میں نے اس طور سے چاہا تجھے اکثر جاناں جیسے ماہتاب کو انت سمندر چاہےجیسے سورج کی کرن سیپ کے دل میں اترےجیسے خوشبو کو ہوا رنگ سے ہٹ کر چاہےجیسے پتھر کے کلیجے سے کرن پھوٹتی ہے
جیسے غنچے کھلے موسم سے حنا مانگتے ہیں
جیسے خوابوں میں خیالوں کی کماں ٹوٹتی ہےجیسے بارش کی دعا آبلہ پا مانگتے ہیں میرا ہر خواب مرے سچ کی گواہی دے گا
وسعتِ دید نے تجھ سے تری خواہش کی ہےمیری سوچوں میں کبھی دیکھ سراپا اپنامیں نے دنیا سے الگ تیری پرستش کی ہے........
جیسے غنچے کھلے موسم سے حنا مانگتے ہیں
جیسے خوابوں میں خیالوں کی کماں ٹوٹتی ہےجیسے بارش کی دعا آبلہ پا مانگتے ہیں میرا ہر خواب مرے سچ کی گواہی دے گا
وسعتِ دید نے تجھ سے تری خواہش کی ہےمیری سوچوں میں کبھی دیکھ سراپا اپنامیں نے دنیا سے الگ تیری پرستش کی ہے........