اس طرح ہے کہ ہر اک پیڑ کوئی مندر ہے

  • Work-from-home

AnadiL

••●∂ιѕαѕтєя●••
VIP
Nov 24, 2012
72,933
23,237
1,313


اس طرح ہے کہ ہر اک پیڑ کوئی مندر ہے
کوئی اُجڑا ہوا، بےنور پرانا مندر
ڈھونڈتا ہے جو خرابی کے بہانے کب سے
چاک بام، ہر اک در کا دم آخر ہے
آسماں کوئی پروہت ہے جو ہر نام تلے
جسم پر راکھ ملے، ماتھے پہ سیندور ملے
سرنگوں بیٹھا ہے چُپ چاپ نہ جانے کب سے
اس طرح ہے کہ پسِ پردہ کوئی ساحر ہے
جس نے پھیلایا ہے یوں سحر کا دام
دامن وقت سے پیوست یوں دامنِ شام
اب کبھی شام بُجھے گی نہ اندھیرا ہوگا
اب کبھی رات ہوگی نہ سویرا ہوگا

آسماں آس لئے ہے کہ یہ جادو ٹوٹے
چپ کی زنجیر کٹے، وقت کا دامن چھوٹے
دے کوئی سکھ دہائی، کوئی پائل بولے
کوئی رات جاگے، کوئی سانولی گھونگٹ کھولے

فیض احمد فیض
 
Top