ایک نظم
سوچ کے پھیلے صحراؤں میں
آگ سے دن اور برف سی راتیں
کاٹ کے بھی جب ہاتھ نہ آئیں
لفظ بھی آہو لگتے ہیں
جب دل درد کے ویرانوں میں
ریزہ ریزہ چن کر لائے
اُن سے کوئی یاد جگمگائے
لفظ بھی آنسو لگتے ہیں
جب میرے کھوئے خوابوں کو
میری کویتا ڈھونڈ کے لائے
گیت بنائے اور تُو گائے
لفظ بھی جادو لگتے ہیں
سوچ کے پھیلے صحراؤں میں
آگ سے دن اور برف سی راتیں
کاٹ کے بھی جب ہاتھ نہ آئیں
لفظ بھی آہو لگتے ہیں
جب دل درد کے ویرانوں میں
ریزہ ریزہ چن کر لائے
اُن سے کوئی یاد جگمگائے
لفظ بھی آنسو لگتے ہیں
جب میرے کھوئے خوابوں کو
میری کویتا ڈھونڈ کے لائے
گیت بنائے اور تُو گائے
لفظ بھی جادو لگتے ہیں