اسّلام علیکم
میں کہانیاں بنتا نہیں تلاشتا ہوں، سچی اور حقیقی کہانیاں جو ہمارے اطراف میں
جا بجا پھیلی ہوئی ہیں یہ ان میں سے ہی ایک ہے میں اس کے ساتھ بیان کرنے
میں کہاں تک انصاف کرپایا ہوں یہ تو آپ ہی بہتر بتا سکیں گے
"خدا کبھی کسی کو اس غم سے آشنا نہ کرے"
کہتے ہیں وقت ایک سا نہیں رہتا ، کبھی کبھی اسے اچھے اور برے سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے - لوگ یہ بھی کہتے پاے جاتے ہیں کہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا یہ چلتا رہتا ہے کبھی اسے مرہم سے بھی تشبہ دیتے ہیں جو ہر غم اور دکھ کا مداوا کر دیتا ہے اور یہ بھی وقت کے حوالے سے سننے میں آتا ہے کہ یہ وقت تو سب پر آتا ہے ،مگر..........
"نہیں ایسا نہیں ہوتا، تم بھی اور لوگ بھی غلط کہتے ہیں"................ میری تقریر زور-و-شور سے جاری ہی تھی کہ کسی کی آواز نے مجھے خاموش ہو جانے پر مجبور کردیا اور اسکا لہجہ .............. اتنا سرد تھا کہ مجھے سنسنی کی ایک لہر اپنی ریڑھ کی ہڈی میں دوڑتی محسوس ہوئی، اس نے پھر مجھے مخاطب کرتے ہوے کہا "وقت ہمیں صرف دکھ کو برداشت کرنے کی عادت ڈال دیتا ہے، ہم اسکے عادی ہوجاتے ہیں اور غلط فہمی کا شکار رہتے ہیں" .......وہ ایک لمحے کو خاموش ہوئی اور پھر دوبارہ مجھ سے مخاطب ہوتے ہوے بولی "میں تمہیں بتاؤں سب سے مشکل وقت کب اور کس پر آتا ہے......جب بوڑھے والدین اپنی آنکھوں کے سامنے اپنی جوان اولاد کا جنازہ دیکھتے ہیں تو وہ وقت ..............نہ تو آگے بڑھتا ہے اور نہ ہی مرہم کی تاثیر رکھتا ہے اور نہ ہی یہ سب پر آتا ہے .............یہ وقت تھم جاتا ہے ان کی آنکھوں میں ، ان کے چہرے کی جھریوں میں" وہ خاموش ہو گئی ہے ،میں اندازہ لگانے کی کوشش کررہا ہوں کہ وہ کیا سوچ رہی ہے شاید ایسے ہی کسی دکھ کے کرب اور زخم کے کھرنڈ کو کرید رہی ہے لیکن میں اس کی آنکھوں کے کناروں سے بہتے ہوے آنسوں کو ضرور دیکھ سکتا ہوں پھر وہ بھرائی ہوئی آواز میں بولی کیا تم اس ماں اور باپ ک کرب کا اندازہ لگا سکتے ہو جس کا جوان بیٹا ونٹیلیٹر پے ہو اور ان سے پوچھا جائے کے کیا اب اسے ہٹادیں تو ان کے اوپر کیا گزرتی ہے اور جب ونٹیلیٹر ہٹادیا جاتا ہے تو اسے تل تل اپنے سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دور جاتے دیکھنا.......وہ وقت بہت ظالم ہوتا ہے جو تھم جاتا ہے" میں نے بےاختیار اسکی آنکھوں میں دیکھا مجھے ایسا محسوس ہوا کے وقت جیسے اسکی آنکھوں میں تھم سا گیا ہو شاید وہ ایسے ہی کسی درد کے صحرا سے گزر کے ای تھی اور خود با خود میرے دل سے یہ دعا نکلی کہ " خدا کبھی کسی کو اس غم سے آشنا نہ کرے " آمین
میں کہانیاں بنتا نہیں تلاشتا ہوں، سچی اور حقیقی کہانیاں جو ہمارے اطراف میں
جا بجا پھیلی ہوئی ہیں یہ ان میں سے ہی ایک ہے میں اس کے ساتھ بیان کرنے
میں کہاں تک انصاف کرپایا ہوں یہ تو آپ ہی بہتر بتا سکیں گے
"خدا کبھی کسی کو اس غم سے آشنا نہ کرے"
کہتے ہیں وقت ایک سا نہیں رہتا ، کبھی کبھی اسے اچھے اور برے سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے - لوگ یہ بھی کہتے پاے جاتے ہیں کہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا یہ چلتا رہتا ہے کبھی اسے مرہم سے بھی تشبہ دیتے ہیں جو ہر غم اور دکھ کا مداوا کر دیتا ہے اور یہ بھی وقت کے حوالے سے سننے میں آتا ہے کہ یہ وقت تو سب پر آتا ہے ،مگر..........
"نہیں ایسا نہیں ہوتا، تم بھی اور لوگ بھی غلط کہتے ہیں"................ میری تقریر زور-و-شور سے جاری ہی تھی کہ کسی کی آواز نے مجھے خاموش ہو جانے پر مجبور کردیا اور اسکا لہجہ .............. اتنا سرد تھا کہ مجھے سنسنی کی ایک لہر اپنی ریڑھ کی ہڈی میں دوڑتی محسوس ہوئی، اس نے پھر مجھے مخاطب کرتے ہوے کہا "وقت ہمیں صرف دکھ کو برداشت کرنے کی عادت ڈال دیتا ہے، ہم اسکے عادی ہوجاتے ہیں اور غلط فہمی کا شکار رہتے ہیں" .......وہ ایک لمحے کو خاموش ہوئی اور پھر دوبارہ مجھ سے مخاطب ہوتے ہوے بولی "میں تمہیں بتاؤں سب سے مشکل وقت کب اور کس پر آتا ہے......جب بوڑھے والدین اپنی آنکھوں کے سامنے اپنی جوان اولاد کا جنازہ دیکھتے ہیں تو وہ وقت ..............نہ تو آگے بڑھتا ہے اور نہ ہی مرہم کی تاثیر رکھتا ہے اور نہ ہی یہ سب پر آتا ہے .............یہ وقت تھم جاتا ہے ان کی آنکھوں میں ، ان کے چہرے کی جھریوں میں" وہ خاموش ہو گئی ہے ،میں اندازہ لگانے کی کوشش کررہا ہوں کہ وہ کیا سوچ رہی ہے شاید ایسے ہی کسی دکھ کے کرب اور زخم کے کھرنڈ کو کرید رہی ہے لیکن میں اس کی آنکھوں کے کناروں سے بہتے ہوے آنسوں کو ضرور دیکھ سکتا ہوں پھر وہ بھرائی ہوئی آواز میں بولی کیا تم اس ماں اور باپ ک کرب کا اندازہ لگا سکتے ہو جس کا جوان بیٹا ونٹیلیٹر پے ہو اور ان سے پوچھا جائے کے کیا اب اسے ہٹادیں تو ان کے اوپر کیا گزرتی ہے اور جب ونٹیلیٹر ہٹادیا جاتا ہے تو اسے تل تل اپنے سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دور جاتے دیکھنا.......وہ وقت بہت ظالم ہوتا ہے جو تھم جاتا ہے" میں نے بےاختیار اسکی آنکھوں میں دیکھا مجھے ایسا محسوس ہوا کے وقت جیسے اسکی آنکھوں میں تھم سا گیا ہو شاید وہ ایسے ہی کسی درد کے صحرا سے گزر کے ای تھی اور خود با خود میرے دل سے یہ دعا نکلی کہ " خدا کبھی کسی کو اس غم سے آشنا نہ کرے " آمین