زندگی سر بسر ایک خسارہ ہے
موت بن کر اسی نے ماراہے
تیرے در پر کبھی نہ جھکتا میں
بے بسی نے مجھے پکارا ہے
جو خدا کی رضا میں ڈوبا ہو
اس کو گرداب بھی کناراہے
سولیاں گاڑدی ہیں شہروں میں
اب کسے بولنے کا یارا ہے
آنیوالا ہے انقلاب عظیم
وقت نازک کا یہ اشارا ہے
فیض دنیا میں غم نصیبوں کو
شاعری بھی بڑا سہارا ہے
فیض احمد فیض