خدا کے دوست

  • Work-from-home

AJMERI11

Active Member
Apr 6, 2011
189
46
178
٥٩٣ ہ کی بات ہے . اتری افریکا کے ایک گانو میں عبدللہ بن جابر کے گھر میں ایک بچہ پیدا ہوا ، ماں باپ نے پیار سے اسکا نام علی رکھا . بچہ بڑا خوبصورت گول مٹول تھا ، باپ نے بچے کی پیدائش کی خوشی میں غریبوں کو کھانا کھلایا اور خوب خوب نوازا . یہ بچہ ابھی کچھ مہینے کا رہا ہوگا کہ اسکے باپ کو مصر گورنمنٹ نے اپنے یہاں بلا لیا اور اسکندریہ کے کریب شزلہ نام کے گانو میں رہنے کے لئے جگہ دی اور اخراجات کے لئے اس پاس کے گانو بھی بخش دئے تاکہ اسکی آمدنی سے زندگی اچھی طرح سے گزرے . یہاں گھر والے بڑے آرام سے زندگی بسر کرنے لگے .

بچہ جیسے جیسے بڑا ہوتا گیا دنیاں کی رنگینیوں سے نفرت سی ہونے لگی . ماں باپ اس حالت کو دیکھکر گھبرانے لگے . بڑے پیار سے نصیحت کرتے -بیٹا ! دنیاں میں دلچسپی لو اور یہاں قامیاب زندگی گزارنے کی کوشش کرو . انکی باتیں سنکر علی جواب دیتے -ابّا جان ! آپ اور دنیاں والے جسے قامیابی کہتے ہیں وہ میرے لئے قامیابی نہیں ہے . انسان کو کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جسسے الله کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑے . انشاء الله میں اپنی آخرت بنانے کے لئے بھرپور کوشش کرتا رہونگا .

آپ اس مقصد سے قامیابی حاصل کرنے کے لئے گھر چھوڈ کر بن میں آ گئے اور شیخ-ا-کامل کی تلاش کرنے لگے . اس طرح اپ نے اپنے لئے ایک غار پسند فرماں لیا . اتفاق سے وہاں ایسے کئی غار تھے جس میں لوگ الله کی عبادت کیا کرتے تھے . کچھ دنوں وہاں عبادت کرنے کے بعد خیال آیا کہ جو میں کر رہا ہوں وہ ٹھیک ہے یا پھر یہاں سے نکل کر جنگل کی طرف چل پڑیں . شام کے کریب انہیں ایک قافلہ ملا . قافلے والے نے ایک نوجوان کو اکیلے جنگل کی طرف جاتے دیکھا تو انہیں ڈرایا اور بتایا کہ ہم جنگل کے درندوں سے بڑی مشکل سے بچتے بچاتے یہاں تک آ سکے ہیں . تم جاؤگے تو یقینن درندوں کا لقمہ بن جاؤگے . آپ نے جواب دیا میں جنگل کے درندوں سے نہیں ڈرتا کیونکہ میں جسکے لئے وہاں جا رہا ہوں یہ سب اسکے قابو میں ہیں ، مجھے نقصان نہیں پہنچا سکیں گے . ایمان و عقیدہ کی بنیاد پر آپ راستہ بناتے ہوئے کافی دور نکل گئے اور ایک پیڈ کے نیچے بیٹھ گئے . دن میں بھی رات جیسا اندھیرا تھا . جنگلی جانوروں کی خطرناک آوازیں آ رہی تھی ، آپ سب سے بے خوف تھے وضو کے لئے پانی کی ضرورت محصوص ہوئی تو ایک بھیڈیا آپکی رہنمایی کرتا ہوا چشمے تک لے گیا . آپ نے وضو کیا ، فجر کی نماز ادا فرمایی . اور یا ھییو یا قیّومو کا ورد کرنے لگے کچھ دن چڑھا ،روشنی بڑھی تو آپ نے اپنے چاروں طرف جنگلی جانوروں کو بیٹھا پایا . آپکے دل میں خیال آیا کہ اب میں کچھ پہنچا ہوا بن گیا ہوں ، اسلئے تو یہ جنگلی درندے میرے پاس جمع ہو گئے ہیں اور کوئی بھی مجھے تقلیف نہیں پہنچا رہا ہے . یہی خیال دل میں گردش کر رہا تھا کہ اچانک لمبی لمبی ٹانگوں والے پرندوں کا ایک جھنڈ ہوا میں اڈا . انکے اڑنے سے جو شور ہوا آپ اسکو سنکر ڈر گئے . آواز آیی تم تو کل تک درندوں سے بھی نہیں ڈرتے تھے ،اب پرندوں کی آواز سے ہی ڈرنے لگے .ایسا کیوں ؟ جواب ملا - علی ! جب تم جنگلوں میں تھے تو تمہارے دل میں الله کا خوف تھا جو ھی اور قیّوم بھی ہے . لیکن وہاں سے باہر نکلنے کے بعد تمہارے دل میں کچھ اور خیال آ گیا ، اسلئے دل میں خدا کا خوف نکل گیا اور پرندوں کا خوف سماں گیا . آپ بڑے شرمندہ ہوئے . اور پھر مرشد-ا-کامل کی تلاش میں چل پڑے . ہاتھ اور جیب دونوں خالی ہو چکے تھے . اسلئے کئی کئی دنوں تک بھوکے پیاسے رہنا پڑا . .چلتے چلتے ایک دن ایک غار کے پاس پہنچے اور وہاں کھڈے کھڈے اپنی روح اور جسم کے بارے میں سوچنے لگے اور ان دونوں سے پوچھا - تمھیں پتا ہے کہ تم دونوں کو کھانے پینے سے محفوظ رکھ دیا گیا ہے . سوچنے لگے شاید اب میں ولی بن گیا ہوں اسلئے بھوک پیاس کا احساس نہیں ہو رہا ہے . دل میں یہ خیال آیا تھا کہ غار سے ایک خوبصورت اور خوشبو دارعورت نکلی اور پوچھنے لگی -اپنے دل میں کیا سوچ رہے ہو ؟ انہونیں بتانے سے انکار کر دیا تو وہ کہنے لگی - یہ بات بلکل اچی نہیں کہ تم کئی دن سے بھوکے پیاسے ہو اور پھر اس پر ناض کر رہے ہو . تمہارے دل میں ناض اور گھمنڈ رچا بسا ہے . اس طرح تمھیں منزل ملنے والی نہیں ہے. آپکو اپنے آپ پر غصّہ آنے لگا کہ نفس بار بار ذلیل کر رہا ہے . پھر کچھ دنوں ایک غار میں عبادت کرنے کے بعد ایک دن کہنے لگے - الٰھی ! اب تو میں تیرا شاکر بندہ ہوں ؟ جواب ملا - تو میرا شاکر بندہ نہیں . کہنے لگے الہی ! میں تیری بہت ساری نعمتوں سے محروم ہوں پھر بھی کوئی شکایات نہیں کر رہا ہوں .جواب ملا - تم نے کیسے محسوص کر لیا کہ تو میرے انعام و اکرام سے محروم ہے . آپ نے عرض کیا - الہی ! اگر مجھے کسی انعام سے نوازا گیا ہے تو شاید مجھے اسکا اندازہ نہیں . ویسے تو تیرا انعام عام ہے . میں تیرا حقیر بندہ ہوں پھر بھی میں اگر تیرا شکر ادا کرتا ہوں تو اسمیں میری پکڈ کیوں ہوتی ہے کیا تو نے نبیوں عالموں اور بادشاہوں کو اپنی نعمتوں سے محروم رکھا ہے ؟ جواب ملا -میری بات غور سے سنو - میں نے نبیوں کو ہادی بناکر بھیجا تھا ،انہیں جو صلاحیتیں طاقتیں اور خوبیاں دی گیی تھی ، کیا وہ میرا انعام نہیں تھا . اگر نبی نا ہوتے تو تمہاری رہنمایی کون کرتا ؟ آپ نے پوچھا عالموں پر تیرا کونسا انعام ہے ؟ جواب ملا -لوگ انسے رھبری حاصل کرتے ہیں . یہ حضرات اسلام اور الله کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں . آپ نے پوچھا بادشاہ کو کونسا انعام دیا گیا ہے ؟ جواب ملا بادشاہ دنیاں میں عمن ،شانتی قایم کرنے کے لئے جمےدار ہوتے ہیں . تم ہی بتاؤ اگر بادشاہ نا ہوں تو ملک کا کیا حال ہوگا ؟

آپ نے محسوص کر لیا کہ ابھی منزل بہت دور ہے ، چنانچہ پھر ایک غار میں ایک اور عابد کے ساتھ عبادت میں لگ گئے اور ایسے لگے کہ کچھ دھیان نا رہا کہ وہ کہاں ہے ؟ اچانک ایک دن آپکو اپنے دل کے ایک کونے میں ایک روشنی محسوص ہوئی .آپ خوشی سے بےقابو ہو گئے اور اپنے ساتھی سے کہنے لگے - اب جلد ہی مجھے میری منزل مل جاے گی . دھیرے دھیرے روشنی بڑھتی گیی اسی کے ساتھ آپ کی خوشیاں بڑھنے لگی . انہیں اپنے پورے بدن میں نور ہی نور محسوص ہونے لگا . آپ اپنے ساتھی سے کچھ باتیں کر ہی رہے تھے کہ وہاں ایک ہیبت ناک چہرہ نظر آیا . دونوں ڈر کے گھبرا گئے . آپ نے پوچھا -آپ کون ہیں؟ یہاں کیوں آے ہیں ؟ جواب دیا -میرا نام عبدل سلام ہے ، میں یہاں اس آدمی کو دیکھنے آیا ہوں جو کہتا ہے کہ کل مجھے قامیابی حاصل ہو جاے گی . اس کی بات سن کر آپ اپنی ناقامیابی پر رونے لگے تو وہ اجنبی بولا -جب تک تمہارے دل-و-دماغ میں غرور پیدا ہوتا رہیگا ،قامیابی نصیب نہیں ہوگی .اگر تو قمیابی چاہتا ہے تو کسی کامل-ا-مرشد کو ڈھونڈھ .اتنا کہتے ہی وہ غایب ہو گیا .

آخر کار آپ نے ایک حضرت بزرگ کو اپنی رہبری کے لئے تلاش کر لیا .انکے مرید ہوکر انکی حدایتوں پر عمل کرنا شروع کر دیا .آپ اکثر یہی دعا مانگا کرتے - الہی ! تو میرا ہو جا ، اسکے علاوہ مجھے کچھ اور نہیں چاہیے .آپکی دعا قبول ہو گیی . قسمت کا ستارہ چمکا . ایک رات انہونیں خواب میں دیکھا کہ تاجدار-ا-مدینہ تشریف لاے . پورا غار مہک اٹھا .سرکار کے چہرے کو دیکھنے کی کوشش کی لیکن دیکھ نا پاے تو الله کے رسول نے پوچھا کیا بات ہے ؟ پریشان کیوں ہو؟ اپنے جواب دیا سرکار قامیابی نہیں مل رہی ہے . آقا نے فرمایا -الله نے تجھے پانچ خلعتیں (جوڑے ) اتا فرماییں ہیں -محبّت ،معرفت ،توحید ،ایمان اور اسلام کی کھلت . یاد رکھ جو الله کو دوست رکھتا ہے ،اس پر ہر چیز آسان ہو جاتی ہے . جو الله کو پہچان لیتا ہے تو اسکی نظروں میں کسی چیز کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی ، جو خدا کو ایک مانتا ہے ، اسکے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا اور جو الله پر ایمان لاتا ہے وہ ہر چیز سے بے خوف ہو جاتا ہے . اور جو اسلام پر ہوتا ہے اس سے کوئی گناہ نہیں ہوتا ، اگر گناہ ہو جاتا ہے تو توبہ کر لیتا ہے . الله پاک اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے . آپ نے ان ہدایتوں پر سختی سے عمل کیا اور ایک دن اپنے مقصد میں قامیاب ہو گئے .

آپ نے کئی حج کئے . ٦٥٤ ہ میں آپ حج کے لئے چلے تو ایک علاقے سے گزرتے ہوئے ایک جگہ کا پانی پی لیا . پانی بہت کھارا تھا ، خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ آپ اسی پانی کو پینے کی وجہ سے انتقال فرما گئے . کافی عرصے تک اس سنسان علاقے میں آپکی لاش یوں ہی پڑی رہی . ایک بار کچھ لوگ ادھر سے گزرے . انمیں سے ایک آدمی نے آپکو پہچان لیا پھر آپکو کفنایا دفنایا گیا
 
  • Like
Reactions: Hans_Mukh
Top