Namaz نماز باجماعت سنت مؤکدہ ہے

  • Work-from-home

arifmaqsood1125

Regular Member
Jul 13, 2012
128
177
43
Karachi
سنت اس لیے ہے کہ بخاری و مسلم نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
صلاۃ الجماعت افضل من صلاۃ الفذ بسبع و عشرین درجۃ
نماز با جماعت تنہا نماز سے ستائیس درجے افضل ہے
(مسلم نے المساجد کے باب فضل صلاۃ الجماعت 450/1، بخاری نے الاذان کے باب فضل صلاۃ الجماعت 166/1).

مؤکدہ اس لیے کہ رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، میں نے ارادہ کیا کہ میں ایندھن کے بارے میں حکم دوں اور وہ اکٹھا کیا جائے پھر میں نماز کے بارے میں حکم دوں تو نماز کے لیے اذان کہی جائے، پھر میں کسی آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، میں خود جماعت میں نہ آنے والوں کی طرف جاؤں اور ان سمیت ان کے گھروں کو جلا ڈالوں. مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر ان میں سے کسی ایک کو یہ علم ہو کہ اسے موٹی ہڈی یا دو اچھے کھر مل جائیں تو وہ ضرور نماز عشاء میں شامل ہوتا" (بخاری باب وجوب صلاۃ الجماعت 165/1، مسلم باب فضل صلاۃ الجماعت 451/1....).

ان دونوں حدیثوں سے یہ استدلال کیا جاتا ہے کہ مفرد و تنہا شخص کی نماز کے لیے بھی فضیلت ثابت ہے، پھر حضور صلٰی اللہ علیہ وسلم نے گھروں کو جلانے کا ارادہ تو کیا مگر عملا جلائے نہیں، حضور صلٰی اللہ علیہ وسلم کا مقصد و مدعا ان منافقوں کے لیے جو جمعہ و جماعت میں شامل نہیں ہوتے تھے، دھمکی دینا تھا.

کتاب: اللباب فی الجمع بین السنۃ و الکتاب(ج1، ص253 مترجم)، تالیف: الامام ابو محمد علی بن زکریا المنبجی،
نوٹ: بعض علماء کے نزدیک نماز باجماعت واجب ہے
 
Top