بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے

  • Work-from-home

Dark

Darknes will Fall
VIP
Jun 21, 2007
28,885
12,579
1,313
بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے



بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے

درد شب ہجراں کی جزا کیوں نہیں دیتے
خوں دلِ وحشی کا صلہ کیوں نہیں دیتے

مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
منصف ہو تو شر اٹھا کیوں نہیں دیتے

ہاں نکتہ ورد لاؤ لب و دل کی گواہی
ہاں نغمہ گرہ ساز صدا کیوں نہیں دیتے

پیمان جنوں ہاتھوں کو شرمائے گا کب تک
دل والو، گریباں کا پتا کیوں نہیں دیتے

بربادیِ دل جبر نہیں فیض کسی کا
وہ دشمنِ جاں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے

فیض احمد فیض
 
Top