برماکے مسلمانوں کی حالت زاراور ہماری ذمہ داریاں

  • Work-from-home

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia
برماکے مسلمانوں کی حالت زاراور ہماری ذمہ داریاں


يوليو 19TH, 2012
صفات عالم محمدزبیرتیمی

ملک شام اورفلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ درندگی کے مظاہر ے ہوہی رہے ہیں کہ اسی بیچ ایک دوسرا زخم ہرا ہوگیا یعنی اراکان کے مسلمان بودھسٹوںکے ظلم وستم کی چکی میں بُری طرح پسنے لگے ،اوربرما حکومت اوربدھ مت کی دہشت گردانہ کاروائی میں 3 جون سے 12جون تک پچاس ہزارسے زائد مسلمان جان بحق ہوگئے ۔

اراکان وہ سرزمین ہے جہاں خلیفہ ہارون رشید کے عہدِ خلافت میںمسلم تاجروں کے ذریعہ اسلام پہنچا ، اس ملک میں مسلمان بغرض تجارت آئے تھے اور اسلام کی تبلیغ شروع کردی تھی،اسلام کی فطری تعلیمات سے متاثرہوکر وہاں کی کثیر آبادی نے اسلام قبول کرلیا اورایسی قوت کے مالک بن بیٹھے کہ 1430ءمیں سلیمان شاہ کے ہاتھو ں اسلامی حکومت کی تشکیل کرلی، اس ملک پر ساڑھے تین صدیوںتک مسلمانوں کی حکومت رہی ، مسجدیں بنائی گئیں ، قرآنی حلقے قائم کئے گئے ، مدارس وجامعات کھولے گئے ، ان کی کرنسی پر’ لاالہ الا اللہ محمدرسول اللہ ‘کندہ ہوتا تھا اور اس کے نیچے ابوبکر عمرعثمان اور علی نام درج ہوتا تھا ۔ اس ملک کے پڑوس میں برما تھا جہاں بدھسٹوں کی حکومت تھی ، مسلم حکمرانی بودھسٹوں کو ایک آنکھ نہ بھائی اور انہوں نے 1784ءمیں اراکان پر حملہ کردیا، بالآخر اراکان کی اینٹ سے اینٹ بجادی ، اسے برما میں ضم کرلیااوراس کا نام بدل کر میانمار رکھ دیا۔

1824ءمیں برما برطانیہ کی غلامی میںچلاگیا، سوسال سے زائدعرصہ غلامی کی زندگی گذارنے کے بعد1938ءمیں انگریزوں سے خودمختاری حاصل کرلی،آزادی کے بعدانہوں نے پہلی فرصت میں مسلم مٹاؤپالیسی کے تحت اسلامی شناخت کو مٹانے کی بھرپور کوشش کی، دعاة پر حملے کئے ، مسلمانوں کو نقل مکانی پر مجبورکیا ،چنانچہ پانچ لاکھ مسلمان برما چھوڑنے پر مجبورہوئے،کتنے لوگ پڑوسی ملک بنگلادیش ہجرت کرگئے، مسلمانوں کی حالت زاردیکھ کر ملک فہد نے ان کے لیے ہجرت کا دروازہ کھول دیا، اس طرح ان کی اچھی خاصی تعداد نے مکہ میں بودوباش اختیارکرلی ،آج مکہ کے باشندگان میں 25فیصد اراکان کے مسلمان ہیں ۔ اس طرح مختلف اوقات میں مسلمانوں کو نقل مکانی پر مجبورکیا گیا، جولوگ ہجرت نہ کرسکے ان کی ناکہ بندی شروع کردی گئی،دعوت پر پابندی ڈال دی گئی ، دعاة کی سرگرمیوں پرروک لگادی گئی، مسلمانوں کے اوقاف چراگاہوں میں بدل دئیے گئے ، برما کی فوج نے بڑی ڈھٹائی سے ان کی مسجدوں کی بے حرمتی کی،مساجدومدارس کی تعمیر پر قدغن لگا دیا ،لاؤڈسپیکر سے اذان ممنوع قرار دی گئی ،مسلم بچے سرکاری تعلیم سے محروم کیے گیے، ان پرملازمت کے دروازے بندکردئیے گئے ،1982میں اراکان کے مسلمانوں کو حق شہریت سے بھی محروم کردیا گیا، اس طرح ان کی نسبت کسی ملک سے نہ رہی ، ان کی لڑکیوں کی شادی کے لیے 25 سال اورلڑکوں کی شادی کے لیے30 سال عمر کی تحدید کی گئی ، شادی کی کاروائی کے لیے بھی سرحدی سیکوریٹی فورسیز سے اجازت نامہ کا حصول ناگزیر قراردیا گیا ، خانگی زندگی سے متعلقہ سخت سے سخت قانون بنائے گئے۔ ساٹھ سالوں سے اراکان کے مسلمان ظلم وستم کی چکی میں پس رہے ہیں،ان کے بچے ننگے بدن ،ننگے پیر، بوسیدہ کپڑے زیب تن کئے قابل رحم حالت میں دکھائی دیتے ہیں، ان کی عورتیں مردوںکے ہمراہ کھیتوں میں رزاعت کا کام کرکے گذربسر کرتی ہیں ۔ لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ ایسے سنگین اورروح فرسا حالات میں بھی مسلمان اپنے دینی شعائر سے جڑے ہیں اور کسی ایک کے متعلق بھی یہ رپورٹ نہ ملی کہ دنیاکی لالچ میں اپنے ایمان کا سودا کیاہو۔

جون کے اوائل میں10دعاة مسلم بستیوںمیں دعوت کے لیے گھوم رہے تھے اور مسلمانوں میں تبلیغ کررہے تھے کہ بودھسٹوں کا ایک دہشت گردگروپ ان کے پاس آیا اور ان کے ساتھ زیادتی شروع کردی ،انہیں مارا پیٹا ، درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے جسموں پر چھری مارنے لگے ،ان کی زبانیں رسیوں سے باندھ کر کھینچ لیں یہاں تک کہ دسیوں تڑپ تڑپ کر مرگئے ، مسلمانوں نے اپنے دعاة کی ایسی بے حرمتی دیکھی تواحتجاج کیا، پھر کیا تھا، انسانیت سوز درندگی کا مظاہرہ شروع ہوگیا،انسان نما درندوں نے مسلمانوں کی ایک مکمل بستی کو جلادیا ،جس میں آٹھ سو گھر تھے ، پھر دوسری بستی کا رخ کیا جس میں700 گھر تھے اسے بھی جلاکر خاکستر کردیا،پھر تیسری بستی کا رخ کیا جہاں 1600گھروں کو نذرآتش کردیا۔ جان کے خوف سے 9ہزار لوگوںنے جب بری اور بحری راستوں سے بنگلادیش کا رخ کیا تو بنگلادیشی حکومت نے انہیں پناہ دینے سے انکار کردیا ۔

یہ ہیںوہ حالات جن سے اراکان کے مسلمان حالیہ دنوں گذر رہے ہیں،مظلوموںکی آہیں، یتیموں اور بیواؤں کی چینخ وپکار،اورخانہ بدوش مسلمانوں کی سسکیاں آنکھوں کو اشکبار کردیتی ہیں اورضمیر کو کچوکے لگاتی ہیں کہ کہاں ہے غیرت مسلم ….؟ کہاں ہے ہمارے مسلم حکمراں کا سیاسی رول…. ؟ کہاں ہے رفاہی اداروں اورعالمی تنظیموں کی دادرسی ….؟

ہماری بات اقتدار کے ایوانوں تک نہیں پہنچ سکتی ،عالمی تنظیموں کوجھنجھوڑنہیں سکتی لیکن آپ کے سمندغیرت کو تازیانہ ضرورلگاسکتی ہے ، آپ کے احساس کوضروربیدار کرسکتی ہے کہ آپ تک مظلوم مسلمانوں کی حالت زارپہنچ چکی ہے ۔

توآئیے !رحمت ومغفرت اورمواسات وغم خواری کے اس ماہ مبارک میں اراکان کے مظلوم مسلمانوں کے لیے گڑگڑاکراللہ کے حضورمخلصانہ دعائیں کریں ، اوراپنے پاکیزہ مالوں کی زکاة وصدقات سے ان کی داد رسی کریں کہ یہ دینی اخوت کا ادنی تقاضا ہے۔
[DOUBLEPOST=1346349967][/DOUBLEPOST]@Don @RedRose64 @jazzmish @zeri @cute bhoot @Lightman @Sabah @hoorain @S_ChiragH @Wasif Safi
 

Qalandar

Active Member
Aug 8, 2011
323
477
63
37
جزاکم اللہ بھائی
اچھی معلومات سے آگاہ کرنے کا شکریہ
اللہ تعالی ان مظلوم اور بے بس مسلمانوں کی حالت زار پر رحم فرمائے انہیں دین اسلام پر استقامت نصیب فرمائے اور ان کی مدد و نصرت فرمائے۔
کئی مسلمان بستیاں اور ان بستیوں میں رہنے والے مسلمانوں کو تہس نہس کردیا گیا ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھا تھا اور ان کی غلامی کو قبول کیا تھا،چاہے وہ بوسنیا ہو، چیچنیا ، کوسوو یا برما،
اصل بات یہ ہے کہ ہم یعنی وہ اسلامی ممالک جو طاقت کے لحاظ سے کچھ وسائل رکھتے ہیں ان ممالک ، ان کے ھکمرانوں، اور ان میں رہنے والے مسلمانوں کی طاقت، غیرت اور حمیت کو آزمانے کے لئے ان مظلوم مسلمانوں پر ظلم کیا جاتا ہے، کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں توھین کی جاتی ہے، کبھی قراآن کو جلایا جاتا ہے، صرف یہ دیکھنے کے لئے کہ ہمارے میں کتنا دم خم موجود ہے،
رب کعبہ کی قسم ہماری بزدلی اور بے غیرتی کو پرکھنے کے لئے ان مطلوم مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے،
لہذا ان پر طلم ہماری وجہ سے ہورہا ہے، اگر وہ طلم کرکے طالم ٹھیرے تو ہم بزدل اور بے غیرت ہو کر ان سے بھی بڑے ظالم ہوئے۔
اس قوم کی بدبختی کو دیکھئے اپنی بزدلی اور بے غیرتی کو چھپانے کے لئے " سب سے پہلے پاکستان" کا بزدلانہ نعرہ لگایا گیا،
مسلمان کی شان تو وہ ہے جو کبھی محمد بن قاسم کی شکل میں عرب سے دریاوں اور پہاڑوں کو چیرتا ہوا سندھ کی دھرتی پہ پہنچتا ہے،تو کبھی طارق بن زیاد کی شکل میں اندلس کے سمندر کر چیڑکر بیٹیوں کی عزتوں کا تحفظ کرتی ہیں، اور ہم اپنی بزدلی اور بے غیرتی کو ایک نعرہ " سب سے پہلے پاکستان"کے پیچھے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ نعرہ بزدلی اور بے غیرتی کا اک نشان ہے جو پاکستانیوں کے ماتھے پر نمایاں ہے،
اے برما کے مسلمانوں ہم سب سے پہلے پاکستان والے لوگ ہیں ہم سے کیوں امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہو، ہم بزدل ہیں ، ہم بے غیرت ہیں، ہماری ماوں نے اب محمد بن قاسم جیسے نوجوانوں کو جنم دینا چھوڑ دیا ہے، ہم ایک غلام قوم ہیں، اور گلامی کی بھیک پر گذارا کررہے ہیں اگر ہم " سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگائیں گے تو ہمیں بھیک کا کچھ آسرا ہوگا ، اگر آج ہم نے تمہارے آنسووں کو سمیٹنا شروع کردیا تو ہم پر بھی کے دروازے بند کردئے جائیں گے،
اے برما کے مسلمانوں ہم پاکستان والوں کو اپنے درد اور دکھ سے دور رکھو، ہمیں جینے دو، ابھی ہمیں بہت دور تک جینا ہے، اللہ تمہارا نگہبان
@zoonia @Zonish @Mamin Mirza @Detective @*SHOAIB* @eXcalibuR @Asma24 @Hans_Mukh @~Unknown~ @Qawareer
@yoursks @Sparkofighter @Ally @Khwahish @Qalandar @Raat ki Rani @~Ambitiou$ Girl~ @SUBHAANA @Sis @Atif-adi
@i love sahabah @Bint-e-Aisha @whiteros @Sweet-princess @sweeet-girl @Noor_Afridi @soonifari @neevrap @mashraki.larka @*Muskaan*
،​
[DOUBLEPOST=1346394922][/DOUBLEPOST]
برماکے مسلمانوں کی حالت زاراور ہماری ذمہ داریاں
اے برما کے مسلمانوں ہماری کوئی ذمہ داری نہیں ہماری سب سے بڑی ذمہ داری سب سے پہلے پاکستان کا ایک تعویذ بنانا ہے پھر اس اسے بزدلی اور بے غیرتی کے چمڑے میں باندھ کر اس بے غیرتی کے نعرہ کو اپنے گلے کا طوق بناکر کر اسی کے سہارے جینا اور مرنا ہے، یہی ہماری ذمہ داری اور سب سے بڑا فرض ہے۔
اے برما کے مسلمانوں ہم اپنی ذمہ داریاں سمجھتے ہیں، ہم اپنے فرائض سے واقف ہیں، کرپشن کرنا ، بے ایمانی کرنا، ملاوٹ کرنا، اپنے ہی مسلمانوں کے سینوں کو چیرنا ، یہ ہمارے فرائض میں شامل ہے ہمیں نہ پکارو، ہمیں اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے فرصت نہیں ہم کیسے آپ کی چیخوں کو سن سکتے ہیں ہم اندھے ، بہرے اور گونگے ہیں، ہمیں سب سے پہلے پاکستان کے نعرہ میں جینے دو، ان قوموں کو پکاروں جن کی مائیں محمد بن قاسم جیسے نوجوانوں کو جنم دیا کرتی ہیں۔ ہمیں معاف رکھو،
 

Silent Soul

Banned
May 24, 2012
3,420
2,568
113
Karachi
Jazak Allah for this post

Burma mai jo ho raha hai us ke peeche musalmano ki nasal kushi ka aalmi agenda kar farma hai
Kashmir, Bosnia, Sham, Afghanistan, Iraq,Paletine mai musalmano ka qatal-e-aam ke ek soche smjhe mansoobe se kia ja rha hai.
Afsos is bat ka hai ke kisi bhi Muslim country ne UNO mai koi aehtajaj nhi kia wahan to choren kisi country ne ek Mazammati bayan tak jari nhi kia. Burma ke musalmano ka kasoor yeh ke unki koi nationality nhi woh burma aur bangladesh ki border par ek pasmanda ilaqe main badtar zindagi guzar rahe hain agar koi isai ya yahudi kisi country mai aesi halat mai ho to foran UNO uski madad ko pohonch jata hai.
Media ne bhi aesi kahbron ka boycott kia howa hai hazar lanat aese media ki azadi par.
ek jagha Muslim bhaiapne ghalti ki hai Burma 1948 mai azad howa tha.
 

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia
جزاکم اللہ بھائی
اچھی معلومات سے آگاہ کرنے کا شکریہ
اللہ تعالی ان مظلوم اور بے بس مسلمانوں کی حالت زار پر رحم فرمائے انہیں دین اسلام پر استقامت نصیب فرمائے اور ان کی مدد و نصرت فرمائے۔
کئی مسلمان بستیاں اور ان بستیوں میں رہنے والے مسلمانوں کو تہس نہس کردیا گیا ان کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھا تھا اور ان کی غلامی کو قبول کیا تھا،چاہے وہ بوسنیا ہو، چیچنیا ، کوسوو یا برما،
اصل بات یہ ہے کہ ہم یعنی وہ اسلامی ممالک جو طاقت کے لحاظ سے کچھ وسائل رکھتے ہیں ان ممالک ، ان کے ھکمرانوں، اور ان میں رہنے والے مسلمانوں کی طاقت، غیرت اور حمیت کو آزمانے کے لئے ان مظلوم مسلمانوں پر ظلم کیا جاتا ہے، کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں توھین کی جاتی ہے، کبھی قراآن کو جلایا جاتا ہے، صرف یہ دیکھنے کے لئے کہ ہمارے میں کتنا دم خم موجود ہے،
رب کعبہ کی قسم ہماری بزدلی اور بے غیرتی کو پرکھنے کے لئے ان مطلوم مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے،
لہذا ان پر طلم ہماری وجہ سے ہورہا ہے، اگر وہ طلم کرکے طالم ٹھیرے تو ہم بزدل اور بے غیرت ہو کر ان سے بھی بڑے ظالم ہوئے۔
اس قوم کی بدبختی کو دیکھئے اپنی بزدلی اور بے غیرتی کو چھپانے کے لئے " سب سے پہلے پاکستان" کا بزدلانہ نعرہ لگایا گیا،
مسلمان کی شان تو وہ ہے جو کبھی محمد بن قاسم کی شکل میں عرب سے دریاوں اور پہاڑوں کو چیرتا ہوا سندھ کی دھرتی پہ پہنچتا ہے،تو کبھی طارق بن زیاد کی شکل میں اندلس کے سمندر کر چیڑکر بیٹیوں کی عزتوں کا تحفظ کرتی ہیں، اور ہم اپنی بزدلی اور بے غیرتی کو ایک نعرہ " سب سے پہلے پاکستان"کے پیچھے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ نعرہ بزدلی اور بے غیرتی کا اک نشان ہے جو پاکستانیوں کے ماتھے پر نمایاں ہے،
اے برما کے مسلمانوں ہم سب سے پہلے پاکستان والے لوگ ہیں ہم سے کیوں امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہو، ہم بزدل ہیں ، ہم بے غیرت ہیں، ہماری ماوں نے اب محمد بن قاسم جیسے نوجوانوں کو جنم دینا چھوڑ دیا ہے، ہم ایک غلام قوم ہیں، اور گلامی کی بھیک پر گذارا کررہے ہیں اگر ہم " سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگائیں گے تو ہمیں بھیک کا کچھ آسرا ہوگا ، اگر آج ہم نے تمہارے آنسووں کو سمیٹنا شروع کردیا تو ہم پر بھی کے دروازے بند کردئے جائیں گے،
اے برما کے مسلمانوں ہم پاکستان والوں کو اپنے درد اور دکھ سے دور رکھو، ہمیں جینے دو، ابھی ہمیں بہت دور تک جینا ہے، اللہ تمہارا نگہبان
@zoonia @Zonish @Mamin Mirza @Detective @*SHOAIB* @eXcalibuR @Asma24 @Hans_Mukh @~Unknown~ @Qawareer
@yoursks @Sparkofighter @Ally @Khwahish @Qalandar @Raat ki Rani @~Ambitiou$ Girl~ @SUBHAANA @Sis @Atif-adi
@i love sahabah @Bint-e-Aisha @whiteros @Sweet-princess @sweeet-girl @Noor_Afridi @soonifari @neevrap @mashraki.larka @*Muskaan*
،​
[DOUBLEPOST=1346394922][/DOUBLEPOST]
برماکے مسلمانوں کی حالت زاراور ہماری ذمہ داریاں
اے برما کے مسلمانوں ہماری کوئی ذمہ داری نہیں ہماری سب سے بڑی ذمہ داری سب سے پہلے پاکستان کا ایک تعویذ بنانا ہے پھر اس اسے بزدلی اور بے غیرتی کے چمڑے میں باندھ کر اس بے غیرتی کے نعرہ کو اپنے گلے کا طوق بناکر کر اسی کے سہارے جینا اور مرنا ہے، یہی ہماری ذمہ داری اور سب سے بڑا فرض ہے۔
اے برما کے مسلمانوں ہم اپنی ذمہ داریاں سمجھتے ہیں، ہم اپنے فرائض سے واقف ہیں، کرپشن کرنا ، بے ایمانی کرنا، ملاوٹ کرنا، اپنے ہی مسلمانوں کے سینوں کو چیرنا ، یہ ہمارے فرائض میں شامل ہے ہمیں نہ پکارو، ہمیں اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے فرصت نہیں ہم کیسے آپ کی چیخوں کو سن سکتے ہیں ہم اندھے ، بہرے اور گونگے ہیں، ہمیں سب سے پہلے پاکستان کے نعرہ میں جینے دو، ان قوموں کو پکاروں جن کی مائیں محمد بن قاسم جیسے نوجوانوں کو جنم دیا کرتی ہیں۔ ہمیں معاف رکھو،
bohot hi sanjeeda aur qabil e gaur baten ki hy ap ne
waqai aaj apna yehi haal hy aur yehi soch gairat mar chuki hy Allah ka khauf dil se nikal chuka hy hamdardi k lie koi jaga nahi wallah gairon me apno me koi fark baki na raha,

Allah musalmano ko haqeeqat ke musalman banaye aur ummat e muslima ki islah kare ameen
 

*Muslim*

TM Star
Apr 15, 2012
3,863
4,567
513
saudia
Jazak Allah for this post

Burma mai jo ho raha hai us ke peeche musalmano ki nasal kushi ka aalmi agenda kar farma hai
Kashmir, Bosnia, Sham, Afghanistan, Iraq,Paletine mai musalmano ka qatal-e-aam ke ek soche smjhe mansoobe se kia ja rha hai.
Afsos is bat ka hai ke kisi bhi Muslim country ne UNO mai koi aehtajaj nhi kia wahan to choren kisi country ne ek Mazammati bayan tak jari nhi kia. Burma ke musalmano ka kasoor yeh ke unki koi nationality nhi woh burma aur bangladesh ki border par ek pasmanda ilaqe main badtar zindagi guzar rahe hain agar koi isai ya yahudi kisi country mai aesi halat mai ho to foran UNO uski madad ko pohonch jata hai.
Media ne bhi aesi kahbron ka boycott kia howa hai hazar lanat aese media ki azadi par.
ek jagha Muslim bhaiapne ghalti ki hai Burma 1948 mai azad howa tha.
jee ap ki baat sahi hy
aur burma ki azadi wala date tu article likhen wale ne likha hy ab editing option b ny hy mere pas
shukria ap ka
 
  • Like
Reactions: Silent Soul
Top