بن کے ناصح
دل گرفتہ کا
میں نے سوچا یہ کئی بار جاناں
حالِ دل کہہ دیں کسی سے اپنا
مگر
یہ قصد ملتوی کرتے ہی رہے
اور یہ ترکِ تعلّق کا فریب
خود کو دیتے ہی رہے
یاد کر کر کے کسی کو جاناں
اور درپردہ سلگتے ہی رہے
عبدالمطلب مقید
دل گرفتہ کا
میں نے سوچا یہ کئی بار جاناں
حالِ دل کہہ دیں کسی سے اپنا
مگر
یہ قصد ملتوی کرتے ہی رہے
اور یہ ترکِ تعلّق کا فریب
خود کو دیتے ہی رہے
یاد کر کر کے کسی کو جاناں
اور درپردہ سلگتے ہی رہے
عبدالمطلب مقید