تتلیوں کی بے چینی آ بسی

  • Work-from-home

Hiya

Banned
Nov 12, 2009
345
252
0
تتلیوں کی بے چینی آ بسی ہے پاؤں میں
ایک پل کو چھاؤں میں، اور پھر ہواؤں میں

جن کے کھیت اور آنگن ایک ساتھ اجڑے ہیں
کیسے حوصلے ہوں گے ان غریب ماؤں میں

{(laiemini)}صورتِ رفو کرتے، سر نہ یوں کھلا رکھتے
جوڑ کب نہیں ہوتے، ماؤں کی رداؤں میں

آنسوؤں میں کٹ کٹ کر کتنے خواب گرتے ہیں
اک جوان کی میت آ رہی ہے گاؤں میں

اب تو ٹوٹی کشتی بھی آگ سے بچاتے ہیں
ہاں کبھی تھا نام اپنا بخت آزماؤں میں

ابر کی طرح ہے وہ یوں نہ چھو سکوں لیکن
ہاتھ جب بھی پھیلائے آ گیا دعاؤں میں

کچھ تو شمعیں بھی راستوں میں روشن ہیں
گھپ ہی نہیں ہوتے ذات کی گپھاؤں میں

صرف اس تکبر میں اس نے مجھ کو جیتا تھا
ذکر ہو نہ اس کا بھی کل کو نارساؤں میں

کوچ کی تمنا میں پاؤں تھک گئے لیکن
سمت طے نہیں ہوتی پیارے رہنماؤں میں

اپنی غمگساری کو مشتہر نہیں کرتے
اتنا ظرف ہوتا ہے درد آشناؤں میں

اب تو ہجر کے دکھ میں ساری عمر جلنا ہے
پہلے کیا پناہیں تھیں، مہرباں چتاؤں میں

ساز و رخت بھجوادیں حدِ شہر سے باہر
پھر سرنگ ڈالیں گے ہم محل سراؤں میں
 
Top