سات ماہ کے بچے پڑھ سکتے ہیں آنکھیں

  • Work-from-home

Just_Like_Roze

hmmmm ...
Super Star
Aug 25, 2011
7,884
5,089
1,313


نیویارک : ہوسکتا ہے آپ یقین نہ کریں مگر سائنس نے تصدیق کردی ہے کہ بولنے سے بھی قاصر ننھے فرشتے صرف سات ماہ کی عمر سے ہی شعوری طور پر کسی دوسرے فرد کی آنکھوں میں موجود خوف شناخت کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں۔

جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ ناقابل یقین دعویٰ سامنے آیا ہے۔

میکس پلانک انسٹیٹوٹ کی تحقیق کے مطابق سات ماہ کی عمر سے ہی بچے کسی بھی فرد کی آنکھوں کی سفیدی کو دیکھ کر اس کے جذبات کو سیکنڈوں میں بھانپ لیتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ آنکھوں میں خوشی کے مقابلے میں وہ خوف کو محسوس کرکے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

اس مقصد کے لیے بچوں کو الیکٹروڈ والی کیپس پہنا کر تجربے کیے گئے اور انہیں صرف آنکھوں کی تصاویر دکھائی گئیں جس میں مختلف جذبات کی عکاسی نظر آرہی تھی۔

اس تجربے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ آنکھوں میں خوشی کے مقابلے میں خوف کو دیکھ کر بچوں کے دماغی تحرک میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی۔

واضح رہے کہ آنکھوں کو روح کی کھڑکی سمجھا جاتا ہے اور یہ سماجی رابطوں کے لیے اہم کردار بھی ادا کرتی ہیں۔

تاہم یہ پہلی بار ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ ننھے بچے بھی بالغوں کی جذبات آنکھوں کے ذریعے بھانپنے کے اہل ہوتے ہیں اور یہ چیز مستقبل میں ان کی سماجی تعلقات بڑھانے کی صلاحیت پر اثرانداز بھی ہوتی ہے۔
 
  • Like
Reactions: Seap

Bird-Of-Paradise

TM ki Birdie
VIP
Aug 31, 2013
23,935
11,040
1,313
ώόήȡέŕĻάήȡ


نیویارک : ہوسکتا ہے آپ یقین نہ کریں مگر سائنس نے تصدیق کردی ہے کہ بولنے سے بھی قاصر ننھے فرشتے صرف سات ماہ کی عمر سے ہی شعوری طور پر کسی دوسرے فرد کی آنکھوں میں موجود خوف شناخت کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں۔

جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ ناقابل یقین دعویٰ سامنے آیا ہے۔

میکس پلانک انسٹیٹوٹ کی تحقیق کے مطابق سات ماہ کی عمر سے ہی بچے کسی بھی فرد کی آنکھوں کی سفیدی کو دیکھ کر اس کے جذبات کو سیکنڈوں میں بھانپ لیتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ آنکھوں میں خوشی کے مقابلے میں وہ خوف کو محسوس کرکے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

اس مقصد کے لیے بچوں کو الیکٹروڈ والی کیپس پہنا کر تجربے کیے گئے اور انہیں صرف آنکھوں کی تصاویر دکھائی گئیں جس میں مختلف جذبات کی عکاسی نظر آرہی تھی۔

اس تجربے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ آنکھوں میں خوشی کے مقابلے میں خوف کو دیکھ کر بچوں کے دماغی تحرک میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی۔

واضح رہے کہ آنکھوں کو روح کی کھڑکی سمجھا جاتا ہے اور یہ سماجی رابطوں کے لیے اہم کردار بھی ادا کرتی ہیں۔

تاہم یہ پہلی بار ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ ننھے بچے بھی بالغوں کی جذبات آنکھوں کے ذریعے بھانپنے کے اہل ہوتے ہیں اور یہ چیز مستقبل میں ان کی سماجی تعلقات بڑھانے کی صلاحیت پر اثرانداز بھی ہوتی ہے۔
informative
 
  • Like
Reactions: JUST LIKE ROZE
Top