دل سے پھر ہوگی مری بات کہ اے دل اے دل
یہ جو محبوب بنا ہے تری تنہائی کا
یہ تو مہماں ہے گھڑی بھر کا، چلا جائے گا
اس سے کب تیری مصیبت کا مداوا ہوگا
مشتعل ہو کے ابھی اٹھیں گے وحشی سائے
یہ چلا جائے گا، رہ جائیں گے باقی سائے
رات بھر جن سے ترا خون خرابا ہوگا
جنگ ٹھہری ہے کوئی کھیل نہیں ہے اے دل
دشمنِ جاں ہیں سبھی، سارے کے سارے قاتل
یہ کڑی رات بھی ، یہ سائے بھی ، تنہائی بھی
درد اور جنگ میں کچھ میل نہیں ہے اے دل
لاؤ سلگاؤ کوئی جوشِ غضب کا انگار
طیش کی آتشِ جرار کہاں ہے لاؤ
وہ دہکتا ہوا گلزار کہاں ہے لاؤ
جس میں گرمی بھی ہے ، حرکت بھی توانائی بھی
ہو نہ ہو اپنے قبیلے کا بھی کوئی لشکر
منتظر ہوگا اندھیرے کی فصیلوں کے اُدھر
ان کو شعلوںکے رجز اپنا پتا تو دیںگے
خیر، ہم تک وہ نہ پہنچیں بھی، صدا تو دیں گے
دور کتنی ہے ابھی صبح، بتا تو دیں گے ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ فیض ۔ ۔
یہ جو محبوب بنا ہے تری تنہائی کا
یہ تو مہماں ہے گھڑی بھر کا، چلا جائے گا
اس سے کب تیری مصیبت کا مداوا ہوگا
مشتعل ہو کے ابھی اٹھیں گے وحشی سائے
یہ چلا جائے گا، رہ جائیں گے باقی سائے
رات بھر جن سے ترا خون خرابا ہوگا
جنگ ٹھہری ہے کوئی کھیل نہیں ہے اے دل
دشمنِ جاں ہیں سبھی، سارے کے سارے قاتل
یہ کڑی رات بھی ، یہ سائے بھی ، تنہائی بھی
درد اور جنگ میں کچھ میل نہیں ہے اے دل
لاؤ سلگاؤ کوئی جوشِ غضب کا انگار
طیش کی آتشِ جرار کہاں ہے لاؤ
وہ دہکتا ہوا گلزار کہاں ہے لاؤ
جس میں گرمی بھی ہے ، حرکت بھی توانائی بھی
ہو نہ ہو اپنے قبیلے کا بھی کوئی لشکر
منتظر ہوگا اندھیرے کی فصیلوں کے اُدھر
ان کو شعلوںکے رجز اپنا پتا تو دیںگے
خیر، ہم تک وہ نہ پہنچیں بھی، صدا تو دیں گے
دور کتنی ہے ابھی صبح، بتا تو دیں گے ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔ فیض ۔ ۔