میں چور نہیں

  • Work-from-home

Mahen

Alhamdulillah
VIP
Jun 9, 2012
21,845
16,877
1,313
laнore
"معاف کیجیے گا صاحب جی! میں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔" خان صاحب کے نئے ملازم نے گھبرائی ہوئی آواز میں کہا۔ خان صاحب نے تیوری چڑھاکر اس کی طرف دیکھا پھر بولے:
"دیکھو! ایک بات یاد رکھنا، تم نئے نئے ملازم ہوئے ہو، ابھی تم نے اپنا اعتماد بھی نہیں جمایا، لہٰذا کوئی ایسا مطالبہ نہ کر بیٹھنا جسے میں پورا نہ کرسکوں، میں یہ بتائے دیتا ہوں کہ ملازم کو پیشگی تنخواہ نہیں دیتا، نہ تین سال سے پہلے تنخواہ بڑھاتا ہوں، مہینے میں صرف ایک دن کی چھٹی دیتا ہوں، قرض دینے سے بہت گھبراتا ہوں، اب بھی اگر تم اپنی بات کہنا چاہتے ہو تو میں سننے کے لیے تیار ہوں۔"
"جی ہاں! کیوں نہیں۔" ملازم پہلی بار مسکرایا۔
"میری بچی نے قرآن مکمل کیا ہے، آج میں نے اس خوشی میں اپنے چند دوستوں کو کھانے پر بلایا ہے…"
"پھر وہی… میں وضاحت کرچکا ہوں کہ قرض دینے سے گھبراتا ہوں۔"
"آپ نے میری پوری بات نہیں سنی۔"
"اچھا سناؤ۔" انہوں نے اور برا سا منہ بنایا۔
"اگر آپ بھی غریب کی خوشی میں شریک ہوجائیں تو مجھے بہت خوشی ہوگی، آپ اور بیگم صاحبہ دونوں تشریف لائیے گا۔"
"اوہ! یہ بات ہے… تب ہم ضرور آئیں گے، فکر نہ کرو۔" خان صاحب خوش ہوگئے۔
اپنے نئے ملازم عرفان بیگ کے گھر دعوت کھانے کے بعد جب وہ گھر لوٹے تو دھک سے رہ گئے، دروازے پر انہیں تالا نظر نہیں آیا تھا۔ باقی دروازے بھی کھلے پڑے تھے۔ وہ دوڑ کر اندر گئے اور سرپکڑ کر بیٹھ گئے۔ چور گھر کاصفایا کرگئے تھے۔ انہوں نے فوراً پولیس اسٹیشن کے نمبر ملائے، اپنے گھر میں چوری کی اطلاع دی اور فون بند کردیا۔ جلد ہی ایک سب انسپکٹر چند کانسٹیبلوں کے ساتھ وہاں آگیا۔ اس نے آتے ہی پوچھا:
"ہاں خان صاحب! آپ کو کس پر شک ہے۔"
"کسی… نن نہیں… میرا خیال ہے، یہ سارا چکر گھر کے نئے ملازم نے چلایا ہے، اسی لیے اس نے اپنے گھر مجھے رات کے کھانے پر بلایا تھا۔"
"کیا مطلب! میں سمجھا نہیں۔"
خان صاحب نے تفصیل سے ساری بات سنادی۔ سب انسپکٹر نے زوردار انداز میں "ہوں" کہا اور بولا:
"تب تو یہ کام اسی کا ہے، اگرچہ اس نے خود نہیں کیا، مطلب یہ کہ اس کام میں کوئی اور بھی اس کا ساتھی ہے، خیر آپ فکر نہ کریں، بہت جلد ہم آپ کا مال اس سے نکلوالیں گے۔ آپ چوری ہونے والے سامان کی تفصیل لکھوادیں۔"
انہوں نے ایک ایک چیز لکھوائی۔ اب سب انسپکٹر ملازم کے گھر کی طرف روانہ ہوا۔ جلد ہی وہ اس کے دروازے پر دستک دے رہے تھے۔ ملازم نے دروازہ کھولا تو باہر پولیس نظر آئی۔ وہ چونک گیا۔
"خیر تو ہے جناب؟"
"انجان بننے کی کوشش نہ کرو چور کہیں کے… ہمیں سب پتا ہے۔"
"کک… کیا پتا ہے۔"
"تم نے خان صاحب کی دعوت اس لیے کی تھی کہ ان کی عدم موجودگی میں تمہارے ساتھی ان کے گھر کا صفایا کردیں۔"
"کک… کیا مطلب… کیا خان صاحب کے گھر چوری کی واردات ہوگئی ہے۔"
"میں نے کہانا، انجان بننے کی کوشش نہ کرو۔"
"آپ غلط سوچ رہے ہیں جناب! میرا اس چوری سے دور کا بھی تعلق نہیں۔"
"یہ تو اب تھانے چل کر پتا چلے گا… دور کا تعلق ہے یا نزدیک کا۔"
"آپ کا مطلب ہے… آپ مجھے تھانے لے جائیں گے۔"
"تواور کہاں لے جاؤں گا۔" سب انسپکٹر نے آنکھیں نکالیں۔
"ایک منٹ! مجھے سوچنے دیں… یہ کام کس کا ہوسکتا ہے۔"
"کیا کہا، تمہیں سوچنے دوں، گویا تم صرف سوچ کر یہ بتاؤ گے کہ یہ کام کس کا ہے، مجھے چکردینے کی کوشش نہ کرو، یہ کام تمہارے علاوہ اور کسی کا ہو ہی نہیں سکتا۔"
"ایک منٹ جناب…ایک منٹ۔"
اس نے کہا اور انگلیوں پر کوئی حساب لگانے لگا، سب انسپکٹر اسے حیرت بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا، اچانک اس نے چونک کر کہا:
"وہ مارا! میں سمجھ گیا، چور کون ہے؟"
"آخر کیسے سمجھ گئے… تم اس طرح خود کو بچا نہیں سکو گے۔"
"آپ شوق سے مجھ گرفتار کرلیں… لیکن میرے کہنے پر ایک شخص کو چیک ضرور کرلیں، ہوسکتا ہے، چوری کا سارا مال اس کے پاس سے مل جائے۔"
"تت… تم کیا کہنا چاہتے ہو؟" سب انسپکٹر نے حیران ہوکر کہا۔
"دیکھئے جناب میں نے ساتھ والی کوٹھی کے ملازم فرخ عباس کو بھی دعوت دی تھی، اسے اگرچہ کوئی کام نہیں تھا، پھر بھی اس نے میری دعوت قبول نہیں کی… اگرچہ ہم دونوں کی اچھی بھلی علیک سلیک ہے، مہربانی فرماکر آپ اس کے کمرے کی تلاشی ضرور لے لیں… مجھے اپنے ساتھ لے چلیں، میں بھاگ تو جاؤں گا نہیں۔"
نہ جانے اس کے لہجے میں کیا تھا، سب انسپکٹر نے اس کی بات مان لی اور پھر اسے لے کر ساتھ والی کوٹھی کے پچھلی طرف پہنچ گئے، یہاں ملازم کا کورارٹر تھا، دروازے پر دستک دی گئی، ملازم نے دروازہ کھولا، سب انسپکٹر نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور بولا:
"اندر کوئی عورت تو نہیں ہے۔"
"نن نہیں…" وہ بوکھلا اٹھا۔
"ہمیں تمہارے کوارٹر کی تلاشی لینا ہے…" یہ کہہ کر وہ اندر داخل ہوگئے… انہوں نے دیکھا، چوری کا سامان فرش پر پڑا تھا…
"کمال ہوگیا، ہمارا تو اس طرف خیال تک نہ جاتا… اور ہم مار مار کر تمہارا بھرکس نکال دیتے، تم بہت خوش قسمت ہو۔"
"میرا خیال ہے، میری یہ خوش قسمتی اس وجہ سے ہے کہ آج میری بیٹی نے قرآن مکمل کیا ہے اور دعوت بھی میں نے اسی سلسلے میں دی تھی۔"
"لیکن تم نے اس قدر درست اندازہ کس طرح لگالیا۔"
"یہ بھی اللہ کی مہربانی ہے، آپ کی بات سنتے ہی میرا ذہن یہ سوچنے لگا تھا کہ یہ کام کس کا ہوسکتا ہے، اور اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے فوراً ہی اس کا نام ذہن میں آگیا، اسی لیے مجھے یقین ہوگیا کہ یہ کام ضرور اس کا ہے…اصل بات یہی ہے… جب اللہ تعالیٰ کسی پر مہربان ہوتا ہے تو عقل عطا فرمادیتا ہے، جب مہربان نہیں ہوتا تو عقل ماری جاتی ہے اور جو لوگ اس کے کلام سے محبت کرتے ہیں، انہیں بھلا عقل کیوں نہیں عطا فرمائے گا… اب آپ انہیں لے جائیں بڑے گھر…"
"دوسرے دن جب وہ سیٹھ صاحب کے گھر اپنی ڈیوٹی پر پہنچا تو ان کی آنکھیں جھکی ہوئی تھیں۔ آخر وہ بولے:
"مجھے افسوس ہے… ویسے آج کے بعد میں قرض بھی دیا کروں گا، مدد بھی کیا کروں گا اور اور…"
ان کی آواز جذبات کے بوجھ تلے دب گئی
 
Top