ایک گائے اور بکری

  • Work-from-home

Dark

Darknes will Fall
VIP
Jun 21, 2007
28,885
12,579
1,313
اک چراگاہ ہری بھری تھی کہیں
تھی سراپا بہار جس کی زمیں
کیا سماں اس بہار کا ہو بیاں
ہر طرف صاف نّدیاں تھیں رواں
تھے اناروں کے بے شمار درخت
اور پیپل کے سایہ دار درخت
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں آتی تھیں
طائروں کی صدائیں آتی تھیں
کسی ندّی کے پاس اک بکری
چرتے چرتے کہیں سے آنکلی
جب ٹھہر کر اِدھر اُدھردیکھا
پاس اک گائے کو کھڑے پایا
پہلے جُھک کر اسے سلام کیا
پھر سلیقے سے یوں کلام کیا
کیوں بڑی بی! مزاج کیسے ہیں!

گائے بولی کہ خیر اچھّے ہیں
کٹ رہی ہے بُری بھلی اپنی
ہے مصیبت میں زندگی اپنی
جان پر آبنی ہے، کیا کہیے !
اپنی قسمت بُری ہے،کیا کہیے!
دیکھتی ہوں خدا کی شان کو میں
رورہی ہوں بُروں کی جان کو میں
زار چلتا نہین غریبوں کا
پیش آیا لکھا نصیبوں کا
آدمی سے کوئی بھلا نہ کرے
اس سے پالا پڑے، خدا نہ کرے!
دودھ کم دوں تو بُڑبُڑاتا ہے
ہوں جو دُبلی، تو بیچ کھاتا ہے
ہتھکنڈوں سے غلام کرتا ہے!
کن فریبوں سے رام کرتا ہے!
اس کے بچوں کو پالتی ہوں میں
دودھ سے جان ڈالتی ہوں میں
بدلے نیکی کے یہ بُرائی ہے
میرے اللہ ! تری دُہائی ہے !!

سُن کے بکری یہ ماجرا سارا
بولی، ایسا گِلہ نہیں اچھا
بات سچی ہے بے مزا لگتی
میں کہوں گی مگر خُدا لگتی ہے
یہ چراگہ، یہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا
یہ ہری گھاس اور یہ سایا
ایسی خوشیاں ہمیں نصیب کہاں!
یہ کہاں، بےزباں غریب کہاں !
یہ مزے آدمی کے دم سے ہیں
لطف سارے اسی کے دم سے ہیں
اس کے دم سے ہے اپنی آبادی
قید ھم کو بھلی، کہ آزادی؟
سو طرح کا بنوں میں ہے کھٹکا
واں کی گزران سے بچائے خدا!
ہم پہ احسان ہے بڑا اس کا
ہم کو زیبا نہیں گلہ اس کا
قدر آرام کی اگر سمجھو
آدمی کا کبھی گِلہ نہ کرو

گائے سُن کر یہ بات شرمائی
آدمی کے گِلے سے پچھتائی
دل میں پرکھا بھلا بُرا اُس نے
اور کچھ سوچ کر کہا اس نے
یُوں تو چھوٹی ہے ذات بکری کی
دل کو لگتی ہے بات بکری کی
 
Top