھاؤں مل ہی جائے دامنِ گُل کی
ہے غریبی میں یہ لباس بہت
وادیِ دل میں پاؤں دیکھ کے رکھ
ہے یہاں درد کی اُگاس بہت
سُوکھے پتّوں کو دیکھ کر ناصرؔ
یاد آتی ہے گُل کی باس بہت
شاعر : ناصرؔ کاظمی
(دیوان)
آج دیکھا اُنھیں اُداس بہت
رفتگاں کا نشاں نہیں ملتا
اُگ رہی ہے زمیں گھاس بہت
کیوں نہ روؤں تیری جُدائی میں
دِن گُزارے ہیں تیرے پاس بہت
چھاؤں مل ہی جائے دامنِ گُل کی
ہے غریبی میں یہ لباس بہت
وادیِ دل میں پاؤں دیکھ کے رکھ
ہے یہاں درد کی اُگاس بہت
سُوکھے پتّوں کو دیکھ کر ناصرؔ
یاد آتی ہے گُل کی باس بہت
شاعر : ناصرؔ کاظمی
(دیوان)