چڑیا کی بدحواس چیں چیں
صبح کی نماز کے بعد میں چہل قدمی کرتا ہوں۔۔۔ ایک روز سیر کے بعد واپس گھر آ رہا تھا کہ گورا قبرستان کے قریب ایک چڑیا کی بدحواس چیں چیں سنی۔۔۔
آواز میں اتنا درد تھا کہ مجھے رکنا پڑا۔۔۔ جب میں نے جھانکا تو دیکھا ایک چڑیا بری طرح اپنے گھونسلے میں ایک ڈور میں الجھی ہوئی ہے اور ھلنے جلنے سے بھی عاری ہے۔۔۔
فرماتے ہیں، میں بھاگا بھاگا گھر گیا اور سیڑھی اٹھا لایا ۔۔ اور فوراً اسے آزاد کیا۔۔۔ وہ چڑیا فوراً ادھر سے آڑ گئی۔۔۔۔
اسے دیکھ کر مجھے خیال آیا کہ اپنا گھونسلا بنانے کے لئے یہ چڑیا کہیں سے ڈور لائی ہو گی اور پھر خود ہی اسی ڈور میں اپنے ہی گھونسلے میں پھنس گئی۔۔۔
.
.
انسان بھی تو اکثر ایسا ہی کرتے ہیں۔۔۔ گھر بنانے اور دنیا کمانے کی لالچ میں خود اپنے لئے پھندا بنا لیتے ہیں۔۔۔ اور جب پھنس جاتے ہیں تو چیختے ہیں اور چلاتے ہیں، شکوہ کرتے ہیں۔۔۔حالانکہ یہ مصیبت ان کے اپنے آزاد عمل کا نتیجہ ہوتی ہے ۔۔۔
کتنا عقل مند ہے وہ جو عمل سے پہلے انجام کا سوچے ۔۔۔۔ تاکہ وہ ان پھندوں سے بچتا رہے جو وہ خود اپنے لئے لگاتا پھرتا ہے۔۔۔۔۔۔!