شرحِ فراق، مدحِ لب مشکبو کریں
شرحِ فراق، مدحِ لب مشکبو کریں
غربت کدے میں کس سے تری گفتگو کریں
یار آشنا نہ کوئی، ٹکرائیں کس سے جام
کس دل رب کے نام پہ خالی سبو کریں
سینے پہ ہاتھ ہے، نہ نظر کو تلاشِ بام
دل ساتھ دے تو آج غمِ آرزو کریں
کب تک سنے گی رات، کہاں تک سنائیں ہم
شکوے گلے سب آج ترے رو رو کریں
ہمدم حدیث کوئے ملامت سنائیو
دل کو لہو کریں یا گریباں رفو کریں
آشفتہ سر ہیں، محتسبو، منہ نہ آئیو
سر بیچ دیں تو فکرِ دل و جاں عدو کریں
" تر دامنی پہ شیخ، ہماری نہ جائیو
دامن نچڑ دیں تو فرشتے وضو کریں "
فیض احمد فیض
غربت کدے میں کس سے تری گفتگو کریں
یار آشنا نہ کوئی، ٹکرائیں کس سے جام
کس دل رب کے نام پہ خالی سبو کریں
سینے پہ ہاتھ ہے، نہ نظر کو تلاشِ بام
دل ساتھ دے تو آج غمِ آرزو کریں
کب تک سنے گی رات، کہاں تک سنائیں ہم
شکوے گلے سب آج ترے رو رو کریں
ہمدم حدیث کوئے ملامت سنائیو
دل کو لہو کریں یا گریباں رفو کریں
آشفتہ سر ہیں، محتسبو، منہ نہ آئیو
سر بیچ دیں تو فکرِ دل و جاں عدو کریں
" تر دامنی پہ شیخ، ہماری نہ جائیو
دامن نچڑ دیں تو فرشتے وضو کریں "
فیض احمد فیض