امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان پالیسی میں پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کردی

  • Work-from-home

Untamed-Heart

❤HEART❤
Hot Shot
Sep 21, 2015
23,621
7,455
1,113
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان پالیسی میں پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کردی اور آئندہ کیلیے پاکستان سے ایک بار پھر ڈومور کا مطالبہ کردیا۔

آرلینگٹن کے فوجی اڈے سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کیلیے امریکی پالیسی میں پاکستان سے متعلق پالیسی بیان کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردوں کی مبینہ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے، پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان سے نمٹنے کے لیے اپنی سوچ تبدیل کر رہے ہیں جس کے لیے پاکستان کو پہلے اپنی صورتحال تبدیل کرنا ہوگی۔ جنوبی ایشیا میں اب امریکی پالیسی کافی حد تک بدل جائے گی۔

امریکی صدر نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان اربوں ڈالر لینے کے باوجود دہشتگردوں کو پناہ دے رہا ہے جب کہ ہم دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی مالی مدد کرتے آئے ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کیخلاف ہمارا اہم شراکت دار ہے اس لیے پاکستان کا افغانستان میں ہمارا ساتھ دینے سے فائدہ، بصورت دیگر نقصان ہوگا۔

ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت 2 ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھ نہیں لگنے دینا چاہتے تاہم پاکستان اور افغانستان میں ہمارے مقاصد واضح ہیں اس لیے پاکستان اور افغانستان ہماری ترجیح ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں صرف فوجی کارروائی سے امن نہیں ہو سکتا، سیاسی، سفارتی اور فوج حکمت یکجا کرکے اقدام کریں گے، افغان حکومت کی مدد جاری رکھیں گے اور امریکا افغان عوام کے ساتھ مل کر کام کرے گا اس لیے افغانستان کو اپنے مستقبل کا تعین خود کرنا ہوگا۔


 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ








دہشتگردی اورشدت پسندی کےخلاف جنگ ميں پاکستانی عوام کی بےپناہ قربانياں




https://www.whitehouse.gov/the-press-office/2017/08/21/remarks-president-trump-strategy-afghanistan-and-south-asia




فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


[email protected]


www.state.gov


https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu


http://www.facebook.com/USDOTUrdu


https://www.instagram.com/doturdu/


https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/


 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


کچھ تجزيہ نگاروں کی جانب سے امريکہ کی پاکستان کو مبينہ دھمکيوں کے حوالے سے جذبات سے بھرپور بحث ديکھ کر حيرانگی ہوتی ہے کيونکہ زمينی حقائق، تحقيق شدہ اور تسليم کردہ اعداد وشمار کی روشنی ميں ايک مختلف تصوير پيش کرتے ہيں۔ ياد رہے کہ گزشتہ ايک دہائ کے دوران پاکستانی شہريوں کو داعش، ٹی ٹی پی، القائدہ اور ديگر دہشت گرد تنظيموں کی بربريت سے محفوظ کرنے کے ليے سب سے وسائل اور امداد امريکہ نے ہی فراہم کی ہے۔


اس میں کوئ شک نہيں کہ امريکی صدر اور کچھ ديگر اہم امريکی حکومت کے عہديداروں نے بعض دہشت گرد گروہوں کی پاکستان کے اندر محفوظ ٹھکانوں کے ذريعے اپنی متشدد کاروائيوں کو جاری رکھنے کی اہليت کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کيا ہے۔ ليکن انھی عہديداروں نے اس بات پر بھی زور ديا ہے کہ پاکستان کے ساتھ باہم تعلقات اور روابط جاری رکھنے کی ضرورت ہے تا کہ دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے ليے جاری کاوشوں کو مزيد فعال کيا جا سکے۔


ہمارے تحفظات، اختلافات اور تشويش کے باوجود اہم نقطہ يہ ہے کہ ہم بدستور پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہے ہيں تا کہ دہشت گرد تنظيموں کی محفوظ ٹھکانوں تک رسائ کو روکا جا سکے اور کئ مواقعوں پر حقانی نيٹ ورک سميت مشترکہ خطرات سے نبردآزما ہونے کے ليے مشترکہ کاروائ کے حوالے سے ہماری ترجيحات کو اجاگر کيا گيا۔


وہ تبصرہ نگار جو دونوں ممالک کے مابين جنگ کے حوالے سے ايک فرضی اور ناقابل يقين مفروضے کو بنياد بنا کر جذباتی بحث کر رہے ہيں انھيں چاہيے کہ وہ دونوں ممالک کے مابين جاری ترقياتی منصوبوں، لاجسٹک سپورٹ، وسائل ميں شراکت اور امدادی پيکج کے حوالے سے اعداد وشمار کا بغور تجزيہ کريں جو ہمارے اسٹريجک تعلقات اور باہم مفادات کی بنياد پر استوار ہونے والے طويل المدت شراکت کا منہ بولتا ثبوت ہيں۔


جب پاکستان اور امريکہ کے مابين باہم تعلقات کا ذکر آتا ہے تو بعض افراد جو ايک مخصوص سوچ اور سياسی ايجنڈہ پر يقين رکھتے ہيں وہ صرف ان ايشوز اور معاملات پر اپنی تمام توجہ مرکوز کر ليتے ہیں جن پر بحث جاری ہوتی ہے جس سے لامحالہ اختلافات کا شائبہ ہوتا ہے ليکن وہ اس حقيقت کو نظرانداز کر ديتے ہيں کہ کسی مشترکہ ہدف کے حصول کے ليے جاری شراکت داری میں ان مراحل کا آنا محض ايک فطری عمل ہے۔


يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ امريکی حکومت واضح کر چکی ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات انتہائ اہم ہيں اور مشکلات کے باوجود ان کی وقعت برقرار ہے۔ ہم دونوں حکومتوں اور عوام کے مابين مختلف نوعيت کے معاملات پر جاری شراکت داری کو قائم رکھنے کے ليے پرعزم ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ












 
Top