(سورہ البقرہ ، آیت:116)

  • Work-from-home

Aks_

~ ʍɑno BɨLii ~
Hot Shot
Aug 2, 2012
44,916
17,651
1,113
اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّـهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ*ضِ ۖ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ
(سورہ البقرہ ، آیت:116)

ترجمہ: یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالٰی کی اولاد ہے، (نہیں بلکہ) وہ پاک ہے زمین اور آسمان کی تمام

مخلوق اس کی ملکیت میں ہے اور ہر ایک اس کا فرما نبردار ہے

تفسیر: یہ آیت نر انیوں کے رد میں ہے اور اسی طرح ان جیسے یہود و مشرکین کی تردید میں ہے جو اللہ کی

اولاد بتاتے ہیں ـ ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین وآسمان وغیرہ تمام چیزوں کا تواللہ مالک ہے ـ ان کا پیداکرنے والا ، انہیں روزیاں دینے والا ، ان کے اندازے مقرر کرنے والا ، انہیں قبضہ میں رکھنے والا ، ان میں ہر تغیر و تبدل کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے ـ پھر بھلا اس مخلوق میں سے کوئی اس کی اولاد کیسے ہوسکتا ہے ؟ نہ عزیرؑ اور نہ عیسیٰؑ اللہ کے بہٹے بن سکتے ہیں جیسے کہ یہود و نصاریٰ کا خیال تھا ـ نہ فرشتے اس کی بیٹیاں بن سکتے ہیں جیسے مشرکین عرب کا خیال تھا ـ

اس لئے کہ دو برابر کی مناسبت رکھنے والے ہم جنس سے اولاد ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا نہ کوئی نظیر نہ اس کی عظمت و کبریائی میں اس کا کوئی شریک نہ اس کی جنس کا کوئی اور ـ وہ تو آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا ہے ـ اس کی اولاد کیسے ہوگی ؟ اس کی کوئی بھی بیوی نہیں وہ ہر چیز کا خالق اور ہر چیز کا عالم ہے ـ جس ربّ نے ان تمام چیزوں کو بغیر نمونے کے اور بغیر مادے اور اصل کے پیدا کیا ، اس نے حضرت عیسیٰؑ کو بھی بے باپ پیدا کردیا اس کی گواہی ہر چیز دیتی ہے خود مسیحؑ بھی اس کے گواہ اور بیان کرنے والے ہیں ـ اس کی ذات سب باتوں سے پاک ہے بلکہ سب کے سب اس کے مملوک اور مطیع اور مخلوق ہیں ـ​



 

Umm-e-ahmad

Super Star
Feb 22, 2010
11,352
5,314
1,313
home
JazakAllah khair
اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّـهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ*ضِ ۖ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ
(سورہ البقرہ ، آیت:116)

ترجمہ: یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالٰی کی اولاد ہے، (نہیں بلکہ) وہ پاک ہے زمین اور آسمان کی تمام

مخلوق اس کی ملکیت میں ہے اور ہر ایک اس کا فرما نبردار ہے

تفسیر: یہ آیت نر انیوں کے رد میں ہے اور اسی طرح ان جیسے یہود و مشرکین کی تردید میں ہے جو اللہ کی

اولاد بتاتے ہیں ـ ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین وآسمان وغیرہ تمام چیزوں کا تواللہ مالک ہے ـ ان کا پیداکرنے والا ، انہیں روزیاں دینے والا ، ان کے اندازے مقرر کرنے والا ، انہیں قبضہ میں رکھنے والا ، ان میں ہر تغیر و تبدل کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے ـ پھر بھلا اس مخلوق میں سے کوئی اس کی اولاد کیسے ہوسکتا ہے ؟ نہ عزیرؑ اور نہ عیسیٰؑ اللہ کے بہٹے بن سکتے ہیں جیسے کہ یہود و نصاریٰ کا خیال تھا ـ نہ فرشتے اس کی بیٹیاں بن سکتے ہیں جیسے مشرکین عرب کا خیال تھا ـ

اس لئے کہ دو برابر کی مناسبت رکھنے والے ہم جنس سے اولاد ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا نہ کوئی نظیر نہ اس کی عظمت و کبریائی میں اس کا کوئی شریک نہ اس کی جنس کا کوئی اور ـ وہ تو آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا ہے ـ اس کی اولاد کیسے ہوگی ؟ اس کی کوئی بھی بیوی نہیں وہ ہر چیز کا خالق اور ہر چیز کا عالم ہے ـ جس ربّ نے ان تمام چیزوں کو بغیر نمونے کے اور بغیر مادے اور اصل کے پیدا کیا ، اس نے حضرت عیسیٰؑ کو بھی بے باپ پیدا کردیا اس کی گواہی ہر چیز دیتی ہے خود مسیحؑ بھی اس کے گواہ اور بیان کرنے والے ہیں ـ اس کی ذات سب باتوں سے پاک ہے بلکہ سب کے سب اس کے مملوک اور مطیع اور مخلوق ہیں ـ



 

Seemab_khan

ღ ƮɨƮŁɨɨɨ ღ
Moderator
Dec 7, 2012
6,424
4,483
1,313
✮hმΓἶρυΓ, ρმκἶჰནმῆ✮
اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّـهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ*ضِ ۖ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ
(سورہ البقرہ ، آیت:116)

ترجمہ: یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالٰی کی اولاد ہے، (نہیں بلکہ) وہ پاک ہے زمین اور آسمان کی تمام

مخلوق اس کی ملکیت میں ہے اور ہر ایک اس کا فرما نبردار ہے

تفسیر: یہ آیت نر انیوں کے رد میں ہے اور اسی طرح ان جیسے یہود و مشرکین کی تردید میں ہے جو اللہ کی

اولاد بتاتے ہیں ـ ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین وآسمان وغیرہ تمام چیزوں کا تواللہ مالک ہے ـ ان کا پیداکرنے والا ، انہیں روزیاں دینے والا ، ان کے اندازے مقرر کرنے والا ، انہیں قبضہ میں رکھنے والا ، ان میں ہر تغیر و تبدل کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے ـ پھر بھلا اس مخلوق میں سے کوئی اس کی اولاد کیسے ہوسکتا ہے ؟ نہ عزیرؑ اور نہ عیسیٰؑ اللہ کے بہٹے بن سکتے ہیں جیسے کہ یہود و نصاریٰ کا خیال تھا ـ نہ فرشتے اس کی بیٹیاں بن سکتے ہیں جیسے مشرکین عرب کا خیال تھا ـ

اس لئے کہ دو برابر کی مناسبت رکھنے والے ہم جنس سے اولاد ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا نہ کوئی نظیر نہ اس کی عظمت و کبریائی میں اس کا کوئی شریک نہ اس کی جنس کا کوئی اور ـ وہ تو آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا ہے ـ اس کی اولاد کیسے ہوگی ؟ اس کی کوئی بھی بیوی نہیں وہ ہر چیز کا خالق اور ہر چیز کا عالم ہے ـ جس ربّ نے ان تمام چیزوں کو بغیر نمونے کے اور بغیر مادے اور اصل کے پیدا کیا ، اس نے حضرت عیسیٰؑ کو بھی بے باپ پیدا کردیا اس کی گواہی ہر چیز دیتی ہے خود مسیحؑ بھی اس کے گواہ اور بیان کرنے والے ہیں ـ اس کی ذات سب باتوں سے پاک ہے بلکہ سب کے سب اس کے مملوک اور مطیع اور مخلوق ہیں ـ



JazakAllahu khairan,,,,,,,
 
  • Like
Reactions: Seap
Top