مرے چارہ گر کو نوید ہو صفِ دُشمناں کو خبر کرو.
جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چُکا دیا.
فیض احمد فیض.
یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے سو اتنا ہے..
رات کو رو رو صبح کیا یا دن کو جوں توں شام کیا..
میرؔ
دل کی باتیں نہ کہہ سکا تجھ سے
تیرا شاعر غضب کا بزدل تھا
(محسن نقوی)
بیٹھے بیٹھے برس پڑیں آنکھیں
کر گئ پھر کِسی کی آس اداس
ناصر کاظمی
جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چُکا دیا.
فیض احمد فیض.
یاں کے سپید و سیہ میں ہم کو دخل جو ہے سو اتنا ہے..
رات کو رو رو صبح کیا یا دن کو جوں توں شام کیا..
میرؔ
دل کی باتیں نہ کہہ سکا تجھ سے
تیرا شاعر غضب کا بزدل تھا
(محسن نقوی)
بیٹھے بیٹھے برس پڑیں آنکھیں
کر گئ پھر کِسی کی آس اداس
ناصر کاظمی