میں تنہائی کی محفل میں
جب اُس کا نام لیتا ہوں
تو ہونٹوں پر
تبسم کی دھنک
لہرانے لگتی ہے
میں تنہائی کی محفل میں
جب اُس کو یاد کرتا ہوں
تو اک مانُوس سی خوشبُو
مجھے مہکانے لگتی ہے
وہ میرے دل میں رہتا ہے
میری آنکھوں میں بستا ہے
گلِ اُمید کی صورت
اور اِس اندھیر نگری کے
بہت سنسان راہوں پر
شبِ تاریک میں
خورشید کی صورت
-----
عبدالمطلب مقید
تو ہونٹوں پر
تبسم کی دھنک
لہرانے لگتی ہے
میں تنہائی کی محفل میں
جب اُس کو یاد کرتا ہوں
تو اک مانُوس سی خوشبُو
مجھے مہکانے لگتی ہے
وہ میرے دل میں رہتا ہے
میری آنکھوں میں بستا ہے
گلِ اُمید کی صورت
اور اِس اندھیر نگری کے
بہت سنسان راہوں پر
شبِ تاریک میں
خورشید کی صورت
-----
عبدالمطلب مقید