**ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج **
حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ”شہنشاہ روم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ادرک کا ایک بڑا ٹکرا بطورِ تحفہ پیش کیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹکڑے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان تقسیم کر دیا۔ یہ سوغات مجھے بھی ملی جسے میں نے فوراً کھا لیا۔“
درج بالا واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ادرک بڑی فضیلت اور اہمیت رکھتی ہے۔ آئیے پڑھتے ہیں کہ یہ خدائی تحفہ کئی امراض میں انسان کو فائدہ پہنچاتا ہے
حکماء کئی ہزار برس سے ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ اسے اردو میں ادرک، ہندی میں سونٹھ, انگریزی میں جنجر, عربی میں زنجبیل اور سندھی میں سونڈھ کہتے ہیں۔ یہ وہ مبارک غذا ہے جس کا تذکرہ قرآن شریف میں بھی آیا ہے۔ قرآن پاک میں اسے زنجبیل کہہ کر پکارا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت میں پائی جانے والی نعمتوں کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ ”وہاں انہیں (مسلمانوں کو) ایسا مشروب پلایا جائے گا جس میں ادرک بھی ملا ہوا ہو گا“۔ یونانی اطباءنے اپنی کتاب میں کئی جگہ اس کا ذکر کیا ہے۔ مثلاً حکیم جالینوس نے اسے فالج میں مفید بتایا ہے۔ کئی حکماءکا خیال ہے کہ چین کی مشہور بوٹی ”جن سنگ“ دراصل ادرک ہی کی ایک قسم ہے۔
حضرت ابوسعید خذری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ”شہنشاہ روم نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ادرک کا ایک بڑا ٹکرا بطورِ تحفہ پیش کیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹکڑے کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور صحابہ اکرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے درمیان تقسیم کر دیا۔ یہ سوغات مجھے بھی ملی جسے میں نے فوراً کھا لیا۔“
درج بالا واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ادرک بڑی فضیلت اور اہمیت رکھتی ہے۔ آئیے پڑھتے ہیں کہ یہ خدائی تحفہ کئی امراض میں انسان کو فائدہ پہنچاتا ہے
حکماء کئی ہزار برس سے ادرک کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج کر رہے ہیں۔ اسے اردو میں ادرک، ہندی میں سونٹھ, انگریزی میں جنجر, عربی میں زنجبیل اور سندھی میں سونڈھ کہتے ہیں۔ یہ وہ مبارک غذا ہے جس کا تذکرہ قرآن شریف میں بھی آیا ہے۔ قرآن پاک میں اسے زنجبیل کہہ کر پکارا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنت میں پائی جانے والی نعمتوں کے حوالے سے ارشاد فرمایا ہے کہ ”وہاں انہیں (مسلمانوں کو) ایسا مشروب پلایا جائے گا جس میں ادرک بھی ملا ہوا ہو گا“۔ یونانی اطباءنے اپنی کتاب میں کئی جگہ اس کا ذکر کیا ہے۔ مثلاً حکیم جالینوس نے اسے فالج میں مفید بتایا ہے۔ کئی حکماءکا خیال ہے کہ چین کی مشہور بوٹی ”جن سنگ“ دراصل ادرک ہی کی ایک قسم ہے۔