میں نے روزہ رکھا ....
مگر میرا روزہ کیا تھا...
سحری کے وقت میرے
Dinning table
پہ انواع و اقسام کی نعمتیں تھیں..
اور پھر دن بھر میں AC میں بیٹھا رہا...
اور پھر عصر کے بعد ہی میں بازار سے افطار کے لئے نعمتیں اکھٹی کرنے میں لگ گیا...
افطار کے وقت بھی میرے سامنے ہر چیز... جس کی خواہش کی جاسکے... حاضر تھی..
مجھے کیا پتہ کہ میرے گھر کے سامنے سڑک پر جو موچی بیٹھا ہے...
اس نے سحری کے وقت کیا کھایا...
چائے اور روٹی؟
مجھے کیا پتہ کہ وہ افطار کے لئے کیا انتظام کر کے بیٹھا ہے...
مگر میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ میں اس کے بارے میں سوچوں...
مجھے تو اپنی فکر ہے...کہ افطار کے وقت میری ساری من پسند چیزیں میرے سامنے ہوں...
مجھے اپنے بچوں کی فکر ہے..کہ روزہ کھلنے کے بعد ان کی فیورٹ ڈش ہونی چاہئے...
پنکی نے چکن کے سموسے بنوائے ہیں...
گڈو نے طارق روڈ کی کریم والی فروٹ چاٹ کی فرمائش کی ہے...وہاں بھی جانا ہے...
حماد کہہ رہا تھا کہ وہ اسٹرابری ملک شیک سے روزہ کھولے گا...
اسٹرابری بھی لینی ہے..
بیگم کو فریسکو بنس روڈ کے دہی بڑے پسند ہیں..وہاں بھی جانا ہے...
اور ہاں...
میں نے بیگم سے کہا ہے کہ میں سموسے، چاٹ وغیرہ کچھ نہیں کھاؤں گا...
میرے لئے بس بریانی ہونی چاہئے....
کس قدر مصروف زندگی ہے....
فرصت ہی نہیں اپنے علاوہ کسی کے لئے سوچنے کی...
اے موچی!
تو ایک دن اور...
پیاز اور روٹی سے روزہ کھول لے گا....
تو کیا مر جائے گا؟