دنیا کا یہ دور مادیت پرستی اور طبیعت پسندی کے ماحول میں ڈھل چکا ہے محبت کی بنیاد ظاہری عناصرپر رکھی جا رہی ہے تو اس میں تعجب کی بات ہونی ہی ہے کہ لوگ استعمال ہو رہے ہیں، عناصر(چیزوں) سے محبت کی جا رہی ہے اور حقیقت کی معرفت گُم ہوتی جا رہی ہے۔ اس کی وجہ صاف صاف ہے کہ انسان کے پاس جیسا علم ہوگا ویسی ہی معرفت (پہچان) ہوگی اور جب اُس کا علم مادیت تک ہی محدود و محصور ہو کر رہ گیا ہے تو حقیقت کی معرفت کیسے ہوگی
انسان اگر خود کو ہی پہچان لے کیا یہ اس کے لیے کافی نہیں?
من عرف نفسھ فقد عرف ربھ
جس نے اپنی معرفت حاصل کر لی اس نے اپنی رب کو پہچان لیا
من عرف نفسھ فقد عرف ربھ
جس نے اپنی معرفت حاصل کر لی اس نے اپنی رب کو پہچان لیا