حساب عمر کا اتنا سا گوشوارا ہے
تمہیں نکال کے دیکھا تو سب خسارا ہے
کسی چراغ میں ہم ہیں، کسی کنول میں تم
کہیں جمال ہمارا، کہیں تمہارا ہے
وہ کیا وصال کا لمحہ تھا جس کے نشے میں
تمام عمر کی فرقت ہمیں گوارا ہے
عجب اصول ہیں اس کاروبار دنیا کے
کسی کا قرض کسی نے اتارا ہے
کہیں پہ ہے کوئی خوشبو کہ جس کے ہونے کا
تمام عالم موجود، استعارا ہے
نجانے کب تھا! کہاں تھا! مگر یہ لگتا ہے
یہ وقت پہلے بھی ہم نے کہیں گزارا ہے
یہ دو کنارے تو دریا کے ہو گئے، ہم تم
مگر وہ کون ہے جو تیسرا کنارا ہے
امجد اسلام امجدؔ
تمہیں نکال کے دیکھا تو سب خسارا ہے
کسی چراغ میں ہم ہیں، کسی کنول میں تم
کہیں جمال ہمارا، کہیں تمہارا ہے
وہ کیا وصال کا لمحہ تھا جس کے نشے میں
تمام عمر کی فرقت ہمیں گوارا ہے
عجب اصول ہیں اس کاروبار دنیا کے
کسی کا قرض کسی نے اتارا ہے
کہیں پہ ہے کوئی خوشبو کہ جس کے ہونے کا
تمام عالم موجود، استعارا ہے
نجانے کب تھا! کہاں تھا! مگر یہ لگتا ہے
یہ وقت پہلے بھی ہم نے کہیں گزارا ہے
یہ دو کنارے تو دریا کے ہو گئے، ہم تم
مگر وہ کون ہے جو تیسرا کنارا ہے
امجد اسلام امجدؔ