حسن
حسن کی تعریف کیا جس وقت ترقی پذیر ادب وجود میں آیا تھا تو اس وقت سعادت حسن منٹو، عصمت چغتائی کی تحریریں منظر عام پر آئیں اور ایک تہلکہ سا مچ گیا لیکن ان جیسی تحریریں آج لکھی جائیں تو اس کو معیوب کہا جائے گا ۔ اس کے باوجود سعادت حسن منٹو نے بہت سے ایسے ناول یا مختصر کہانیاں لکھیں کہ نقادآج بھی تنقید کرتے ہیں اور عصمت چغتائی کا تو ایک ناول یا کہانی ہی کافی تھی لحاف جی ادب کا ایک متنازع ترین ناول ۔ لیجئے بات حسن پر ہورہی تھی اور کہاں چلی گئی یہ الفاظ بھی نہ ایک عجیب عادت کے حامل ہوتے ہیں بات کچھ اور ہوتی ہے اور الفاظ بہلا پھسلا کر کہیں اور لے جاتے ہیں ۔ اصل بات کی طرف آتے ہیں حسن کیا ہے اور اگر عصمت چغتائی اور سعادت حسن منٹواور اس دور کے ترقی پذیر ادب کے لحاظ سے آج حسن کی تعریف کی جائے تو مجھ جیسے فرد فحش گوئی کا الزام لگ جائے گا لیکن میں یہا ں ایسا کچھ تحریر کرنے والا نہٰیں ہوں حسن تو زلیخا کا بھی تھا جس کو دیکھ کر مرد اپنی انگلیاں کاٹ لیا کرتے تھے حسن کی تعریف کرنا ممنوع نہیں﷽ ہے لیکن تعریف کس انداز میں کی جائے کہ اس میں ممانعت کی گنجائش ہی نہ ہو جیسے حسن کو ایک تراشے ہوئے ہیرے سے بھی تشبیح دی جاتی ہے اور ڈالی پر لگے ایک گلاب کےپھول سے بھی اور حسن جب دماغ پر چھا جائے تو وہ تعریف کے زمرے میں نہیں کہیں اور نکل جاتا ہے اور حدود میں رہتے ہوئے حسن اپنا کمال دکھاتا ہے
Last edited by a moderator: