رقیب کا لفظ سنتے ہی ذہن میں کسی کالے کلوٹے، موٹے مسٹنڈے غنڈے کا تصور آتا ہے- اس میں آپکا قصور نہیں ہے- یہ سب ہماری فلموں کا کیا دھرا ہے- ورنہ ایسا نہیں ہے- رقیب گورا چٹّا بھی ہو سکتا لیکن آپ اسے رقیب رو سیاہ کہیں گے-
رقیب آسمان سے نہیں اترتے ہیں ان کو بنانے کا کام آپ کا نازک اندام خوبصورت محبوب انجام دیتا ہے- بعض اوقات آپ اپنی حماقت سے یا اپنی معصومیت سے بھی رقیب بنا بیٹھتے ہیں-
رقیب آسمان سے نہیں اترتے ہیں ان کو بنانے کا کام آپ کا نازک اندام خوبصورت محبوب انجام دیتا ہے- بعض اوقات آپ اپنی حماقت سے یا اپنی معصومیت سے بھی رقیب بنا بیٹھتے ہیں-
ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا
بن گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا
بن گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا
بعض اوقات آپ کو بعد میں پتہ چلتا ہے کہ دوسروں سےاپنے محبوب کی زیادہ تعریفیں بھی کوئ اچھی بات نہیں، لیکن اب کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ اب آپ لاکھ اپنی سادگی کی داستان کسی کو سناتے پھریں کہ میں تو اسکو ایسا نہیں سمجھتا تھا- لیکن لوگ آپکو اول درجے کا بے وقوف ہی سمجھیں گے-
جب آپ دونوں کے درمیان رشتہء رقابت قائم ہو جائے، اس کو نبھانا بھی آپ ذمہ داری بن جاتا ہے- یہ مت بھولیں جسے آپ رقیب کہتے ہیں اس سے رشتے میں آپ بھی اس کے رقیب ہوئے- چاہے اس سے پہلے وہ آپکا وہ عزیز دوست رازدان، ہم نوالہ و ہم پیالہ تھا- جس طرح سے چچی جب ساس بن جائے تو پھر اسے چچی نہیں ساس ہی سمجھنا چاہئے-
رقیب کے داخل ہوتے ہی زندگی کے شب وروز تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اگر وہ گورا ہے اور آپ سانولے تو آپکو گورا کرنے والی کریموں کے بارے میں جانکاری کرنی پڑجائے گی۔ رقیب اگر ہر وقت شیکسپئر اور غالب کے حوالے دیتا ہو۔ تو ان دو افراد پر ہزار لعنتیں بھیجنے کے بعد بھی آپ کو انکے متعلق پڑھنا پڑ ہے گا- لیکن خیال رہے کہ اس کے سامنے اپنی علمیت نہ بگھاریں جبکہ آپ کچّے ہو، ورنہ اس علمی کبڈی آپ مار کھا جائیں گے-
آپ جس راہ پر چل نکلے ہیں، وہاں رقیب سے پالا پڑتا ہے- ہابیل اور قابیل کا قصہ سنا ہوگا۔ گو کہ یہ کہانی بہت پرانی ہے۔ تب سے اب تک کسی بھی عشق کو اسکے بغیر مکمل نہیں سمجھا گیا ۔ اگرآپ اس راستے پر رقیب کی انٹری نہیں چاہتے ہیں تو یا تو راستہ بدل ڈالیں یا قاصد کو