مسلمانوں سے کفار کی دشمنی کا سبب (Musalmano Se Kuffar Ki Dushmani Ka Sabab)

  • Work-from-home

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مسلمانوں سے کفار کی دشمنی کا سبب


مسلمانوں سے کفار کی دشمنی کا اصل سبب مسلمانوں کا اللہ اور اس کی نازل کردہ تعلیمات پر ایمان لانا
قُلْ يَٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ هَلْ تَنقِمُونَ مِنَّآ إِلَّآ أَنْ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَآ أُنزِلَ مِن قَبْلُ وَأَنَّ أَكْثَرَكُمْ فَٰسِقُونَ ﴿59﴾
ترجمہ: کہو کہ اے اہل کتاب! تم ہم میں برائی ہی کیا دیکھتے ہو سوا اس کے کہ ہم اللہ پر اور جو (کتاب) ہم پر نازل ہوئی اس پر اور جو (کتابیں) پہلے نازل ہوئیں ان پر ایمان لائے ہیں اور تم میں اکثر فاسق ہیں (سورۃ المائدہ،آیت 59)


فرعون ،حضرت موسی علیہ السلام کو صرف اللہ پر ایمان لانے کی وجہ سے قتل کرنا چاہتا تھا
وَقَالَ رَجُلٌۭ مُّؤْمِنٌۭ مِّنْ ءَالِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَٰنَهُۥٓ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّىَ ٱللَّهُ وَقَدْ جَآءَكُم بِٱلْبَيِّنَٰتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَٰذِبًۭا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُۥ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًۭا يُصِبْكُم بَعْضُ ٱلَّذِى يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى مَنْ هُوَ مُسْرِفٌۭ كَذَّابٌۭ ﴿28﴾
ترجمہ: اور فرعون کی قوم میں سے ایک ایمان دار آدمی نے کہا جو اپنا ایمان چھپاتا تھا کیاتم ایسے آدمی کو قتل کرتے ہو جو یہ کہتا ہے کہ میرا رب الله ہے اوروہ تمہارے پاس وہ روشن دلیلیں تمہارے رب کی طرف سے لایا ہے اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اسی پر ا س کے جھوٹ کا وبال ہے اور اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا اور الله اس کو راہ پر نہیں لاتا جو حد سے بڑھنے والا بڑا جھوٹا ہے (سورۃ المومن،آیت 28)


اصحاب الاخدود نے مسلمانوں کو محض اس لیے آگ میں جلایا کہ وہ ایک اللہ کی ذات پر ایمان لائے تھے
وَهُمْ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ بِٱلْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌۭ ﴿7﴾وَمَا نَقَمُوا۟ مِنْهُمْ إِلَّآ أَن يُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَمِيدِ ﴿8﴾
ترجمہ: اور وہ ایمانداروں سے جو کچھ کر رہے تھے اس کو دیکھ رہے تھے اور ان سے اسی کا توبدلہ لے رہے تھے کہ وہ الله زبردست خوبیوں والے پر ایمان لائے تھے (سورۃ البروج،آیت 7-8)


کفار نے رسول اللہ ﷺ کو اور اہل ایمان کو محض اس لیے جلا وطن کیا کہ وہ اپنے اللہ پر ایمان لائے تھے
يُخْرِجُونَ ٱلرَّسُولَ وَإِيَّاكُمْ ۙ أَن تُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ رَبِّكُمْ
ترجمہ: اس باعث سے کہ تم اپنے پروردگار اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے ہو پیغمبر کو اور تم کو جلاوطن کرتے ہیں۔ (سورۃ الممتحنہ،آیت 1)


کفار ،نبی اکرم ﷺ کو صرف اس لیے قتل کرنا چاہتے تھے کہ آپ ﷺ اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے تھے
عن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ قال: بينا النبي صلى الله عليه وسلم يصلي في حجر الكعبة، إذ أقبل عقبة بن ابي معيط، فوضع ثوبه في عنقه، فخنقه خنقا شديدا، فأقبل أبو بكر حتى أخذ بمنكبه، ودفعه عن النبي صلى الله عليه
وسلم قال: {أتقتلون رجلا يقول ربي الله}. الآية.)
رواہ البخاری

حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حطیم کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے، عقبہ بن ابی معیط آیا اور اس نے اپنا کپڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن میں ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گلا زور سے گھونٹا، اتنے میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آ گئے اور انھوں نے اس کا کندھا پکڑ کر اس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے الگ گیا اور کہا ”کیا تم ایک شخص کو محض اس بات پر قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے .... پوری آیت۔“ (المومن: 28)


 
Top