حسینہ خیال سے
مجھے دے دے
رسیلے ہونٹ، معصومانہ پیشانی، حسیں آنکھیں
کہ میں اک بار بھی رنگینیوں میں غرق ہو جاؤں !
مری ہستی کو تری اک نظر آغوش میں لے لے
ہمیشہ کے لئے سک دام میں محفوظ ہو جاؤں
ضیائےِ حسن سے ظلماتِ دُنیا میں نہ پھر آؤں
گزشتہ حسرتوں کے داغ میرے دل سے دُھل جائیں
میں آنے والے غم کی فکر سے آزاد ہو جاؤں
مرے ماضی و مستقبل سراسر محو ہو جاؤں
مجھے وہ اک نظر، اک جاودانی نظر دے دے
فیض احمد فیض
رسیلے ہونٹ، معصومانہ پیشانی، حسیں آنکھیں
کہ میں اک بار بھی رنگینیوں میں غرق ہو جاؤں !
مری ہستی کو تری اک نظر آغوش میں لے لے
ہمیشہ کے لئے سک دام میں محفوظ ہو جاؤں
ضیائےِ حسن سے ظلماتِ دُنیا میں نہ پھر آؤں
گزشتہ حسرتوں کے داغ میرے دل سے دُھل جائیں
میں آنے والے غم کی فکر سے آزاد ہو جاؤں
مرے ماضی و مستقبل سراسر محو ہو جاؤں
مجھے وہ اک نظر، اک جاودانی نظر دے دے
فیض احمد فیض