One Day Cricket History....

  • Work-from-home

mohtarum

Newbie
Mar 31, 2007
334
126
0
48
ٹیسٹ کرکٹ میںشائقین کی عدم دلچسپی کی بناپرایک روزہ میچوںکاآغازکیاگیاجوآغازسے ہی شائقین کرکٹ میںمقبول ہوگئے۔اسکی ایک وجہ تویہ تھی کہ اسمیںمیچ کی ہارجیت کافیصلہ ایک ہی دن میںہوجاتاتھا۔اورٹیسٹ میچ کی طرح 5دن تک انتظارنہیںکرناپڑتاتھا۔ٹیسٹ میچوںمیںایک اوربھی مسئلہ تھاکہ5روزمیچ دیکھنے کے بعدپتہ چلتاکہ میچ توڈراہوگیاہے جسکی وجہ سے بھی شائقین ٹیسٹ کرکٹ سے دورہورہے تھے۔جس پرکرکٹ کے بڑوںنے ایک روزہ کرکٹ کاآغازکیاجس نے مقبولیت کے ریکارڈتوڑڈالے ۔

جنوری کے مہینہ کوون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کی تاریخ میںہمیشہ یادرکھاجائے گااس لئے کہ آج سے37سال قبل 5جنوری1971ء کوپہلاون ڈے انٹرنیشنل میچ آسٹریلیااورانگلینڈکی ٹیموںکے مابین میلبورن کے مقام پرکھیلاگیاجو آسٹریلیا نے جیتا۔اس بات سے ون ڈے کرکٹ کی مقبولیت کااندازہ لگایاجاسکتاہے کہ 37سال کے عرصہ میںون ڈے میچوںکی تعدادٹیسٹ میچوںسے کہیںزیادہ ہوگئی۔اب تک 2660ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلے گئے جبکہ پہلاٹیسٹ میچ1877کو15سے19مارچ تک میلبورن میںآسٹریلیااورانگلینڈکے مابین گیا۔

ٹیسٹ کرکٹ کی130سالہ تاریخ میںصرف1856ٹیسٹ میچ کھیلے گئے۔جن میںسے صرف1199ٹیسٹ فیصلہ کن رہے باقی میچ غیرفیصلہ کن رہے۔جبکہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میںصرف 22میچ برابراور86میچ غیرفیصلہ کن رہے۔اسی وجہ سے ون ڈے کرکٹ کی مقبولیت میںبہت زیادہ اضافہ ہورہاہے اس کااندازہ ہرسال ہونیوالے ون ڈے میچوںکی تعدادسے لگایاجاسکتاہے۔

ون ڈے کرکٹ میںزیادہ ترریکارڈپاکستانی اوربھارتی کھلاڑیوںکے پاس ہیںاورکہیںوہ دوسرے نمبرپرہیں۔زیادہ ترریکارڈزپرایشیائی(پاکستان،بھارت اورسری لنکا) کھلاڑیوںکاقبضہ ہے۔1971ء میںصرف ایک میچ کھیلاگیا،1996ء میںپہلی مرتبہ ایک سال کے دوران 100سے زائدمیچ کھیلے گئے۔جبکہ ایک سال کے دوران زیادہ سے زیادہ 191ون ڈے میچ2007ء میںکھیلے گئے،2006ء میں 160میچ کھیلے گئے اورگذشتہ سال2007ء میں191میچ کھیلے گئے۔ون ڈے میںسب سے زیادہ502 وکٹیںپاکستان کے وسیم اکرم نے حاصل کیں۔ون ڈے میںسب سے زیادہ 13مرتبہ 5یااس سے زائدواکٹیںلینے کااعزازپاکستان کے وقاریونس حاصل کیں۔ون ڈے کرکٹ میںسب سے زیادہ407میچ کھیلنے،سب سے زیادہ1747چوکے،سب سے زیادہ 15962رنز،سب سے زیادہ41سنچریاں،سب سے زیادہ 16مرتبہ نروئس نائنٹین (nineties)کاریکارڈاور 87نصف سنچریاںبنانے کے ریکارڈسچن ٹنڈولکرکے پاس ہیں۔

سب سے زیادہ56 مرتبہ مین آف دی میچ اور13مرتبہ مین آف دی سیریزکااعزازاوراسکے علاوہ لگاتار200میچ کھیلنے کااعزازبھی بھارت کے سچن ٹنڈولکرکے پاس ہے انہوںنے یہ میچز1989-90ء سے 1997-98کے دوران کھیلے۔ ون ڈے کی تیزترین سنچری پاکستان کے شاہدآفریدی نے بنائی۔انہوںنے سری لنکاکیخلاف صرف37گیندوںپر102رنزبنائے۔

سب سے زیادہ29مرتبہ صفرپرآؤٹ ہونے ،سب سے زیادہ245چھکے لگانے اورون ڈے کی تیزترین نصف سنچری( جوانہوںنے17گیندوںپرسکورکی ( بنانے کااعزاز سری لنکاکے سنتھ جے سوریاکے پاس ہے۔ سب سے زیادہ 218میچوںمیںٹیم کی قیادت نیوزی لینڈکے ایس پی فلیمنگ نے کی۔

لگاتار130میچوںمیںکپتانی کااعزازجنوبی افریقہ کے ڈبلیو جے کرونیئے کے پاس ہے۔سب سے زیادہ59،59ایکسٹرارنزدینے کاریکارڈویسٹ انڈیزاورسکاٹ لینڈکاہے دونوںٹیموںنے پاکستان کے خلاف یہ ایکسٹرارنزدیئے۔سب سے زیادہ198میچ شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میںکھیلے گئے۔ون ڈے میںسب سے زیادہ182میچوںمیںامپائرنگ کرنے کااعزازجنوبی افریقہ کے آرای کویٹزن کے پاس ہے۔سب سے زیادہ 257رنزکے مارجن سے کامیابی کاریکارڈبھارت کے پاس ہے جواس نے برموداکے خلاف بنایا۔ایک میچ کے دوران سب سے زیادہ رنزبنانے کاریکارڈسری لنکاکاہے جواس نے4جولائی2006ء کوہالینڈکے خلاف50اووروںمیں8.66کی اوسط سے9وکٹوںکے نقصان پر443رنزبناکربنایا۔جبکہ سب سے کم رنزبنانے کاریکارڈزمباوے کے پاس ہے 25اپریل2004ء کوہرارے میںسری لنکاکے خلاف کھیلتے ہوئے زمباوے کی پوری ٹیم18اووروںمیں35رنزبناکرآؤٹ ہوگئی۔

ون ڈے کرکٹ میںپہلی ہیٹ ٹرک پاکستان کے جلال الدین نے20ستمبر1982ء کوکی۔ون ڈے میںبننے والی24ہیٹ ٹرکس میںسے8بارہیٹ ٹرک کااعزازپاکستانی بالرزنے حاصل کیا۔(پاکستان کے وسیم اکرم،اورثقلین مشتاق نے2،2مرتبہ،جلال الدین،عاقب جاوید،وقاریونس اورمحمدسمیع نے ایک ایک مرتبہ ہیٹ ٹرک کرنے کااعزازحاصل کیا)۔

پاکستان کے عاقب جاویدہیٹ ٹرک کرنیولے کم عمرترین کھلاڑی تھے(انہوںنے19سال81دن کی عمرمیںہیٹ کرنے کااعزازحاصل کیا)ون ڈے کرکٹ میںسب سے کم عمرمیںکرکٹ کھیلنے کاریکارڈپاکستان کے حسن رضاکاہے۔انہوںنے14سال233دن کی عمرمیںاپناپہلاون ڈے میچ1996-97میں زمباوے کے خلاف کوئٹہ میںکھیلا۔جبکہ بوڑھے ترین کھلاڑی کااعزازہالینڈکے این ای کلارک کے پاس ہے انہوںنے47سال257دن کی عمرمیںاپناپہلامیچ 1995-96ء میںجنوبی افریقہ کے خلاف راولپنڈی میںکھیلا۔

کم عمرترین کپتان کااعزازبنگلہ دیش کے راجن صالح کے پاس ہے انہوںنے20سال297دن کی عمرمیںکپتان بننے کااعزازحاصل کیاجبکہ بوڑھے ترین کپتان کااعزازانگلینڈکے این گیفورڈکے پاس ہے انہوںنے44سال361دن کی عمرمیںکپتان بنے۔وکٹوںکے پیچھے سب سے زیادہ کھلاڑیوںکوآؤٹ کرنے کااعزازآسٹریلیاکے اے جی گلکراسٹ کے پاس ہے ۔انہوںنے وکٹوںکے پیچھے454کھلاڑی آؤٹ کئے۔فیلڈنگ کے دوران سب سے زیادہ156کیچ بھارت کے اظہرالدین نے پکڑے۔

1971ء سے 2007ء تک ہرسال کھیلے جانیوالے میچ

ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں مجموعی طورپر5جنوری1971سے لے کراب تک مجموعی طورپر24ٹیموںکے مابین2660ون ڈے انٹرنیشنل میچزکھیلے گئے۔1971سے لے کراب تک ہرسال کھیلے جانیولے میچوںکی تفصیل یہ ہے۔1971ء کودوملکوںکے درمیان ایک میچ کھیلاگیا،1972ء کو2ملکوںکے درمیان3میچ کھیلے گئے۔1973ء میں5میچ،1974ء میں6میچ،1975ء میں19میچ،1976ء میں6،1977ء میں6میچ،1978ء میں10میچ،1979ء میں26میچ،1980ء میں21میچ،1981ء میں28میچ،1982ء میں33میچ،1983ء میں66میچ،1984ء میں51میچ،1985ء میں65میچ،1986ء میں62میچ،1987ء میں74میچ،1988ء میں61میچ،1989ء میں55میچ،1990ء میں61میچ،1991ء میں39میچ،1992ء میں89میچ،1993ء میں82میچ،1994ء میں98میچ،1995ء میں60میچ،1996ء میں127،1997ء میں115میچ، 1998ء میں108میچ،1999ء میں154میچ،2000ء میں131میچ،2001ء میں120میچ،2002ء میں145میچ ،2003ء میں147،2004میں128میچ کھیلے گئے۔2005ء کے دوران107 میچ کھیلے،2006ء میں160میچ ،2007ء میں191میچ کھیلے گئے۔

ون ڈے کرکٹ میںمجموعی طورپرتمام 24ٹیموںکی کارکردگی

ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں24ٹیموںکے درمیان2660میچ کھیلے گئے۔ان میں سے2552میچ فیصلہ کن،22برابراور86میچ غیر فیصلہ کن رہے۔سب سے زیادہ ون ڈے میچ کھیلنے کااعزازبھارت کی کرکٹ ٹیم کے پاس ہے۔ بھارت نے مجموعی طورپر672میچ کھیلے، 318میچ جیتے،323میچ ہارے،3میچ برابر اور28میچ غیرفیصلہ کن رہے۔بھارت کی کامیابی کاتناسب49.61فیصدہے۔دوسرے نمبر پرآسٹریلیا نے669میچ کھیلے،412میچ جیتے،229میچ ہارے،8میچ برابراور20میچ غیرفیصلہ کن رہے ۔آسٹریلیا کی کامیابی کاتناسب 64.09فیصدہے۔تیسرے نمبرپرپاکستان نے669میچ کھیلے،356میچ جیتے،292میچ ہارے،6میچ برابراور15میچ غیرفیصلہ کن رہے ۔پاکستان کی کامیابی کاتناسب54.89فیصدہے۔چوتھے نمبرپرویسٹ انڈیز نے579میچ کھیلے،320میچ جیتے،236میچ ہارے،5میچ برابراور18میچ غیرفیصلہ کن رہے ۔ویسٹ انڈیزکی کامیابی کاتناسب57.48فیصد ہے۔پانچویںنمبرپرسری لنکا نے539میچ کھیلے،247میچ جیتے،269میچ ہارے،3میچ برابراور20میچ غیرفیصلہ کن رہے ۔سری لنکاکی کامیابی کا تناسب47.88فیصدہے۔چھٹے نمبرپرنیوزی لینڈ نے536میچ کھیلے، 230میچ جیتے،277میچ ہارے،4میچ برابراور25میچ غیرفیصلہ کن رہے ۔نیوزی لینڈکی کامیابی کاتناسب45.40فیصدہے۔ساتویںنمبرپرانگلینڈ نے482میچ کھیلے،234میچ جیتے،229میچ ہارے،4میچ برابراور15میچ غیرفیصلہ کن رہے ۔ انگلینڈکی کامیابی کاتناسب50.53فیصدہے۔ آٹھویںنمبرپرجنوبی افریقہ نے396میچ کھیلے،244میچ جیتے،136میچ ہارے،5میچ برابراور11میچ غیرفیصلہ کن رہے ۔جنوبی افریقہ کی کامیابی کاتناسب64.02فیصدہے۔نویںنمبرپرزمباوے نے328میچ کھیلے،80میچ جیتے،234میچ ہارے،5میچ برابراور9میچ غیرفیصلہ کن رہے ۔زمباوے کی کامیابی کاتناسب25.86فیصدہے۔ دسویں نمبرپربنگلہ دیش نے166میچ کھیلے،36میچ جیتے،128میچ ہارے اور2 میچ غیرفیصلہ کن رہے ۔بنگلہ دیش کی کامیابی کاتناسب 21.95 فیصدہے۔گیارہویںنمبرپرکینیا نے 99میچ کھیلے،32میچ جیتے،65میچ ہارے اور2میچ غیرفیصلہ کن رہے ۔کینیاکی کامیابی کاتناسب 32.98فیصدہے۔بارہویںنمبرپرہالینڈ نے35میچ کھیلے،11 میچ جیتے ،22 میچ ہارے،اور2میچ غیرفیصلہ کن رہے۔ہالینڈ کی کامیابی کاتناسب 33.33فیصدہے۔ تیرہویںنمبرپرکینیڈانے35میچ کھیلے،7 میچ جیتے،28میچ ہارے۔کینیڈاکی کامیابی کاتناسب20فیصدہے۔ چودہویںنمبرپرسکاٹ لینڈ نے27میچ کھیلے،7میچ جیتے،19 میچ ہارے اور ایک میچ غیرفیصلہ کن رہا۔سکاٹ لینڈکی کامیابی کاتناسب 26.92فیصدہے۔پندرہویںنمبرپربرمودانے27میچ کھیلے،5 میچ جیتے،22میچ ہارے۔برموداکی کامیابی کاتناسب18.51فیصدہے۔سولہویںنمبرپرآئرلینڈنے22میچ کھیلے،6میچ جیتے،13میچ ہارے،ایک میچ برابراور2میچ غیرفیصلہ کن رہے۔ آئرلینڈکی کامیابی کاتناسب32.50فیصدہے۔سترہویںنمبرپریواے ای نے9میچ کھیلے،ایک میچ جیتا،8میچ ہارے،یواے ای کی کامیابی کاتناسب11.11فیصدہے۔اٹھارویںنمبرپرایشیاء الیون نے7میچ کھیلے،4 میچ جیتے،2میچ ہارے اورایک میچ غیرفیصلہ کن رہا،ایشیاء الیون کی کامیابی کاتناسب66.66فیصدہے۔انیسویںنمبرپرافریقہ الیون نے6میچ کھیلے،ایک میچ جیتا،4 میچ ہارے اورایک میچ غیرفیصلہ کن رہا،افریقہ الیون کی کامیابی کاتناسب20فیصدہے۔بیسویںنمبرپرنمیبیانے 6میچ کھیلے، اورتمام میچ ہارے۔نمیبیاکی کامیابی کاتناسب صفرفیصدہے۔اکیسویںنمبرپرآئی سی سی ورلڈالیون نے4میچ کھیلے،ایک میچ جیتااور3میچ ہارے ،ورلڈالیون کی کامیابی کاتناسب25فیصدہے۔بائیسویںنمبرپرایسٹ افریقہ نے3میچ کھیلے اورتمام میچوںمیںاسے شکست کاسامنا کرناپڑا۔ایسٹ افریقہ کی کامیابی کا تناسب صفرفیصدہے۔تیسویںنمبرپرہانگ کانگ نے2میچ کھیلے اوردونوںمیںشکست کاسامنا کرنا پڑا ،ہانگ کانگ کی کامیابی کاتناسب صفرفیصدہے ۔چوبیسویںنمبرپرامریکہ نے2میچ کھیلے اوردونوںمیںشکست کاسامناکرپڑا،امریکہ کی کامیابی کاتناسب صفرفیصدہے۔

ون ڈے میںزیادہ سے زیادہ وکٹیںلینے والے باؤلرز
ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کی تاریخ میں9ملکوںکے29باؤلرز200سے زائدوکٹیںلینے کااعزازحاصل کرچکے ہیں۔اس فہرست میں شامل14بولرزکاتعلق براعظم ایشیاہے۔200سے زائدوکٹیںلینے والوںمیںپاکستان کے6، بھارت کے5،جنوبی افریقہ اورآسٹریلیا کے4,4،سری لنکااورنیوزی لینڈکے3،3 ، ویسٹ انڈیزکے2باؤلرزاورزمباوے اورانگلینڈکا کاایک ،ایک بولرشامل ہے۔ان میں سے9بولرز300سے زائدوکٹیںلے چکے ہیں۔جن میں سے7کاتعلق براعظم ایشیاء سے ہے۔جبکہ3نے400سے زائدوکٹیںلینے کااعزازحاصل کیاہے اوران تمام کاتعلق ایشیاء سے ہے۔ون ڈے کرکٹ میںسب سے زیادہ وکٹیںلینے کااعزازپاکستان کے وسیم اکرم کے پاس ہے۔انہوںنے 356میچوںمیں18186گیندوںپر11812رنزدے کر 23.52کی اوسط سے502وکٹیںلیں۔وہ6بارپانچ یااس سے زائدوکٹیںلے چکے ہیں ۔دوسرے نمبرپرسری لنکاکے مرلی دھرن نے297میچوںمیں16094گیندوںپر 10321رنزدے کر 22.68کی اوسط سے455وکٹیںلیں۔وہ8بارپانچ یااس سے زائدوکٹیںلے چکے ہیں۔تیسرے نمبرپرپاکستان کے وقاریونس نے262میچوںمیں12698گیندوںپر9919رنز دے کر23.84کی اوسط سے 416وکٹیںلیں۔وہ13بارپانچ یااس سے زائدوکٹیںلے چکے ہیں۔چوتھے نمبرپرجنوبی افریقہ کے شان پولک نے 298میچوںمیں15430گیندوںپر9500رنزدے کر24.54کی اوسط سے387وکٹیںلیں۔وہ5بارپانچ یااس سے زائدوکٹیں لے چکے ہیں۔پانچویںنمبرپرسری لنکاکے چمنداواس نے305میچوںمیں14929گیندوںپر10414رنزدے کر26.90کی اوسط سے387وکٹیںلیں۔وہ4بارپانچ یااس سے زائدوکٹیںلے چکے ہیں۔چھٹے نمبرپرآسٹریلیاکے گیلن میگراتھ نے250میچوںمیں12970گیندوںپر8391رنزدے کر22.02کی اوسط سے 381وکٹیںلیں۔وہ7بارپانچ یااس سے زائدوکٹیںلے چکے ہیں۔ساتویںنمبرپربھارت کے انیل کمبلے نے271میچوںمیں 14496گیندوںپر10412رنزدے کر30.89کی اوسط سے337وکٹیںلیں۔وہ2بارپانچ یااس سے زائدوکٹیںلے چکے ہیں۔آٹھویںنمبرپربھارت کے جواگل سری ناتھ نے229میچوں میں 11935گیندوںپر8847رنزدے کر28.08کی اوسط سے315وکٹیںلیں۔وہ3بارپانچ یااس سے زائدوکٹیںلے چکے ہیں۔ نویںنمبرپرسری لنکاکے سنتھ جے سوریانے403میچوںمیں14087گیندوں پر11168رنزدے کر36.37کی اوسط سے307وکٹیں لیں ۔ وہ 4 بارپانچ یااس سے زائدوکٹیںلے چکے ہیں۔اوردسویںنمبرپرآسٹریلیاکے شین وارن نے194میچوںمیں10642گیندوں پر7541رنزدے کر25.73کی اوسط سے293وکٹیں لیں ۔ وہ ایک بارپانچ یااس سے زائدوکٹیںلے چکے ہیں۔

ون ڈے کرکٹ میںزیادہ سے زیادہ میچ کھیلنے والے کھلاڑی
ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میںزیادہ سے زیادہ میچ کھیلنے کاریکارڈبھارت کے سچن ٹنڈولکرکے پاس ہے۔ سچن ٹنڈولکرنے407میچ کھیلے اور44.33کی اوسط سے15962رنزبنائے۔43.98کی اوسط سے154وکٹیںلیں۔اور120کیچ پکڑے۔دوسرے نمبرپرسری لنکاکے سنتھ جے سوریانے403میچ کھیلے اور32.63کی اوسط سے12207رنزبنائے۔36.37کی اوسط سے307وکٹیںلیں۔اور115کیچ پکڑے۔تیسرے نمبرپرپاکستان کے انضمام الحق نے378میچ کھیلے اور39.52کی اوسط سے11739رنزبنائے۔21.33کی اوسط سے3وکٹیںلیں۔اور113کیچ پکڑے۔چوتھے نمبرپرپاکستان کے وسیم اکرم نے356میچ کھیلے اور16.52کی اوسط سے3717رنزبنائے۔23.52کی اوسط سے502وکٹیںلیں۔اور88کیچ پکڑے۔پانچویںنمبرپربھارت کے محمداظہرالدین نے334میچ کھیلے اور36.92کی اوسط سے9378رنزبنائے۔39.91کی اوسط سے12وکٹیںلیں۔اور156کیچ پکڑے۔چھٹے نمبرپربھارت کے راہول ڈریوڈنے333میچ کھیلے اور39.49کی اوسط سے10585رنزبنائے۔42.50کی اوسط سے4وکٹیںلیں۔اور193کیچ پکڑے۔ساتویںنمبرپر آسٹریلیاکے اسٹیوواگ نے325میچ کھیلے اور32.90کی اوسط سے7569رنزبنائے۔34.67کی اوسط سے195وکٹیںلیں۔اور111کیچ پکڑے۔آٹھویںنمبرپربھارت کے ساروگنگولی نے311میچ کھیلے اور41.02کی اوسط سے11363رنزبنائے۔38.49کی اوسط سے100وکٹیںلیں۔اور100کیچ پکڑے۔نویںنمبرپرسری لنکاکے ارونڈاڈی سلوانے308میچ کھیلے اور34.90کی اوسط سے9284رنزبنائے۔39.40کی اوسط سے106وکٹیںلیں۔اور95کیچ پکڑے۔اوردسویںنمبرپرسری لنکاکے چمنداواس نے305میچ کھیلے اور13.81کی اوسط سے1934رنزبنائے۔26.90کی اوسط سے387وکٹیںلیں۔اور59کیچ پکڑے۔

ون ڈے میںزیادہ سے زیادہ رنزبنانیولے بیٹسمین
ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میںاب تک صرف7بیٹسمین دس ہزارسے زائدرنزبنانے کااعزازحاصل کرسکے ہیں ۔سب سے زیادہ رنزبھارت کے سچن ٹنڈولکرنے بنائے انہوںنے407میچوںکی397اننگزمیں44.33کی اوسط سے15962رنزبنائے۔جن میں41سنچریاںاور87نصف سنچریاںشامل ہیں۔دوسرے نمبرسری لنکاکے سنتھ جے سوریانے403میچوںکی392اننگزمیں32.63کی اوسط سے12207رنزبنائے۔جن میں25سنچریاں اور64نصف سنچریاںشامل ہیں۔تیسرے نمبرپر پاکستان کے انضمام الحق نے378میچوں کی350اننگزمیں39.52کی اوسط سے11739رنزبنائے۔جن میں10سنچریاںاور83نصف سنچریاںشامل ہیں۔چوتھے نمبرپربھارت کے ساروگنگولی نے311میچوںکی300اننگزمیں41.02کی اوسط سے11363رنزبنائے۔جن میں22سنچریاںاور72نصف سنچریاںشامل ہیں۔پانچویںنمبرپرآسٹریلیاکے رکی پونٹنگ نے285میچوںکی277اننگزمیں 43.41کی اوسط سے10594رنزبنائے۔جن میں23 سنچریاںاور63نصف سنچریاںشامل ہیں۔چھٹے نمبرپربھارت کے راہول ڈریوڈنے 333 میچوںکی308اننگز میں39.49کی اوسط سے10585رنزبنائے۔جن میں12سنچریاںاور81نصف سنچریاںشامل ہیں۔ساتویں نمبر پرویسٹ انڈیزکے برائن لارانے299میچوںکی289اننگزمیں40.48کی اوسط سے10405رنزبنائے۔جن میں 19 سنچریاں اور 63نصف سنچریاںشامل ہیں۔آٹھویںنمبرپربھارت کے اظہرالدین نے 334میچوںکی308اننگزمیں36.92کی اوسط سے9378رنزبنائے۔جن میں7سنچریاںاور58نصف سنچریاںشامل ہیں۔ نویںنمبرپرجنوبی افریقہ کے جے ایچ کیلس نے269میچوںکی255اننگزمیں 44.77کی اوسط سے9314رنزبنائے۔جن میں15 سنچریاںاور64نصف سنچریاںشامل ہیں۔دسویںنمبرپرسری لنکاکے ڈی سلوانے308میچوںکی296اننگزمیں34.90کی اوسط سے9284رنز بنائے۔جن میں11سنچریاںاور64نصف سنچریاںشامل ہیں۔

ون ڈے ایک اننگزمیںزیادہ سے زیادہ انفرادی رنزبنانیوالے کھلاڑی
ایک میچ کے دوران زیادہ زیادہ انفرادی سکوربنانے کاریکارڈپاکستان کے سعیدانورکے پاس ہے۔انہوںنے21مئی 1997ء کوبھارت کیخلاف چنائی کے مقام پر194رنزبنائے۔دوسرے نمبرپرویسٹ انڈیزکے ویوین رچرڈزنے31مئی1984ء کوانگلینڈکیخلاف مانچسٹرکے مقام پر189*رنزبنائے(نوٹ :آؤٹ نہیںہوئے کانشان *) ۔تیسرے نمبرپرسری لنکاکے سنتھ جے سوریانے 29اکتوبر2000ء کوبھارت کیخلاف شارجہ میں189رنزبنائے۔چوتھے نمبرپرجنوبی افریقہ کے گیری کرسٹن نے16فروری1996ء کویواے ای کیخلاف راولپنڈی کے مقام پر188*رنزبنائے۔پانچویںنمبرپربھارت کے سچن ٹنڈولکرنے8نومبر1999ء کونیوزی لینڈکیخلاف حیدرآبادمیں186*رنزبنائے۔چھٹے نمبرپربھارت کے ایم ایس دھونی نے31اکتوبر2005ء کوسری لنکاکے خلاف 183*رنزبنائے۔ساتویں نمبرپربھارت کے ساروگنگولی نے26مئی1999ء کوسری لنکاکے خلاف 183رنزبنائے۔آٹھویںنمبرپرآسٹریلیاکے ایم ایل ہڈن نے20فروری2007ء کونیوزی لینڈکے خلاف181*رنزبنائے۔نویںنمبرپرویسٹ انڈیزکے ویوین رچرڈزنے13اکتوبر1987ء کوسری لنکاکے خلاف کراچی میں181رنزبنائے۔دسویںنمبرپربھارت کے کپیل دیونے18جون1983ء کوزمباوے کے خلاف ٹون برج ویلزکے مقام پر175*رنزبنائے۔

ون ڈے میںزیادہ سے زیادہ سکورکرنیوالی ٹیمیں
ون ڈے کرکٹ میںمیچ کے دوران سے سے زیادہ سکورکرنے کاریکارڈاورکسی ٹیم کوکم سے کم سکورپرآؤٹ کرنے کاریکارڈسری لنکاکے پاس ہے۔پہلے نمبرپرسری لنکانے4جولائی 2006ء کوہالینڈکے خلاف امیسٹل ویں (Amstelveen)کے مقام پر50اووروںمیں443رنزبنائے اور اسکے9کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔دوسرے نمبرپرجنوبی افریقہ نے آسٹریلیاکے خلاف12مارچ2006ء کوجوہانسبرگ کے مقام پر49.5اووروںمیں438رنزبنائے اوراسکے9کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔تیسرے نمبرپرآسٹریلیانے جنوبی افریقہ کے خلاف12مارچ2006ء کوجوہانسبرگ کے مقام پر50اووروںمیں434رنزبنائے اوراسکے4کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔چوتھے نمبرپرجنوبی افریقہ نیزمباے کے خلاف20ستمبر2006ء کوپوچیفسٹروم(Potchefstroom)کے مقام پر50اووروںمیں418رنزبنائے اوراسکے5کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔پانچویںنمبرپربھارت نے برموداکے خلاف پورٹ آف سپین کے مقام پر19مارچ2007ء کو50اووروںمیں413رنزبنائے اوراسکے5کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔چھٹے نمبرپرسری لنکانے کینیاکے خلاف6مارچ1996ء کوکینڈی کے مقام پر50اووروںمیں398رنزبنائے اوراسکے5کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔ساتویںنمبرپر24اگست2005ء کونیوزی لینڈنے زمباوے کے خلاف بلاویوکے مقام پر 44اووروںمیں397رنزبنائے اوراسکے 5کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔آٹھویں نمبرپرجنوبی افریقہ نے پاکستان کے خلاف سنچورین کے مقام پر50اووروںمیں392رنزبنائے اوراسکے6کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔نویںنمبرپر21جون2005ء کوانگلینڈنے بنگلہ دیش کے خلاف ناٹنگھم کے مقام پر50اووروںمیں391رنزبنائے اوراسکے4کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔دسویںنمبرپرآسٹریلیانے جنوبی افریقہ کے خلاف24مارچ2007ء میں50اووروںمیں377رنزبنائے اوراسکے6کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔

ون ڈے میںکم سے کم سکورکرنیولی ٹیمیں
ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میںسب سے کم رنزبنانے کاریکارڈزمباوے کی ٹیم کاہے جواس نے سری لنکاکے خلاف بنایا۔دلچسپ ریکارڈیہ ہے کہ پہلے تین نمبروںپرکسی ٹیم کوکم سے کم سکورپرآؤٹ کرنے کاریکارڈسری لنکانے بنایاتین میںسے دوبارسری لنکانے یہ ریکارڈزمباوے اور ایک بارکینیڈاکی ٹیم کوکم سے کم سکورپرآؤٹ کرکے بنایا۔پہلے نمبرپر25اپریل2004ء کوزمباوے کی ٹیم ہرارے کے مقام پرسری لنکاکے خلاف 18اووروںمیںصرف35رنزپرآؤٹ ہوگئی۔دوسرے نمبرپر19فروری2003ء کوکینیڈاکی ٹیم پرل کے مقام پرسری لنکاکے خلاف 18.4اووروںمیںصرف36رنزپرآؤٹ ہوگئی۔تیسرے نمبرپر8دسمبر2001ء کوکولمبوکے مقام پرسری لنکاکے خلاف کھیلتے ہوئے زمباوے کی پوری ٹیم15.4اووروںمیں 38رنزپرآؤٹ ہوئی۔چوتھے نمبرپر25فروری1993ء کوکیپ ٹاؤن کے مقام پرویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی پوری ٹیم19.5اووروںمیں 43رنزپرآؤٹ ہوئی۔پانچویں نمبرپر13جون1979ء کومانچسٹرکے مقام پرانگلینڈ کے خلاف کینیڈا کی پوری ٹیم40.3اووروںمیں45 رنز پرآؤٹ ہوئی۔اورپانچویںنمبرپرہی 27فروری2003ء کوپوچف سٹروم کے مقام پرآسٹریلیاکے خلاف نمیبیاکی ٹیم14اووروںمیں45رنزپرآؤٹ ہوئی۔چھٹے نمبرپر29اکتوبر2000ء کوشارجہ کے مقام پرسری لنکا کے خلاف بھارت کی پوری ٹیم26.3اووروںمیں54رنز پرآؤٹ ہوئی۔ چھٹے نمبرپرہی 25جنوری2004ء کوکیپ ٹاؤن کے مقام پرویسٹ انڈیزکی پوری ٹیم23.2اووروںمیں54رنزپرآؤٹ ہوگئی۔ساتویں نمبرپر3دسمبر1986ء کوشارجہ کے مقام پرویسٹ انڈیز کے خلاف سری لنکا کی پوری ٹیم28.3اووروںمیں 55رنزپرآؤٹ ہوئی۔آٹھویں نمبرپر8جنوری1981ء کوسڈنی کے مقام پر آسٹریلیاکے خلاف بھارت کی پوری ٹیم25.5اووروںمیں 63رنزپرآؤٹ ہوئی۔نویںنمبرپر15اپریل1986ء کوشارجہ کے مقام پرپاکستان کیخلاف نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم35.5اووروںمیں64رنزپرآؤٹ ہوئی۔اوردسویںنمبرپر13ستمبر2004ء کوساوتھ امپٹوںکے مقام پرآسٹریلیاکیخلاف امریکہ کی پوری ٹیم35.5اووروںمیں65رنزپرآؤٹ ہوئی۔دسویںنمبرپرہی29اگست 2005ء کو ہرارے کے مقام پربھارت کے خلاف زمباوے کی پوری ٹیم24.3اووروںمیں65رنزپرآؤٹ ہوئی۔
 
  • Like
Reactions: Don
Top